Baseerat Online News Portal

مدرسۃ الابرارالاسلامیہ روتہٹ نے لیاایک اہم فیصلہ، تعلیمی درجات میں اضافہ،عربی ششم ،ہفتم اوردورہ حدیث شریف کے درجات میں داخلے کاانتظام خوش آئند

مکرمی!
گذشتہ سنیچر بتاریخ 28/نومبر 2020ء کو ناچیز ابنائے دیوبند واٹس ایپ گروپ میں ایک خوش کن خبر پڑھا:کہ اب "مدرسۃ الابرارالاسلامیہ روتہٹ "میں باضابطہ درجہ عربی ششم تک کی تعلیم ہوگی اور درجہ عربی ہفتم ودورہ حدیث شریف کے طلبہ بھی تشریف لاسکتے ہیں ،ان کابھی استقبال ہے۔مدرسۃ الابرارالاسلامیہ روتہٹ نےجویہ قدم بروقت اٹھایا ہے، وہ بے حد قابل ستائش اور قابل داد ہے،اس کی جتنی بھی تعریفیں کی جائیں بہت ہی کم ہے،اس خبرکوسن کرعوام وخواص میں خوشی کی لہرہے اور مدرسۃ الابرارالاسلامیہ روتہٹ کے جملہ ذمہ داران کی عموما اور حضرت مولانا مفتی محمد رحمت اللہ صاحب قاسمی ثم مدنی اور حضرت مولانا محمد سیف اللہ صاحب مظاہری کی خصوصا خوب حوصلہ افزائی فرمارہے ہیں اور اس ادارہ کےفلاح و بہبود اور نمایاں ترقی کے لیے خوب دعائیں بھی کررہے ہیں ۔
عام طریقہ یہی ہے کہ ملک نیپال کے طلباء اعلی تعلیم کے حصول کے لیے ہندوستان کے چند مشہور و معروف ادارےمثلا:(۱ )دارالعلوم دیوبند (۲ )جامعہ مظاہر علوم سہارنپور (۳ )دارالعلوم ندوۃ العلمالکھنؤ تشریف لے جاتے ہیں، پھر وہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور سند فضیلت حاصل کرکے اپنے وطن "ملک نیپال”لوٹ آتے ہیں ۔اوریہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اس وبائی اور مہلک مرض کرونا وائرس سے ایک طرف تو ہرایک فرد انسانی ،تنظیم وادارہ کاایک ناقابل تلافی خسارہ ہوا ہے،جس کاخمیازہ ہرایک کوعرصہ دراز تک بھگتنا پڑے گا ۔تودوسری طرف ملک نیپال کے تشنگان علوم نبویہ کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ ضلع روتہت کا مشہورومعروف ادارہ مدرسہ الابرا الاسلامیہ میں قریب دورہ حدیث شریف تک کی تعلیم کا انتظام وانصرام ہونے جارہاہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کثرت وسائل وذرائع کے دور میں بھی ملک نیپال میں درس نظامی کا کوئی ایک بھی ادارہ ایسانہیںجس میں باضابطہ دورہ حدیث شریف تک کی تعلیم ہوتی ہو ؟۔تواس کا جواب یہ ہے کہ ملک نیپال ایک چھوٹا ملک ہے ،یہاں مسلمانوں کی تعداد بھی کوئی اچھی خاصی نہیں ہے، اور جوبھی ہے اس میں بھی دینی علوم حاصل کرنے کا جذبہ نہیں ہے،بس مسلمانوں کی ایک معمولی تعداد ہے،جو علم دین حاصل کرتی ہے۔
اور پڑوسی ملک ہندوستان ایک بڑا ملک ہے ،وہاں مسلمانوں کی ایک غیر معمولی تعداد ہے،اور وہاں عبقری اور چیدہ علماء کرام کی تعداد بھی کثیر ہیں،نیز یہ کہ وہاں کےادارے بھی مستند اور معیاری ہیں،ان پر مستزاد یہ بارڈر ہروقت مفتوح ہے؛اس لیے ملک نیپال کےطلباء ہندوستان ہی کے کسے ادارے سے فراغت کواپنے لیے مناسب سمجھتےتھے؛مگر اس مہلک بیماری کی وجہ سے بارڈر بھی مقفل ہےاور اب خود ملک نیپال کے ” مدرسۃ الابرارالاسلامیہ روتہٹ "میں بھی اعلی تعلیم کاانتظام وانصرام کردیا گیا ہے، تو امید قوی ہےکہ اب نیپالی طلباءملک نیپال ہی کے "مدرسۃ الابرارالاسلامیہ روتہٹ”میں اعلی تعلیم حاصل کریں گے- ان شاء اللہ-دیرآید درست آید ۔
امید غالب ہے کہ یہ ادارہ اپنے مقصد و مرام میں بحسن خوبی کامیاب ہو گا؛کیوں کہ اس ادارہ کے ساتھ اللہ تبارک و تعالٰی کی نصرت وتائید ہے،مع اس کے اسے علماء کرام اور عوام کی بھرپور حمایت بھی حاصل ہے ۔
دعا کریں کہ خداوند عالم اس ادارہ کودن دونی رات چوگنی ترقیات سے نوازےاورمن جملہ شرورو فتن حفاظت کلی فرمائے آمین ۔
انوارالحق قاسمی نیپال

Comments are closed.