Baseerat Online News Portal

میزان بصیرت

نام کتاب : رحمان کے مہمان
مصنف : مفتی سید آصف الدین ندوی قاسمی
مبصر : ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
حج اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ یہ ایک ایسی مالی عبادت ہے جو ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ اور اللہ کا کرم ہے کہ اس زمانے میں وسائل کی دستیابی سے اکثر مسلمان اس فریضہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ حج چونکہ کافی خرچے سے کافی مسافت طے کرنے کے بعد بڑی مشقتوں کا سامنا کرتے ہوئے ادا کیا جاتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس عبادت اور سفر حج سے متعلق ساری باتیں پہلے سے جان کر اور سیکھ کر کی جائیں تو دل کو طمانیت رہے گی کہ ہم نے احکام الٰہی اور سنت نبوی ﷺ کے مطابق یہ فریضہ انجام دیا۔ عبادت کے بارے میںعادت اللہ ہے کہ اسے سیکھ کر اور توجہ سے ادا کی جائے نماز میں غلطی ہو تو جس طرح سجدہ سہو لازم ہے اسی طرح حج کے ارکان میں بھول چوک ہوجائے تو جانور کی قربانی واجب ہے جسے دم کہتے ہیں۔ اس لیے حج کے امور سیکھنا ضروری ہیں۔ چونکہ عوام الناس روز مرہ کی عبادتوں کے علاوہ حج سے متعلق امور سے عام طور پر ناواقف رہتے ہیں اس لیے گزشتہ کچھ سال سے ہندوستان میں مختلف شہروں اور اضلاع میں عازمین حج کی باضابطہ تربیت کی جارہی ہے۔ حج کمیٹی کی جانب سے بھی تربیتی اجتماعات کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ انفرادی طور پر بھی کچھ لوگ حج و عمرہ سے متعلق عملی تربیت فراہم کرتے ہیں اور اس ضمن میں اردو اور دیگر زبانوں میں تربیتی مواد کی اشاعت اور تقسیم عمل میں لاتے ہیں۔ حیدرآباد اور تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں انفرادی اور اجتماعی طور پر عازمین حج و عمرہ کی تربیت کرنے والوں میں ایک اہم نام مفتی سید آصف الدین ندوی قاسمی صاحب کا ہے۔ جو انسٹی ٹیوٹ آف عربک اسٹڈیز مہدی پٹنم کے ڈائرکٹر اور لبیک ایجوکیشنل و ویلفیر سوسائٹی کے بانی ہیں۔گزشتہ 15سال سے عازمین حج کی کامیاب تربیت کر رہے ہیں۔اس دوران تربیت حج و عمرہ سے متعلق اردو اور انگریزی میں ان کی کتابیں تربیت عازمین حج و عمرہ اور حج و عمرہ کی خصوصی دعائیں وغیرہ شائع ہو کر مقبول ہوچکی ہیں۔2017ء میں انہوں نے اپنے والدین اور اہلیہ کے ساتھ سفر حج کیا تھا۔ اس سفر کی روداد کو انہوں نے ایک سفر نامہ کی شکل میں پیش کیا جس کا نام’’رحمان کے مہمان‘‘ ہے۔ یہ کہنے کو تو مفتی صاحب کے سفر حج کا آنکھوں دیکھا حال ہے۔ لیکن اس میں مستقبل میں حجاز اور مدینہ منورہ کا سفر کرنے والے عازمین کے لیے بہت سی کام کی باتیں اور تربیت ہے۔ ایک حاجی کا تجربہ دوسرے کے لیے مشعل راہ ہوتا ہے۔ سفر کوئی بھی ہو اس میں راحت نہیں ہوتی اور طرح طرح کی مشکلات پیش آتی رہتی ہیں۔ یہ سفر عجم سے عرب کا ہے۔ جہاں نیا ماحول اور نئی نئی سہولتوں کے درمیان لاکھوں کی بھیڑ ہوتی ہے دونوں حرمین میں ایک وقت میں دس تا بیس لاکھ لوگ نماز پڑھتے ہیں۔ ہر نماز کے بعد کافی ہجوم رہتا ہے اس طرح کے حالات ایک عازم کے لیے نئے ہوتے ہیں۔اور وہ پہلے ہی ان حالات سے باخبر نہ رہے تو گھبرا سکتا ہے۔ حج کے لیے قرعہ نکلنے کے بعد سے سرکاری اور خانگی تیاری‘ ہر چیز بروقت اور احسن طریقے سے انجام پہونچانا اور خیر وہ خوبی سے مناسک عمرہ و حج ادا کرنا یہ اللہ کے کرم سے ہی ممکن ہے لیکن اس کے ساتھ بروقت درست اور مناسب تربیت ضروری ہے چونکہ مفتی سید آصف الدین ندوی صاحب نے دو سال قبل ہی یہ سفر کیا ہے چنانچہ ان کے لکھے ہوئے تاثرات تمام عازمین کے لیے اچھی رہنمائی کرتے ہیں۔ یہی وجہہ ہے کہ جب انہوں نے اپنا یہ سفر نامہ شائع کیا تو اہل علم نے اس کی پذیرائی کی۔ حج میگزین میں یہ سلسلہ وار شائع ہوتا رہا ہے۔
سفر نامہ حج’’رحمان کے مہمان‘‘ لکھنے کے طریقہ کار کے بارے میں مفتی صاحب نے لکھا کہ حرم میں نماز سے آدھا گھنٹہ قبل و ہ حرم پہونچ جاتے تھے اور نماز سے فارغ ہوکر ایک گوشہ میں بیٹھ کر دن بھر کی روداد لکھتے جاتے تھے۔ اس طرح حج کے ایام میں انہوں نے مناسک کی تکمیل کی اور روز مرہ پیش آنے والے مشاہدات کو دلچسپ انداز بیان کے ساتھ اس انداز میں پیش کیا کہ ایک مرتبہ جو اس کتاب کا مطالعہ شروع کردیتا ہے تو وہ اسے مکمل کرکے ہی دم لیتا ہے۔ اس سفر نامہ کی خصوصیت یہ ہے کہ بھلے ہی یہ مفتی صاحب کے سفر حج کی روداد ہے لیکن جو قاری اسے پڑھتا ہے اسے لگتا ہے کہ وہ بھی سفر حج میں ان کے ساتھ ہے۔اور مناسک حج ادا کر رہا ہے۔ حج کے لیے احرام باندھنا ‘گھر سے روانگی‘ حج ہائوز حیدرآباد میں حجاج کرام کا استقبال اور روانگی کے مناظر اور حج ٹرمنل حیدرآباد پر حجاج کے لیے خصوصی انتظامات کو انہوں نے اس انداز میں بیان کیا ہے کہ نئے عازمین کو اس سے کافی معلومات ہوتی ہیں۔ فلائٹ کے مناظر اور جدہ ایرپورٹ پر پہونچنے کے بعد امگریشن کلرینس بسوں میں عازمین کی اپنی اپنی عمارتوں کو روانگی سامان کی معلومات بلڈنگ کے احوال سبھی عازمین کے لیے رہبری کا سامان فراہم کرتے ہیں۔ مفتی صاحب کو قیام مکہ کے لیے حیدرآبادی رباط ملا تھا۔ وہاں کی سہولیات اور نظام زندگی کو انہوں نے دلچسپ انداز میں بیان کیا ہے۔مفتی صاحب نے حالت احرام میں جدہ سے مکہ پہونچنے اور رباط سے حرم پہونچنے کے بعد پہلے عمرے کی ادائیگی کو اس انداز سے بیان کیا ہے کہ پہلی مرتبہ عمرہ کرنے والوں کو ان باتوں سے کافی رہنمائی ملتی ہے۔حج ایک ایسا سفر ہے جہاں سارے عالم کے مسلمان جمع ہوتے ہیں اور ہمیں سارے عالم کے مسلمانوں کو سلام کرنے اور ان کی خیر خیریت دریافت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ مفتی صاحب نے اس سفر نامے میں درمیان میں اپنے انفرادی تجربات بیان کئے کہ کس طرح حرم میں بیٹھنے کے دوران ان کی ملاقات پاکستان اور انڈونیشیائی عازمین سے ہوئی تھی اور ان سے کیا گفتگو رہی۔ حج سے قبل کے ایام میں اکثر عازمین مسجد عائشہ جا کر احرام باندھتے ہوئے عمرے کرتے ہیں اس ضمن میںبھی مفتی صاحب نے اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ مکہ میں رہنے کے دوران سم کارڈ کی سہولت‘فون کا استعمال ‘رباط میں وائی فائی کی سہولت کا حد سے زیادہ استعمال اور طواف کے دوران عازمین کی فوٹو گرافی کی لعنت کو دلچسپ انداز میں بیان کیا ہے۔ ہم دنیا سے کٹ کر اللہ کے دربار میں پہونچتے ہیں تاکہ ہم گناہوں سے پاک ہو کر لوٹیں لیکن فون کی بدولت عازمین کی عبادتوں میں اخلاص کی کمی دیکھی جارہی ہے جس جانب مفتی صاحب نے اشارہ کیا۔مفتی صاحب چونکہ عربی سے واقف ہیں چنانچہ انہوں نے وہاں ہونے والے خطبات جمعہ کا خلاصہ بھی اس سفر نامہ میں پیش کیا۔حرم میں ہونے والی نئی تعمیرات کی تفصیل‘برقی سیڑھیوں اسکیلیٹر کا استعمال‘حرم میں دی جانے والی جدید ہدایات یہ وہ باتیں ہیں جو اس سفر نامے کا خاصہ ہیں اور دیگر تربیتی کتابوں میں نہیں ملتیں۔مفتی صاحب نے بعض ایسے تجربات بھی بیان کئے جو ہر عازم کو الگ الگ طور پر پیش آتے ہیں۔ اپنی چپلوں کی حفاظت وہاں ایک اہم مسئلہ ہے اس کے تجربات کو بھی انہوں نے رہبری کے انداز میں پیش کیا۔
حج کا سفر7ذی الحجہ سے شروع ہوجاتا ہے ۔ مفتی صاحب نے لکھا کہ کچھ معلمین کے عازمین ٹرین سے منیٰ پہونچائے جاتے ہیں اور اکثر بسوں سے۔ رات سے ہی عازمین کی منتقلی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔ حج کے لیے چونکہ پانچ دن منیٰ عرفات مزدلفہ اور منیٰ میں رہنا پڑتا ہے اس کے لیے عازمین کو کس قسم کی تیاری کرنا ہے یہ ساری تفصیلات اس سفرنامے میں ہیں۔ درمیان میں پیش آنے والے واقعات بھی دیگر عازمین کے لیے رہنما ہوسکتے ہیں۔ منیٰ میں قیام کے دوارن اوقات کا درست استعمال وہاں احرام کی پابندیوں کے ساتھ رہنا اور عرفات کو روانگی ‘وقوف عرفہ‘ دعائوں کو اہتمام بعد مغرب مزدلفہ کو روانگی رات بھر مزدلفہ میں رہنا اور صبح منٰی پہونچ کر 10ذی الحج کو بڑے شیطان کی رمی کرناقربانی و حلق اور احرام اتارنا یہ ساری تفصیلات مشاہدات کی شکل میں پیش کی گئی ہیں۔درمیان میں مفتی صاحب نے بعض اہم مسائل بھی بیان کئے ہیں جیسے خواتین کے بال کاٹنے کی تفصیلات وغیرہ۔طواف زیارۃ ‘11اور 12کو منیٰ میں اوقات کیسے گزاریں اور حج کی تکمیل ‘مکہ مکرمہ میں دیگر مقدس مقامات کی زیارت اور مدینہ روانگی سے قبل کی تفصیلات ہمیں اس سفرنامے میں ملتی ہیں۔مدینہ روانگی سے قبل عمروں کی ادائیگی ‘زیادہ سے زیادہ وقت طواف کرنا اور دیگر اعمال کی جانب مفتی صاحب نے توجہ دلائی ہے۔واضح رہے کہ مکہ میں ہر نیک عمل کا بدلہ ایک لاکھ ہے تو یہان صدقہ و خیرات کرنے تلاوت قرآن اور دیگر اذکار کی کافی اہمیت ہے۔ مدینہ روانگی سے قبل طواف وداع ‘سامان باندھنا سفر مدینہ کے دلفریب نظارے اور مدینہ منورہ پہونچنے کے بعد ہوٹل کی سہولیات‘ مدینہ میں حاضری مسجد نبوی ﷺ کے آداب‘ روضہ اقدس ﷺ کے سامنے پیش ہونا‘ دعائوں کااہتمام ‘مسجد نبوی میں ریاض الجنہ میں قیام‘دیگر مقامات میں عبادات‘جنت البقیع اور دیگر مساجد کا سفر اور مدینہ میں چالیس نمازون کا اہتمام اور دیگر تفصیلات کو مشاہدات کے ساتھ پیش کیا ہے۔ مفتی صاحب نے اس سفر نامے میں انڈین حج مشن کی کارکردگی اور ہندوستانی عازمین کو کیسے ان سہولیات سے استفادہ اٹھانا ہے اس کی تفصیلات بھی دی ہیں۔ سفر حج کی تکمیل کے بعد ہندوستان واپسی اور اللہ کے حضور ہدیہ تشکر کی پیشکشی کے ساتھ اس سفر نامے کا اختتام عمل میں آتا ہے۔ مفتی صاحب نے واقعاتی انداز میں یہ سفر نامہ لکھا ہے اس لیے اس میں قاری اور عازمین کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔ عازمین حج و عمرہ اس کتاب کو اپنے مطالعے میں رکھیں۔ جن کو اردو پڑھنی نہیں آتی وہ کسی سے اس کتاب کے تمام حصے الگ الگ پڑھ کر سنیں اور فون میں ریکارڈ کرلیں۔ اس کتاب کی آڈیو تیار کی جائے تو بھی مناسب رہے گا اور تصاویر کی مدد سے ویڈیو بھی بن سکتی ہے۔ اسی طرح انگریزی اور دیگر زبانوں میں بھی یہ سفر نامہ پیش ہوتو مناسب رہے گا۔ کتاب کے آخر میں ڈاکٹر م ق سلیم اور دیگر کی آرا شامل ہے۔ حج و عمرہ کے ارکان کا اختصار سے بیان شامل کیا گیا ہے۔ کتاب’’رحمان کے مہمان‘‘کی قیمت100روپئے ہے۔اور یہ مفتی صاحب سے ان کے فون نمبر9849611686پر رابطہ کرتے ہوئے حاصل کی جاسکتی ہے یا حیدرآباد کے اہم بک اسٹورز پر دستیاب ہے۔امید کی جاتی ہے کہ ہرسال جو عازمین حج قرعہ کے ذریعے یا خانگی سفر حج کے لیے منتخب ہوئے ہوں وہ حج جیسی عظیم عبادت کو درست طور پر انجام دینے اور وہاں سفر کے دوران پیش آنے والے حالات سے پہلے سے باخبر رہنے کے لیے اس سفر نامہ’’رحمان کے مہمان‘‘ کو ضرور مطالعے میں رکھیں گے اور سفر حج کے دوران ہر عمل سے پہلے اس کتاب کو پڑھیں گے۔ امید کی جاتی ہے کہ عازمین حج و عمرہ کی تربیت کے لیے مفتی سید آصف الدین ندوی قاسمی صاحب کی اس کاوش کو اللہ تعالیٰ قبولیت دوام بخشے گا اور اس کتاب سے اردو داں عازمین کی رہبری ہوتی رہے گی۔

Comments are closed.