Baseerat Online News Portal

نظم : جمہوریت مر گئی

 

منصور قاسمی صاحب/ ریاض سعودی عرب

سنا تھا ملک میں جمہوریت روشن ستارہ ہے

چراغِ امن جلتے ہیں ، محبت کا نظارہ ہے

 

جدھر دیکھو ادھر جگنو لہک کر جگمگاتے ہیں

شجر کی شاخ پر بیٹھے پرندے گیت گاتے ہیں

 

اذاں مسجد میں ہوتی ہے، بھجن مندر میں ہوتاہے

وہ ہندو ہو کہ مسلم چین سے ہر کوئی سوتا ہے

 

نظارہ دیکھنے سو ایک دن میں بھی چلا آیا

لب ساحل سفینہ بھی بدست خود جلا آیا

 

مگر کیا دیکھتا ہوں اک مداری کھول کر گٹھری

کبھی رونے ، کبھی ہنسنے کی کرتا ہے اداکاری

 

نحوست سےاسی کی ہر طرف تاریکی چھائی تھی

زبان خلق پر ” یارب مدد ” کی بس دہائی تھی

 

تھی لت پت خون میں انسانیت،زخمی محبت تھی

جہاں دیکھو ستم کا بول بالا تھا ، عداوت تھی

 

کہارہبر نے میرے ،مر گئے جگنو بھی وحشت سے

پرندے کر گئے ہجرت یہاں سے خوف و ذلت سے

 

وہ گنبد توڑ کر جس دن مسرت سے ہوا پاگل

اسی دن چھوڑ کر رام و کرشنا چل دئیے جنگل

 

ادھرمی دھرم سنسد میں رہے بکتے یہ بھاشن میں

لہو سے کھیلنا ہے ہم کو ہولی اس نشیمن میں

 

عدالت ہےنہیں اس ملک میں ،اب قتل گاہیں ہیں

ضعیفوں کی عبادت گاہ پر ترچھی نگاہیں ہیں

 

سوچھ گنگا کو میلا کردیا اس کے پجاری نے

لڑایا باپ سے بیٹے کو ووٹوں کے بھکاری نے

 

نہ اب صبحِ بنارس حسن سے مسحور کرتی ہے

نہ ہی شام اودھ کی تازگی مخمور کرتی ہے

 

یہاں مہر و وفا کے چاند سورج پر گہن ہے اب

کلام نرم و نازک ہے ، نہ ہی پاس سخن ہے اب

 

یہ سن کر،دیکھ کر منصور کی یوں چشم بھر آئی

نہیں آگے کی کوئی ۔۔۔۔ راہ پھر اس کو نظر آئی

 

منصور قاسمی ، ریاض سعودی عرب

Comments are closed.