Baseerat Online News Portal

موجودہ صورت حال میں مسلمانوں کا کردار

مکرمی!
انسانی ہمدردی،آپسی بھاٸی چارگی،امانت داری،دیانت داری،الفت ومحبت،اخلاق وکردار،شیریں کلامی اورحق وصداقت یہ وہ اوصاف وخصاٸص ہیں،جس کاہرطبقہ،ہرفرداورہرانسان گرویدہ ہے۔یہ وہ آلہ کار ہیں جس کےذریعہ سےہرشخص کادل موہ لیاجاتاہے،حتی کےوہ گھڑی بھی آتی ہے کہ ایک جانی مالی دشمن دلی دوست بن جاتا ہے۔ہماری تاریخ اس بات پر شاہد وعادل ہےکہ جب ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد ہوٸی تو وہ اپنے اندر انہیں خوبی اوراوصاف کو سماکرلاےتھے،جن کی بدولت یہاں کے باشندوں کادل جیت کراپنی حکمرانی کا جھنڈاگاڑدیا۔مسلمانوں نے اپنے اخلاق کی تلوار سے لوگوں کو اس قدر متاثر کیاکہ جوق درجوق حلقہ بگوش اسلام ہوتے چلے گٸے۔ایک طویل مدت تک یہاں حکمرانی کرکےہرفردونشرکوامن وانصاف کے ساتھ زندگی گزر بسر کرنے کاحق دیا۔لیکن ہماری بدنصیبی اور وقت کی ستم ظریفی نے ہمارے ہاتھ سے حکمرانی چھین کر اغیار کے ہاتھوں میں ڈال دیا۔پھر چند عرصہ تک تن کے گورے من کےکالےاس وطن پر اپنا سکہ جماۓ رکھا،جب ان کی بربریت اورظلم وستم کی انتہا ہوگی تو پھر سب ایک جوٹ ہوکر اس ملک کو آزاد کرایا۔وہ سفیدرنگ میں چھپیں سیاہ بھیڑتوچلے گٸےمگراپنےچیلوں اورخادموں کویہاں چھوڑ گٸے،جواب اپنے آقاٶں کی باگ ڈورسنبھال رہے ہیں۔پھرسے مذہبی ملی منافرت پھیلانے میں اپنی توانائی صرف کر رہےہیں۔ہرگلی،ہرکونچاہربازارمیں اختلاف وانتشارکی فضا قاٸم کررہےہیں،یہاں کی گنگاجمنی تہذیب کوپارہ پارہ کررہےہیں۔چنانچہ آۓدن کوٸی نہ کوٸی نیا مسٸلہ نیا شوشہ چھوڑاجارہاہے۔کبھی دہشت گردی کی بدنامی توکبھی لوجہادکانعرہ،کبھی تبدیلی مذہب کاقانون توکبھی گٶرکشاکےنام پرغنڈہ گردی اورکبھی فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعے سیاسی فاٸدہ اٹھانےکی بےلاگ کوشش۔یہ وہ چند سانحہ ہیں جو ہم پر بےقصور مسلط کردیےگیے ہیں۔اب ایسے مجدھاراور صورتحال میں ہمارا کیا رویہ اور کیا کردارہے اور ان سے نپٹنے کے لیے کیا لاٸحہ عمل ہے ذرا ان کا بھی محاسبہ کرلیں۔
جب ہم اپنے کردار کے آٸینہ میں جھانک کر دیکھتے ہیں تویہ بات آشکارا ہوتی ہےکہآج ہماری بدحالی کی اصل وجہ ہمارے اندر بداعمالی کابہران ہے۔اسلامی نظام حیات اورتہذیب وثقافت کو پس پشت ڈال کر ترقی کاسراغ دربدر ڈھونڈ رہےہیں۔انسان کےبناۓہوےخودساختہ اصولوں کواپنانےمیں نجات کی راہ گردان رہے ہیں۔آج اغیارکی پیروی اوران کی نقالی ہماری جبلت بنتی جارہی ہے۔ہرپریشان انسان دامن اسلام میں اپنا قلبی وذہنی سکون محسوس کررہاہے،اورپیداٸشی مسلمان اسلام سے دوردراز بھاگاجارہاہے،اپنے دین کے احکام وپیغامات کو نیست ونابودکرتاجارہاہے۔دنیاکےسارےلوگ قرآن وحدیث کے سہارےاپنی کامیابی کارازتلاش کرنےاوراپنی پریشانی کو دور کرنے میں انتھک کوشش کررہےہیں،جبکہ ہم اس دارفانی میں اپنی محدود زندگی گزارنے کے قابل بھی نہ رہ سکے۔آج ہم یورپ کے احکام وارشادات کو گلے لگا کراپناروشن مستقبل تلاش رہےہیں،حالانکہ اہل یورپ خود اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکرحلقہ بگوش اسلام ہورہےہیں۔شرپسندعناصراپنےشاگردوں کومسلمانوں کالبادہ پہناکرمسلمانوں کی صفوں میں دڑارپیداکرنےکی گھناٶنی سازش رچ رہےہیں۔آج وہ لوگ اسلام کی حقیقی اورامن بخش تعلیم دینےکاراگ الاپ رہےہیں،مگر ہم نہایت خاموشی کےساتھ ان تمام حادثادت وواقعات کواپنےماتھےکی نگاہ سے دیکھ رہےہیں۔ہمارا کردار اتنا گندہ ہو چکا ہے کہ ہر شخص ہم سے متنفر ہوکردورہوتاچلاجارہاہے۔ہوناتویہ چاہٸےتھاکہ ایک مسلمان کاکرداراس قدر صاف وشفاف ہوکہ اس کو جاننےوالادوسراآدمی اس کےخلاف کسی پروپیگنڈےکااثرآسانی سے قبول نہ کرے،ورنہ ہمارے کردار کا جھول اس پروپیگنڈے کےلیےراستہ ہموارکرتاہے۔ہم اپنےکردارسےبالکل ہٹےہوۓہیں اورعدالت،شجاعت،امانت اورصداقت کاوہ سبق بھول چکے ہیں جس کی بنیاد پر دنیاکی امامت کاکام لیاجاتاہے۔اس ہمہ ہمی کے دور میں ہم اپنی اخلاقی ذمہ داری کو بھول چکے ہیں اوردنیا کی رنگینیوں میں گم ہوگٸے ہیں ہمارے اوپر کیا لازم وضروری ہے اس بات کی فکر دلوں ودماغ سے نکل چکی ہے۔ہم نے دنیا والوں کےسامنے سیرت کاہمہ گیرپیغام پیش نہیں کیا،اور نہ ہی اسلامی اخلاق وتعلیمات سے روشناس کرانےکی سعی وہمت کی۔یہی وجہ ہےکہ مسلمانوں کے محلے میں قیام ہونے والے غیرقوم کی ایک خاصی تعداد ہمارےاعمال وکردار سےواقف نہ ہوسکے،اسلامی افکار ونظریات کاحامل ہونے کے بجائے وہ خود شکوک وشبہات کی منزل تٸے کرنےلگے۔لہزاان حالات میں ہماری ذمہ داری دوہری ہو جاتی ہے۔بس ضرورت ہے ہمیں اپنے اعمال وکردار کے اصلاح کی،اپنےطرزعمل وطریق کارمیں تبدیلی پیداکرنےکی۔بہت سنجیدگی کے ساتھ اس حقیقت کا ادراک کرناہوگاکہ اس صورت میں ہمارا بنیادی کردار،آپسی میل جول اورایک دوسرے کے ساتھ کس طرح پیش آۓ۔ہم بحیثیت مسلمان اپنی دعوتی ذمہ داریاں ادا کریں اوراس بات کی کوشش کریں کہ ہمارے کسی بھی فعل سے اسلام اورمسلمانوں کا نام داغدارکرنےکاکوٸی موقع دشمن عناصر کے ہاتھ نہ لگے۔
محمد آفتاب عالم مصباحی،سیتامڑھی

Comments are closed.