Baseerat Online News Portal

ووٹ کٹوا اویسی کیوں؟ شکیل رشید. @asadowaisi

ووٹ کٹوا اویسی کیوں؟
شکیل رشید
مجلس اتحادالمسلمین (ایم آئی ایم) کے سربراہ، رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کوئی مجرم نہیں ہیں لیکن انہیں مجرموں کے کٹگھڑے میں کھڑا کر کے ایک محاذ کھول دیا گیا ہے ۔ اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے کہ مہا گٹھ بندھن کے حکومت میں نہ آنے کے قصوروار صرف اور صرف وہی ہیں ۔ وہ ایک سیاست داں ہیں، ایم آئی ایم ان کی سیاسی پارٹی ہے اور جس طرح ملک کی تمام ہی سیاسی پارٹیوں کو الیکشن لڑنے کی آزادی حاصل ہے اس پارٹی کو بھی حاصل؛ ہے ۔ بہار کے اسمبلی انتخابات میں پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنا معمولی کارنامہ نہیں ہے، یقیناً اس کارنامے کی پذیرائی ہونی چاہیے ۔ مگر ہو یہ رہا ہے کہ نتائج آنے کے بعد انہیں اور ان کی پارٹی کو ووٹ کٹوا کہہ کر مطعون کیا جا رہا ہے ۔ سامنے کا سوال ہے کہ کیا واقعی ایم آئی ایم کے امیدواروں کی وجہ سے مہا گٹھ بندھن کو نقصان ہوا اور وہ حکومت نہیں بنا سکی؟ مہا گٹھ بندھن کو 243 ممبران کی بہار اسمبلی انتخابات میں 110 سیٹوں پر کامیابی ملی اور وہ 12 سیٹوں سے حکومت بناتے بناتے رہ گئی ۔ ایم آئی ایم نے 19 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے جن میں سے پانچ پر کامیابی حاصل کر کے اس نے ان سیٹوں کو این ڈی اے کے کھاتے میں جانے سے بچایا، اور اگر کبھی موقع آیا تو یہ پانچوں ممبران اسمبلی این ڈی اے کی بجائے مہا گٹھ بندھن کی ہی حمایت کریں گے ۔باقی رہیں 14 سیٹیں، تو ان میں سے 9 سیٹوں پر مہا گٹھ بندھن کو ہی کامیابی حاصل ہوئی، دوسرے لفظوں میں یہ کہ مہا گٹھ بندھن کے 9 اور ایم آئی ایم کے 5 ممبران اسمبلی نے جیت حاصل کرکے این ڈی اے کے 14 امیدواروں کی شکست میں اہم کردار ادا کیا ۔باقی کی پانچ سیٹوں پر اگر نظر ڈالیں تو یہ اندازہ آسانی سے ہو جاتا ہے کہ ان پر ایم آئی ایم ان پر مقابلے میں تھی ہی نہیں ۔ جو اعداد و شمار حاصل ہوئے ہیں ان کے مطابق تین سیٹوں پر ایم آئی ایم کو تین ہزار سے بھی کم ووٹ حاصل ہوئے اور دو سیٹوں پر چھ ہزار سے کم ووٹ ملے ۔ ان پر این ڈی اے کا سیدھا مقابلہ مہا گٹھ بندھن سے تھا ۔ تین سیٹوں پر این ڈی اے نے 15000 سے زائد ووٹوں سے کامیابی حاصل کی، یعنی اگر ایم آئی ایم کے امیدواروں کے ووٹ بھی مہا گٹھ بندھن کے حصے میں آ جائیں تو بھی وہ جیت سے بہت دور ہے ۔ ایم آئی ایم کی غیر حاضری سے بھی اسے فائدہ نہیں پہنچتا ۔ دو سیٹوں میں سے ایک سیٹ رانی گنج میں این ڈی اے امیدوار کی جیت 2304 ووٹوں سے ہوئی، مجلس کی روشن دیوی نے 2412 ووٹ حاصل کیے، یہ سیٹ جدیو کو حاصل ہوئی اس سیٹ کے لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر روشن دیوی کے ووٹوں میں سے 108 یا 109 ووٹ مہا گٹھ بندھن کے کھاتے میں آتے تو یہ سیٹ این ڈی اے کو نہ جاتی ۔ پران پور کی سیٹ پر مجلس کے امیدوار کو صرف 508 ووٹ ملے جبکہ کانگریس کے توقیر عالم 2972 ووٹوں سے ہارے، اگر اس میں 508 ووٹ ملا بھی دیے جائیں تو بھی توقیر عالم جیت نہیں پاتے ۔ گویا یہ کہ مجلس اگر این ڈی اے کے کھاتے میں سیٹ پھینکنے کی ذمہ دار ہے تو صرف ایک سیٹ کے ۔ دوسری جانب کانگریس کو لے لیں، اسے مہا گٹھ بندھن میں 70 سیٹیں ملی تھیں جن میں سے وہ صرف 19 جیت سکی، باقی 51 سیٹیں اس نے گنوا دیں ۔ گنوانے کا مطلب این ڈی اے کے کھاتے میں ڈال دیں، تو ووٹ کٹوا یا مہا گٹھ بندھن کی ہار کے ذمہ دار اویسی کیسے ہوئے کانگریس کیوں نہیں ہوئی؟

Comments are closed.