Baseerat Online News Portal

نیا سال منانے والوں کے نام ایک پیغام!

عبدالرّحمٰن الخبیرقاسمی بستوی
ترجمان:تنظیم ابنائے ثاقب ورکن شوریٰ مرکزتحفظ اسلام ہند
فنا نہ کر اپنی زندگی کو راہِ جنوں میں ائے نوجوان
کب کرے گا عبادت جب گناہ کرنے کی طاقت نہیں ہوگی
۳۱/دسمبر کی رات ایک ایسی رات ہے جو کسی ویلنٹائن ڈے سے کم نہیں، اس رات میں شاید ہی کوئی ایسا گناہ بچتا ہو، جو اس رات میں نہ ہوتا ہو، بلکہ کچھ لوگ گناہوں کی شروعات آج ہی سے مبارک رات سمجھ کر کرتے ہیں، اس رات میں کچھ لوگ پہلی بار شراب کو منھ سے لگاتے ہیں، جسم فروشی و زنا کے دربار سجا کر بےحیائی، آوارگی و فحاشی کو فروغ دیتے ہیں، بھولی بھالی لڑکیوں کو Happy New Year بتاکر ان کی عزتوں کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں، پٹاخہ،سنیما بینی، جوّا بازی، ناچ گانے کا بازار گرم رہتا ہے، یہ وہ رات ہے جس میں ہر وہ برے کام کئے جاتے ہیں جسے اسلام نے حرام قرار دیا کے Happy new year کےنام پر بڑی بڑی پارٹیاں اور جگہ جگہ پروگرام منعقد کر کے فضول خرچی کی جاتی ہے، حلانکہ یہی مال یہی پیسہ لوگوں کی فلاح و بہبودی کے لئے کر سکتے ہیں، انسانی حقوق کے ٹھیکیدار بننے والی دنیا کی تنظیمیں بھی اس موقع پر چشم پوشی سےکام لیتی ہے، مگر ظاہر ہے کہ وہ اس وقت ہمارے مخاطب نہیں ہیں، لیکن ہم مسلمانوں کو اس موقع پر کیا کرنا چاہیے، ایسے مواقع کے لئے قرآن کریم میں سورہ "الفرقان” میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے اللہ کے بندے وہ ہیں جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے، یعنی جہاں ناحق و ناجائز کام ہو رہےہوں اللہ تعالیٰ کے نیک بندے اس میں شامل نہیں ہوتے، اور جب کسی لغو چیز کے پاس سے گزرتے ہیں تو وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں یعنی لغو بےہودہ کاموں میں شریک نہیں ہوتے، بلکہ برا کام کو برا سمجھتے ہوئے وقار کے ساتھ وہاں سے گزر جاتے ہیں۔
چنانچہ امت مسلمہ کا اتفاق ہےکہ یہ سارا عمل صرف اور صرف غیروں کا طریقہ ہے، ایسی جگہوں پرخود بھی اور دوست واحباب رشتہ داروں کو بھی حتی الامکان جانے سے منع فرمائیں، ایسی تقریب کا انعقاد نہ کریں اور نہ ہی ایسی تقریبات میں جائیں، بلکہ جو لوگ ایسی تقریب کا انعقاد کرتے ہیں ان سے میری عاجزانہ درخواست ہے کہ یہی پیسہ، یہی مال غریب، مسکین، بیواؤں، و نادر طلبۃ پر خرچ کرنے کی کوشش کریں، ابھی سردی کا موسم ہے ٹھنڈی سے بچنے کے لئے سوئٹر، کمبل، رومال وغیرہ تقسیم کریں، حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ "مسکین اور بیوہ عورت کی مدد کرنے والا اللہ تعالیٰ کےراستےمیں جہاد کرنے والے کی طرح ہے (بخاری،مسلم)اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو ضرورت کے وقت کپڑا پہنائےگا، اللہ تعالیٰ اس کوجنت کےسبز لباس پہنائے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کو بھوک کی حالت میں کچھ کھلائے گا،اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا پھل کھلائے گا، جو شخص کسی مسلمان کو پیاس کی حالت میں پانی پلائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کی ایسی شراب پلائے گا،جس پر مہر لگی ہوئی ہوگی ۔(ابوداؤد، وترمذی)

Comments are closed.