Baseerat Online News Portal

”مزدور بچے اور تعلیم“

روبا عاشق بہاولنگر

”تعلیم ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے“۔علم کے حوالے سے ہمارے نبی حضرت محمد نے فرمایا۔”گود سے گور تک علم حاصل کرو“
لیکن افسوس ہوتا ہے ان بچوں کو دیکھ کر جن کی تعلیم حاصل کرنے کی عمر ہوتی ہے کھیلنے کودنے کی عمر ہوتی ہے۔لیکن ان معصوم بچوں کو سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔انہیں کم عمری میں ہی اپنے چھوٹے چھوٹے خوابوں کی قربانی دینی پڑتی ہے۔کھیل کود ،دوستی ،تعلیم ،بچپنا سب کو پسِ پشت ڈال کر محنت کرنی پڑتی ہے۔ان بچوں کا ہر آنے والا دن اپنے ساتھ سخت محنت اور جسم کو تھکا دینے والی مشقت لاتا ہے۔ہر دن مزدوری کرنے کے بعد جب یہ ننھے بچے اپنے گھر والوں کو کھانا دیتے ہیں تو ان کی آنکھوں میں اک سوال ہوتا ہے۔کہ کیا ان کا زندگی پر صرف اتنا ہی حق تھا کہ وہ کھیل کود ننھی ننھی شرارتیں اپنی تعلیم و تربیت سب چھوڑ کر مزدوری کریں؟۔افسوس ہوتا ہے ایسے بچوں کو دیکھ کر جن کو غربت کی وجہ سے اپنی زندگی کی سب سے بڑی قربانی دینی پڑتی ہے۔کیا ان بچوں کا دل نہیں کرتا کہ وہ تعلیم حاصل کریں۔کیا ان بچوں کو شوق نہیں ہوتا کہ ان کا بھی اک نام ہو وہ اپنی تعلیم کے ذریعے اپنا نام بنا سکیں۔اور ان کی پہچان ان کی تعلیم و تربیت سے ہو۔کیا ان بچوں کا دل نہیں کرتا کہ وہ ہر روز سکول کی وردی پہن کر اور کاندھے پہ بستہ رکھ کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔کیا ان بچوں کا دل نہیں کرتا کہ وہ بھی پڑھ لکھ کر با ادب ہوں اور اونچا مقام پا سکیں۔بلکل ان بچوں کا بھی دل کرتا ہے کہ وہ تعلیم حاصل کریں۔انہیں اچھا ماحول ملے وہ باادب ہوں۔اور اپنی صلاحیتوں کے بل پر دنیا میں اپنا نام بنا سکیں۔لیکن وہ ایسا کچھ نہیں کر پاتے۔غربت کی وجہ سے نہ وہ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔نہ کھیل سکتے ہیں نہ خود کی ذات کے لیے وقت نکال سکتے ہیں۔کیونکہ انہیں کم عمری میں ہی کام کرنا ہوتا ہے محنت مزدوری کر کے اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنا ہوتا ہے۔انہیں ہر دن اپنے خوابوں کا قتل کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ وہ ایسے خواب کس طرح دیکھیں جن کی تعبیر کبھی حاصل نہیں ہو سکتی۔اور ایسے بچے خود سے بہت دور ہوتے ہیں خود کے لیے کبھی کچھ نہیں کر پاتے۔کیونکہ وہ اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے جزبات احساسات خواہشات کا گلہ غربت کی وجہ سے خود دبا چکے ہوتے ہیں۔ ایسے لاکھوں ہزاروں بچے غربت کی وجہ سے تعلیم جیسی نعمت سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔

Comments are closed.