Baseerat Online News Portal

وُہ عبقری شی بتائیں کیا ہے سنائیں کیسی وہ سروری ہے

غزل
احمد فاخر

وُہ عبقری شی بتائیں کیا ہے سنائیں کیسی وہ سروری ہے
وہ سروری ہے، نہ زیرکی ہے وہ پر تغزل سخن وری ہے

کرو نہ نازل عتاب اپنا کہ ہم ترے ہیں ازل سے شیدا
خفا ہو کیوں تم، قریب آؤ نہ جانے کیسی یہ کجروی ہے

یہ چشم ِ نرگس یہ زلف برہم جبیں درخشاں اور اِس پہ شوخی
کہاں سے پایا یہ حسن تم نے بتاؤ کس کی یہ بت گری ہے

فسونِ الفت کی رفتگی میں تم اپنی جلوہ گری تو دیکھو
رُخِ مُخَطّط کی دلکشی سے چہار جانب شگفتگی ہے

همارے دامن میں کچھ نہیں ہے، سوائے لفظوں کے جانِ جاناں
بہ فضلِ منعم جو ہم نے پایا،وُہ شعر و نغمے کی سروری ہے

تمہیں تو اس کی خبر نہ ہوگی کہ ہم نے کیا کیا جتن کئے ہیں
تمہاری خاطر ہی عرقِ دل سے بلا کی ہم نے غزل لکھی ہے

غزل کچھ ایسی کہے گا فاخر تمہاری خفگی بھی ہنس پڑے گی
کہے گی خندہ لبی سے واللٰہ واہ کیا خوب شاعری ہے

Comments are closed.