Baseerat Online News Portal

موہن بھاگوت کا بیان: الیکشن سے قبل لالی پاپ 

 

 

نور اللہ نور

 

ہماری قوم کا یہ المیہ رہا ہے کہ ہم دوسروں کی چالبازی کا ہمیشہ سے شکار رہے ہیں ، خود کی قوتوں پر انحصار کے بجائے دوسروں کی بیساکھی پر زیادہ تکیہ لگایا ہے ، یہی وجہ ہے کہ گاہے بگاہے انہوں نے ہمارا استعمال اور استحصال کیا ہے ، ہماری زبوں حالی کی اصل وجہ نام و نمود کی حسرت و چاہ رہی ہے ، خود محنت کرنے ، اپنی جماعت میں استحکام کے بجائے دوسروں کے سبز باغ پر ہماری رال ٹپکتی رہی یہی وجہ ہے کہ ہم آج سب سے زیادہ مجبور و مقہور ہیں.

غور کریں تو ہمیں ملک کی تعمیر و ترقی میں شراکت داری کے بجائے ذاتی مفاد کے لیے زیادہ استعمال کیا گیا ہے ، ہمارے ارمانوں کا خون کر دوسرے لوگوں نے اپنے محل تعمیر کئے ہیں لیکن ہم آج بھی وہیں کے وہیں پر تہی دست کھڑے نظر آتے ہیں نہ ہمارا ماضی خوب صورت تھا اور نہ مستقبل میں خیر کی توقع.

 

الیکشن سے قبل ان کے نزدیک سب سے محبوب و مقبول ہم ہی ہوتے ہیں ، ان کی ساری توجہ ہم پر ہی مرکوز ہوتی ہے مگر انتخاب ختم ہوتے ہی سب سے زیادہ ستم رسیدہ اور فریب خوردہ ہم ہی ہوتے ہیں.

 

جب جب انتخاب آتا ہے لالچ دینے والوں کی قطار سی لگ جاتی ، ہر گلی میں ایک مسیحا آپ کو کھڑا مل جائے گا یوں محسوس ہوگا سارے غموں کا مداوا اب تو ہو ہی جائے گا ، سارے زخم اب مندمل ہو جائیں گے ، سب کچھ ہمارے لئے اور ہمارے مفاد میں ہوگا.

اب چونکہ یوپی انتخابات کے وقت قریب آ رہے ہیں تو ہر ایک اپنی پوترتا کا گن گان گا رہا ہے ، ہر ایک اپنے آپ کو مسلم حمایتی اور مسلمانوں کا بہی خواہ جتا رہا ہے کیونکہ ان کو ہماری قوت کا اندازہ ہے مگر افسوس کہ ہم ہی یہ نہ جان سکے کہ ہم کس قدر حالات کا رخ بدل سکتے ہیں.

 

ابھی حال ہی میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا بیان آیا جس میں وہ کہ رہا ہے کہ جو لوگ مسلمانوں کی لنچگ کر رہے ہیں وہ ہند و توا نظریہ کے خلاف عمل کر رہے ہیں ،مسلمان بھی ہمارے ساتھ اس ملک میں برابر کے حصے دار ہیں اور ہم سب ایک ہیں.

 

کوئی اس بیان کو کس بھی نظر سے دیکھے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک سیاسی شعبدہ اور ہمیں فریب دینے کا آلہ جسے ایک عرصہ دراز سے سیاسی پارٹیاں استعمال کر رہی ہے ، یہ ایک لالی پاپ ہے جس سے ہمیں لبھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا ہم آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں.

ورنہ یہ زہریلے لوگ اور ساورکر ، گولوالکر کے پیرو کار مسلم حمایتی نہیں ہوسکتے ، مسلم مخالف نظریے کی تشکیل دینے والے کبھی ہمارے بہی خواہ نہیں ہوسکتے ، مسلم دشمنی میں سڑے ہوئے لوگ کبھی بھی ہمیں خوشحال دیکھنا نہیں چاہتے یہ ان کا ایک سبز باغ ہے جس کے پس پشت نفرت و تعصب ، بغض و عناد کی خاردار وادی ہے.

 

ان کی خمیر میں نہ روا داری ہے نہ وفا داری ، اخلاق کے قاتل یہی لوگ ہیں ، اور علیم الدین کے مجرموں کو ان ہی لوگوں نے پناہ دی ہے اور ملک کو بے چینی و اضطراب کی کھائی میں دھکیلنے میں یہ لوگ پیش پیش ہیں.

اس لئے ان سے محتاط رہیں ، ان کے الفاظوں کے داؤ پیچ میں نہ الجھیں ،اور نہ ہی ان سے ایفائے عہد کے عہد کی امید باندھیں! بلکہ انتہائی دانش مندی اور بے باکی سے اپنی رائے کا اظہار کریں اور سچے ، سیکولر ، سنجیدہ ، اور تعلیم یافتہ امیدوار کو کامیاب کریں اور ان کی باتوں پر ذرا بھی کان نہ دھریں کیونکہ یہ بس ایک لالی پاپ ہے جس سے ہمیں لبھانا چاہتے ہیں.

Comments are closed.