Baseerat Online News Portal

پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی کی رحلت ___ ملت کا عظیم علمی خسارہ سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند 

پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی کی رحلت ___

ملت کا عظیم علمی خسارہ

 

سید سعادت اللہ حسینی

امیر جماعت اسلامی ہند

 

”پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی کی رحلت علمی دنیا کا ناقابل تلافی خسارہ ہے ۔ مرحوم موجودہ دور کے عظیم سیرت نگاروں میں شامل تھے اور سیرت نگاری کے میدان میں عالمی سطح پر اتھارٹی کی حیثیت رکھتے تھے۔ انھوں نے سیرت نبوی کے مختلف پہلوؤں پر گراں قدر علمی سرمایہ اپنے پیچھے چھوڑا ہے ۔ انھوں نے سیرت کے بعض ایسے گوشوں پر خامہ فرسائی کی ہے جن پر اس تفصیل سے پہلے کام نہیں ہوا۔“

ان خیالات کا اظہار جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے معروف سیرت نگار اور محقق پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی کی وفات پر گہرے غم و الم کا اظہار کرتے ہوئے کیا ۔ پروفیسر یٰسین صاحب گزشتہ کچھ عرصے سے بیمار تھے ، بالآخر آج دو پہر میں ان کی وفات ہوگئی۔

 

امیر جماعت نے فرمایا کہ پروفیسر موصوف کی وفات سے سیرت نگاری کا ایک نہایت روشن باب مکمل ہوگیا ۔ تاریخ نگاری کے جدید اسلوب اور طریقوں کا جس خوبصورتی سے انہوں نے سیرت نگاری کے لئے استعمال کیا اور جس طرح حیات طیبہ اور نبوی معاشرے کے خد و خال کو جدید اسلوب میں اجاگر کیا اُس کے نتیجے میں دور حاضر میں اسوہ حسنہ سے رہنمائی کا حصول آسان ہوگیا۔ اس حوالہ سے ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کے ساتھ پروفیسر موصوف ہمارے عہد کے ممتاز ترین سیرت نگار تھے _ پروفیسر صدیقی اردو اور انگریزی دونوں زبان میں لکھتے تھے ۔ انہوں نے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ سے تعلیم حاصل کی ، پھر علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی آپ کی پہچان بن گئی ، جہاں آپ نے زندگی کا بیش تر حصہ گزارا ۔ آپ پہلے شعبۂ تاریخ سے بطور ریسرچ اسکالر وابستہ ہوئے ، پھر وہیں استاد ہوگئے ، اس کے بعد شعبۂ اسلامک اسٹڈیز میں ریڈر ، پروفیسر اور صدر شعبہ اور ڈائریکٹر ادارۂ علوم اسلامیہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیں پھر اسی شعبہ میں قائم ’شاہ ولی اللہ ریسرچ سیل‘ کے سربراہ بھی مقرر ہوئے ۔

 

امیر جماعت نے مرحوم کے لیے مغفرت کی دعا کی اور دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ ان کی عظیم خدمات کو قبول فرمائے اور جو بڑا خلا ان کی رحلت سے پیدا ہوگیا ہے اسے پر فرمائے ۔ آمین

 

شعبہ میڈیا

جماعت اسلامی ہند

Comments are closed.