Baseerat Online News Portal

میں اگر حقیقت سے پردہ اٹھاؤں!

تسمیہ وحید(سیالکوٹ)

اگر بدل جائے زن تو
رُخِ کائنات ہی بدل جائے
حقیقت کے پردے جب اٹھتے ہیں تو ضمیر اکثر کانپ جاتے ہیں۔نساء،عورت یا زن کبھی بڑی اہمیت والی مخلوق تھی۔لیکن اس نے اپنی وقعت کو خود کم کیا۔عورت کے عالمی دن پر بلا وجہ حقوق و فرائض کا مطالبہ کرنے کی بجائے اگر ہم خود کو بدلنے کا عہد کر لیںتو نہ صرف خواتین بلکہ مرد بھی اس دن کو بڑی خوشی سے منائیں گے۔ہم عورت کے عالمی دن پر مردوں کو تنقیدکانشانہ بناتے ہیں۔کہ مرد یہ مرد وہ،ایسے کرتے ہیں ویسے کرتے ہیں۔لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔عورت کو برباد کرنے والی بھی عورت ہی ہے۔چلیں گھر سے شروعات کرتے ہیں۔اگر عورت سوتیلی ماں کے روپ میں آجائے تو وہ اولاد کے خلاف مختلف غلط ہتھ کنڈے استعمال کرتی ہے۔اور ذرا رکیے!بہت سی سگی مائیں بھی غربت کے نام پر اپنی اولاد کو مار دیتی ہیں یا پیسے کے لالچ میں بیٹیوں کی شادیاں باپ کی عمر کے بوڑھوں سے کردیتی ہیں۔پاکستان کی زیادہ آبادی مڈل کلاس ہے یا نچلے درجے کی اور ان میں ہی عورت کو دیکھ لے، عورت ہی اپنے شکوؤں اور ناجائز خواہشات کے انبار کی وجہ سے اپنے مرد کو حرام کمانے پر مجبور کرتی ہیںاور مردوں کو انکی کم دولت کی وجہ سے ریجیکٹ کرتی ہیںاور خودکشی کی طرف مائل کرتی ہیںاور اس سے بھی بڑھ کر خواجہ سراؤں کے خلاف کونسی عورت نے سٹینڈ لیا؟کونسی پرنسپل نے کہا کہ ان کا بھی حق ہے؟طوائف خانوں میں کون فروخت کرتا ہے عورتوں کو؟پھر ساس بہو کے جھگڑوں سے تو ہر گھر خوب واقف ہے!اس سے بھی بڑھ کر یہ حقیقت کہ عورت ہی عورت کو جینے نہیں دیتی ’’اگر کسی کی بیٹی پڑھ رہی ہے تو کہے گی ہائے کیا کرے گی اتنا پڑھ کر وہی چولہا وہی گھر داری؟اور پھر بھی پڑھ لے تو کہے گی ہائے اس کا رشتہ نہیں دیکھا ابھی تک؟پھر اسکی شادی نہیں کی؟’’ہائے رام‘‘شادی کو ایک سال ہوگئےبچے نہیں ہوئے؟ہائے بیٹا نہیں ہوا؟بیٹی ہو گئی!اور پھر ابھی دو ہی بچے ہیں؟اس نے اپنے بچوں کو تربیت نہیں دی؟
معزز قارئین آپ میں سے یہ کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ یہ کوئی مرد نہیں کرتا بلکہ یہ خواتین ہی ہیں۔یونیورسٹی میں پڑھنے کے دوران مختلف اسا تذہ کرام ایک بات کی طرف اشارہ کرتے تھے کہ ’’ٹرینڈ فالور نہ بنو،ٹرینڈ سیٹر بنو‘‘۔تو سب سے زیادہ خواتین ہی مغربی رسم و رواج ،فیشن کو فالو کر کے یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اے مغرب بے شک تو ہم سے بہتر ہے۔اسلئے تو ٹرینڈ سیٹر کی بجائے ٹرینڈ فالور ہیں۔عورت کے اس عالمی دن پر فقط یہ ہی پیغام پہنچاؤں گی کہ ’’ہم بے جا بحثوں میں پڑے ہیں۔میں نے غور کیا اور یہ جانا کہ مرد کا رتبہ عورت سے کیوں برتر ہے تو سمجھ آئی کہ مردوں کی جنس کو نسبت ہے میرے نبیﷺسے۔تو یہ کافی ہے کہ مرد کا رتبہ عورت سے زیادہ کیوں ہے۔عورت کے اس عالمی دن پر فقط یہ ہی کہوں گی”کہ خدارا مردوں کو تنقید کانشانہ بنانے سے پہلے وہ عورتیں جنہوں نے اپنی ہی جنس کا جینا محال کیا ہے وہ اپنی سوچ کو بدلیں۔عورتوں کی اعلی مثال خاتون جنت "فاطمہ زہرہؓ” ہیں۔اگر ہم میں سے ہر لڑکی اور عورت جلن ، حسد کے دوسروں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے،اپنی زبانوں کے وار سے زخمی کرنے کی بجائے خود کو بدل لے تو انفرادی طور پر ہر ایک کا بدلاؤ انفرادی سے اجتماعی بدلاؤ ضرور لائے گا۔اس میں شک نہیں کہ دینِ اسلام کے مطابق عورتوں کے پاؤں تلے جنت ہیں۔اور بیوی بیٹی کا بھی بڑا درجہ ہے۔لیکن اس بات سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکے گا’’کہ سب سے زیادہ تعداد جہنم میں عورتوں کی ہوگی۔میں سب عورتوں کو تنقید کا نشانہ نہیں بنا رہی بلکہ اس اکثریت کو نمایاں کر رہی ہوں”جن کی وجہ سے معاشرہ بدتر حالت اختیار کر رہا ہے”آئیں آج کے اس عالمی دن ہر ماں ،بیٹی،بیوی ،لڑکی اور ہر عورت یہ عہد کرے کہ ہم اپنے وجود کو کارآمد بنائیں گےچاہے گھر ہو یا معاشرہ”۔

 

Comments are closed.