Baseerat Online News Portal

مودی حکومت کا انسانی حقوق کی تنظیموں کاگھیرائو

عبدالرافع رسول
29 ستمبر 2020منگل کوانسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا کہ اسے بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس کے خلاف ایک مہم چلا رہی ہے، بھارت میں اسے ہراسانی پروہ بھارت میںاپنے دفاتر بند کرنے پر مجبورہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارتی دفتر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اوینیش کمار کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ انہیں سنگین صورت حال کا سامنا تھااور بھارتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے حکم پر ایمنسٹی بھارتی برانچ کے بینک اکانٹس کو منجمند کر دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کی اس بین الاقوامی تنظیم کو اپنے دفتر کے ایک سو پچاس افراد کو جبرا فارغ کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی حمایت میں جاری مہم اور ریسرچ ورک کو بھی معطل کرنے کا کہا گیا تھا۔ اوینیش کمار نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ایک ایسی تنظیم ہے جس کا مقصد ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہے اور ان کو جن حالات کا سامنا تھا، ان سے محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت کو اس تنظیم کا آواز بلند کرنا پسند نہیں تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے انڈیا میں سینئر ریسرچ ڈائریکٹر رجت کھوسلہ نے بھی دہلی میں میڈیاکوبتایا کہ انھیں حکومت کی جانب سے بے مثال ہراسانی کا سامنا ہے جس میں منظم طریقے سے کیے جانے والے حملے اوردھمکیاںشامل ہیں۔اس سب کی وجہ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی پرہمارے سوالات کے جواب نہیں دینا چاہتی، چاہے وہ دہلی فسادات میں ہماری تحقیقات ہوں یا جموں و کشمیر میں آوازیں دبانے کی کوششیں۔واضح رہے کہ اگست2020جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی میں کہا تھا کہ دہلی پولیس نے فروری 2020میں ہونے والے فسادات کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔
اسے قبل اگست 2020میں ہی ایمنسٹی نے بھارتی حکومت سے کہاتھا کہ وہ جموں کشمیر سے حراست میں لیے گئے تمام سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور صحافیوں کو رہا کرے اور خطے میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت کو بحال کرے۔ 2019 میں ایمنسٹی نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق سے متعلق امریکی خارجہ امور کی کمیٹی میں ایک سماعت کے دوران جموںو کشمیر میں طاقت اور تشدد کے بے تحاشہ استعمال اور جبری نظر بندیوں کے حوالے سے اپنی فائنڈنگز’’نتائج‘‘پر روشنی ڈالی تھی۔ایمنسٹی نے ماضی قریب میں بارہا انڈیا میں اختلاف رائے کے خلاف کریک ڈائون کی مذمت کی ہے۔بھارتی حکومت ایمنسٹی کے خلاف آگ اکلتی رہی اور اگست 2016 میں اس نے ایمنسٹی کے بھارتی بیورو کے خلاف بغاوت کا کیس ان الزمات کے تحت درج کیا گیا تھا کہ’’ایمنسٹی انڈیا‘‘کی جانب سے منعقد کروائی گئی ایک تقریب میں بھارت مخالف نعرے لگائے گئے تھے۔تاہم اس کیس کے درج ہونے کے تین برس بعد عدالت نے بغاوت کے الزامات کو ختم کرنے کا حکم سنایا تھا۔
اکتوبر 2018 میں انڈیا کے جنوبی شہر بنگلور میں واقع ایمنسٹی کے دفاتر پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے چھاپے مارے تھے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا کام مالیاتی جرائم کی تحقیق کرنا ہے۔ اس وقت بھی ایمنسٹی کے بینک اکانٹس کو منجمد کر دیا گیا تھا تاہم عدالت کے احکامات کے بعد یہ بینک اکانٹس بحال کر دیے گئے تھے۔ایمنٹسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 کے اوائل میں انڈیا کے انکم ٹیکس محکمے کی جانب سے ان افراد کو نوٹسز بھجوائے گئے تھے جو ایمنسٹی کو چھوٹے پیمانے پر عطیات بھیجتے ہیں۔سنہ 2019 میں ہی ایک مرتبہ پھر ایمنسٹی کے دفاتر پر سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن کی ٹیموں کی جانب سے چھاپے مارے گئے۔ یہ چھاپے اس کیس کے سلسلے میں مارے گئے تھے جو انڈین وزارتِ داخلہ کی جانب سے ایمنسٹی کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انڈیا تمام مقامی اور بین الاقوامی قوانین کی سختی سے پابندی کرتی ہے۔انڈیا میں آنے والی حکومتیں غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے غیر منافع بخش گروپس خصوصا انسانی حقوق کی تنظیموں سے نالاں رہی ہیں۔سنہ 2009 میں بھی ایمنسٹی کو انڈیا میں اپنے آپریشنز اس وقت بند کرنا پڑے تھے جب اس تنظیم کی جانب سے بیرون ممالک سے فنڈز وصول کرنے کے لائسنس کو حکومت کی جانب سے بار بار مسترد کیا گیا۔ اس وقت انڈیا میں کانگریس برسراقتدار تھی جو کہ اب اپوزیشن میں ہے۔گذشتہ برسوں میں انڈین حکام کی جانب سے غیر ملکی رقوم کے حصول کے قواعد کو سخت کر دیا گیا ہے، اور ہزاروں غیر منافع بخش تنظیموں کے بیرون ممالک سے رقوم وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔برسراقتدار بی جے پی کی حکومت پہلے بھی کہہ چکی ہے کہ ایمنسٹی کے خلاف تحقیقات ان شکوک و شبہات کی بنا پر کی جا رہی ہیں کہ کہیں یہ گروپ غیر ملکی مالی اعانت سے متعلق انڈین قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہا ہے۔
رجت کھوسلا کہتے ہیں کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل 70 سے زائد ممالک میں کام کرتی ہے اور روس وہ آخری ملک تھا جس نے سنہ 2016 میں ایمنسٹی کو اپنے آپریشنز بند کرنے پر مجبور کیا تھا۔ مجھے امید ہے کہ دنیا بھر سے ذمہ داران بیٹھیں گے اور اس معاملے کا نوٹس لیں گے۔ ہم نے یہ فیصلہ بہت بوجھل دل اور غم کے گہرے احساس کے ساتھ لیا ہے۔ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ وہ انڈیا میں اپنے خلاف دائر ہونے والے قانونی کیسز کی پیروی جاری رکھیں گے۔
بھارت میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی کو شدت سے اس بھارتی حکومتی عمل کا سامنا تھا، جس کا مقصد جابرانہ قوانین کے تحت اس کے انسانی حقوق سے متعلق آپریشن کو متاثر کرنا تھا۔اس مقصد کے لیے بھارت میں قائم ہندو قوم پرست حکومت نے غیر ممالک سے سرمائے کی ترسیل کے ضابطوں (FCRA) میں اپنی مرضی کی ترمیم بھی کی ہے۔ ہیومن رائٹس گروپوں کا کہنا ہے کہ ان ترامیم کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور یہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو دبانے میں حکومت کو مدد دیں گے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس ترمیم کا ایک اور مقصد سول سوسائٹی کے متحرک کارکنوں کی غیر ملکی امداد تک رسائی کو محدود کرنا بھی ہے۔
بدھ تیس ستمبر کو پندرہ مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی اقدامات کی سخت مذمت کی ہے۔ ان تنظیموں کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ مودی حکومت غیر حکومتی تنظیموں کو کنٹرول میں لا کر سماجی معاملات کو بھی اپنی زیرِ اثر لانے کی متمنی ہے۔موجودہ بھارتی حکومت کو اس تناظر میں دیگر ملکی سیاسی جماعتوں کے دبا کا بھی سامنا ہے۔ گزشتہ برس بھی ایمنسٹی جیسی کئی انسانی حقوق کی تنظیموں مثلا سب رنگ بھارت، لائرز کولیکٹیو، پیپلز واچی اور نوسارجن ٹرسٹ وغیرہ کو خاص طور پر غیر ملکی فنڈنگ کے قانون ک تحت نشانہ بنایا گیا تھا۔

Comments are closed.