Baseerat Online News Portal

پھر سے ملن کے سارے جتن بے اثر رہے بیچن ہم ادھر وہ پریشاں ادھر رہے

"غزل ” از _شیبا کوثر (آرہ ،بہار )۔

پھر سے ملن کے سارے جتن بے اثر رہے
بیچن ہم ادھر وہ پریشاں ادھر رہے

میں ہچکچا رہ گئی مقتل کے سامنے
کل تھے میرے ہی لوگ جو سینا سپر رہے

جنکے ستم سے گھر جلا بچے ہوئے یتم
وہ کہ رہے ہیں ہم تو مگر بے خبر رہے

دلبر نے میرے کان میں دھیرے سے یہ کہا
قایم تمہارے دل میں سدا میرا گھر رہے

قانون اگرچہ عدل کی بنیاد پر بنے
مسجد تباہ ہونے کا پھر کچھ نا ڈر رہے

مر جائے سانپ اور نا لاٹھی پہ آئے ضرب
گزرے گی کیا تمہارا گر بند در رہے

کیسے کرےگا کوئی بھلا ان پہ اعتبار
خود جن کی آستین میں خنجر اگر رہے

اس شاخ پہ تو اپنا بنا آشیا ں کوثر
جس شاخ تک نا برق ستم کا گزر رہے

Comments are closed.