Baseerat Online News Portal

چین سے انتقام اور ٹائیگر بام

 

ڈاکٹر سلیم خان

للن پانڈے نے کلن بجرنگی کو سامنے آتےدیکھ پوچھا کیوں بھائی یہ  پریشان حال بکھرے ہوئے بال کہاں سے چلے آرہے ہو۔

کلن بولا ’ چین سےبدلہ لے کے رہیں گے ۰۰۰۰۰۰ اس کو سبق سکھائیں گے ‘

للن کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ اس نے ہنس کر پوچھا کیوں بھائی گلوان کی طرف نکل گئے تھے کیا؟ وہاں تو بہت سردی  ہے اور تم توپسینے سے شرابور ہو۔

کلن بگڑ کر بولا پانڈے جی  آپ ہمارے سینکوں کا اپمان کررہے ہیں۔ یہ ٹھیک نہیں ہے ۔   

للن پھر کنفیوژ ہوگیا ۔ اس نے سوال کیا میں تو تمہارے بارے میں پوچھ رہا ہوں۔ اس کے بیچ میں فوجی اور ان کی بے عزتی کہاں سے آگئی؟

میں سب جانتا ہوں۔ آپ لوگ بہت خوش ہیں۔ ارنب نے صحیح کہا تھا اب آپ کی سونیا مائنو اٹلی خط لکھے گی  اور کہے گی ۰۰۰۰۰۰

 للن پانڈے کا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا ۔ وہ بولے بکواس بند کرو۔ کچھ پوچھو تو کچھ بولتے ہو ۔کہیں  تمہارے اندر سمبت پاتر کی آتما تو نہیں گھس گئی ہے ؟

کون سمبت پاترا؟ میں کسی پاترا کو نہیں جانتا ۔ میں تو صرف چینیوں کو جانتا اور  ان کو سبق سکھا کر رہوں گا ۔

ہاں ہاں سمجھ گیا لیکن کیسے سبق سکھاوگے؟

یہ سوال  درست ہے۔ ہم ابھی ابھی چینی سامان کی ہولی جلا کر آئے ہیں ۔

اچھا تو جلانے والا سامان کہاں سے آیا تھا ؟  کیا سارے کمل  چھاپ بیوپاری اپنے دوکانوں سے لے آکرآئے تھے ؟

نہیں وہ ہمارے رضا کار  اپنے اپنے گھروں سے لے کرآئے تھے ۔

اچھا سمجھ گیا ! ہم سے کہتے تو ہم بھی لے آتے ۔

آپ ؟ آپ بھی ہمارے پردرشن (مظاہرے) میں شریک ہوتے ؟؟اور چینی مال جلاتے ؟؟؟

ہاں ہاں کیوں نہیں۔ فی الحال  ہمارے گھر میں بھی  دنیا بھر کا چینی کوڑا کباڑہ پڑا ہے۔ وہی لے آتا اور مجھے یقین ہے تم بھی وہی لے کر گئے ہوگے ؟

یہ آپ کو کیسے پتہ چل گیا ؟

ارے بھائی تم جیسا پاکھنڈی اور کر بھی کیا سکتا ہے؟ وہ نہ  توجلانے کے لیے مال خریدے گا اور نہ کام کا مال جلائے گا اس لیے بیکار کوہی  جلانا لازم ہے۔

للن پانڈے جی  آپ کی بات  درست ہے لیکن اور کر بھی کیا کرسکتے ہیں ؟ پر درشن بھی ضروری ہے اور ۰۰۰۰۰۰

ہاں ، اچھا سمجھ گیا ۔ اب یہ  بتاو کہ آگے  کیا اراوہ ہے ؟

آگے بھی چینی سامان کا بہیشکار ( بائیکاٹ) کریں گے ۔ اس سے  چین کی معیشت تباہ ہوجائے گی اور  ہم بدلہ لے لیں گے ۔

لیکن بھائی کلن چین نے تو ہماری معیشت تباہ نہیں کی جو اس طرح بدلہ لے لیاجائے گا۔ اس نے تو ہمارے فوجی مارے ہیں ۔

ہم نے بھی  تواس سے ڈبل مارے ہیں ۔ ہم نے ۲۰  کے مقابلے ۴۰ فوجی مار گرائے۔

اچھا تب تو بدلہ ہوگیا  بلکہ اس کو اپنے ۲۰  اضافی فوجیوں کے مارے جانے کا انتقام لینا چاہیے ۔ تم بدلہ کیوں لے رہے ہو؟

یہ سن کر کلن بجرنگی کنفیوز ہوگیا ۔ وہ بولا دیکھیے للن پانڈے جی چین کو سبق سکھانا اس لیے ضروری ہے کہ پھر سے ایسی حرکت نہ دوہرائے ۔

ہاں ہاں تو اس کے لیے ہمارے فوجی مورچے  پر جمے ہوئے ہیں وہ پھر سے دوگنا فوجیوں کو مار کر بدلہ لے لیں گے ۔ تم کیوں پریشان ہو رہے ہو؟

فوجی تو اپنا کام کررہے ہیں لیکن ہمیں بھی تو ان کی حمایت میں کچھ کچھ کرنا چاہیے؟

اچھا تو کیا وہ فوجی تمہاری حمایت کےمحتاج ہیں ۔ اس سے ان کو کیا مدد ملے گی ؟

دیکھیے پانڈے جی آپ پھر فوجیوں کا اپمان کررہے ہیں ۔ یہ ان کی مدد کے لیے نہیں بلکہ ۰۰۰۰۰۰

رک کیوں گئے ؟ صاف کیوں نہیں کہتے کہ  یہ ناٹک اپنی پارٹی کی مدد کے لیے اور جنتا کو بیوقوف بنانے کی خاطر کیا جارہا ہے ۔

نہیں پانڈے جی اس بار ہم لوگ سیریس(سنجیدہ)  ہیں ۔ چین کا مال نہ خریدیں اور نہ بکنے دیں گے ۔

یہ تو بہت آسان ہے ۔ سرکار کی مرضی سے درآمد ہوتی ہے۔ سرکار اس پر روک لگا دے تو نہ مال آئے گا اور نہ بکے گا ۔

لیکن پانڈے جی سرکار یہ کیسے کرسکتی ہے ؟ خریدتے تو ہم ہیں ۔ یہ ہمیں کرنا ہوگا ۔

اور بیچتا کون ہے َ ؟ بیچتے بھی تو تمہارے لوگ ہیں ۔ ان کو منع کردو ۔ نہ وہ بیچیں گے اور نہ کوئی خرید سکے گا ۔

یہ بھی بہت مشکل ہے ۔ ہم دوسروں سے کیوں کہیں؟ ہر آدمی خود کو قابو میں رکھے تو یہ مسئلہ اپنے آپ حل ہوجائے گا۔

اچھا یہ بتاو کہ چین کے مال کا بہیشکار ہوگا تو کس کا مال خریدا جائے گا ۔

پردھان منتری نے کہہ دیا ہے ہم ’ آتم نربھر‘( خود انحصار)  بنیں گے۔

لیکن بہیشکار کرنے سے وہ سپنا کیسے ساکار ہوگا؟

بہیشکار  کے ساتھ  ہم اویشکار(ایجاد) بھی  کریں گے ۔

یہ تو بہت لمبا کام ہے۔ راتوں رات تو نہیں ہوجائے گا۔  اس وقت تک کیا کروگے ؟

کلن سوچ میں پڑگیا    اور پریشان ہوکر بولا  جوبھی کریں گے لیکن چینی مال نہیں خریدیں گے۔ اس طرح  چین کی کمر ٹوٹ جائے گی۔

اچھا لیکن کیا تمہیں پتہ ہے کہ  ایسا کرنے  سے ہمارے ہاتھ بھی ٹوٹ جائیں گے ؟

وہ کیسے ؟ چینی مال کے بائیکاٹ کا ہمارے ہاتھوں سے کیا تعلق ؟

ارے بیوقوف  تم یہ بھی نہیں جانتےکہ بہت سارا چینی مال اب ہندوستان میں بنتا ہے۔ وہ فیکٹری بند ہوجائے گی تو ہمارے لوگ بیروزگار ہوجائیں گے۔

دیش کے لیے ہم یہ قربانی دیں گے ۔ بھوکے رہیں گے لیکن اس کو سبق سکھائیں گے ۔

اچھا چلو مان لیا لیکن جب تک اپنا مال بن کر بازار میں نہیں آجاتا اس وقت کیسے کام چلاوگے؟

کیسی باتیں کرتے ہیں پانڈے جی ۔ چینیوں کے علاوہ  دنیا کےسارے ملکوں نے مال بنانا اور بیچنا چھوڑ دیا ہے کیا ؟ ہم جاپانی اور جرمنی کا سامان خریدیں گے ۔

لیکن وہ تو مہنگا ہوتا ہے ۔ چینی مال اسی لیے تو بکتا کیونکہ سستا ہوتا ہے۔

للن پانڈے جی میں آپ سے کہہ چکا ہوں کہ دیش کے لیے ہم یہ قربانی دیں گے مگر چین کو سبق سکھائیں گے۔

لیکن کلن اس سے تو الٹا چین کا فائدہ ہوجائے گا ۔

وہ کیسے؟ ہماری سمجھ میں نہیں آیا ۔

ارے بھائی جس طرح چین ہندوستان کے اندر اپنا مال بنواتا ہے اسی طرح یوروپ اور جاپان کے لوگ چین  میں بنواتے  ہیں ۔

اچھا وہ لوگ چین میں کیوں بنواتے ہیں ؟

وہاں مزدوری  کم خرچ ہوتی ہے اس لیےمصنوعات  کی قیمت کم ہوجاتی ہے۔

اور چین ہمارے  یہاں کیوں بنواتا ہے ؟

اس لیے کہ ہمارا مزدور اس سے بھی سستا ہے اور یہ بات سمجھ لو کہ چین کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔

پانڈے جی یہ جان لیں کہ چینیوں کی  میدان جنگ میں جو  غلط فہمی   ہے۔اس کو ہم  معیشت کی مار سے ہرا دیں گے ۔

دیکھو کلن ہم یہ عملاً  نہیں کرسکتے اور  چین کو اس کا  پتہ ہے؟

اس کو کیسے معلوم ہوگیا اور وہ خوش فہمی بھی تو ہوسکتی ہے۔

جی نہیں یہ کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ اس کے پاس یہ معلوم کرنے کا ایک میٹر ہے ۔

میٹر ؟ کیسا میٹر میں نہیں سمجھا ۔

موبائل   سے چینی  ایپ نکالنے میں ہمارا  نقصان نہیں ہے لیکن ہم  نہیں نکالتے ۔ ٹک ٹاک یا پے ٹی ایم  تک ہم سے نہیں چھوٹتا   تو  ہم اس کا کیا بگاڑ لیں گے؟

لیکن ہماری سرکار نے اس پر پابندی لگا دی ہے ۔

یہی تو میں پوچھتا ہوں کہ جب سارا دیش پردھان سیوک کے ساتھ ہے تو زبردستہ کرنے کی کیا ضرورت؟ دیش بھکتی کے کارن نکال دینا چاہیے تھا۔

ارے بھائی کبھی کبھار تھوڑا دباو ڈالنا ہی پڑتا ہے۔جب گھی سیدھی انلی سے نہیں نکلتا تو ٹیڑھی کرکے ۰۰۰آپ سمجھ گئے نا؟

لیکن پھر بھی تو ہم نہیں نکالتے ۔ اچھا یہ بتاو کیا تم نے وہ سارے ایپس نکال دیئے ؟

وہ ایسا ہے پنڈت جی مجھے یہ نہیں آتا۔مگر آج کل میں  اپنے پوتے سے کہہ کر نکلوادوں گا۔

وہ تمہارے موبائل سے تو نکال دے گا لیکن اپنے موبائل سے نہیں نکالے گا۔ اس لیے کہ ساری نوجوان نسل اس کی لت میں مبتلا ہے۔

کلن پریشان ہوکر بولا پانڈے جی آپ اچھے بھلے آدمی کو کنفیوز کردیتے ہیں ۔ ہمیں چین کو سبق سکھانا ہے اب آپ ہی کوئی اپائے(تدبیر) بتائیں۔

بھائی کلن اس کا بہت ہی آسان طریقہ یہ ہے کہ فوج میں بھرتی ہوجاو اور سرحد پر جاکر سبق سکھا دو ۔ فضول شور شرابہ کرنے سے کیا فائدہ؟

دیکھیے پانڈے جی یہ بہت مشکل ہے۔ ایک تواس عمر میں  ہمارا انتخاب نہیں ہوگا اور دوسرے ہم وہاں  کی ٹھنڈ میں  کیسے رہیں گے ؟

جب یہ سب نہیں ہوگا تو چپ چاپ تو خود سبق سیکھ کر  اپنے گھر میں بیٹھے رہو  ۔ دوسروں کو سبق سکھانے کی ضد سے باز آجاو۔

کلن بولا اچھا  ! آپ کا سکھایا ہوا سبق تو  سمجھ گیا  لیکن سر میں بہت درد ہورہا ہے ۔

تو جاو  ٹائیگر بام لگا کر سوجاو ۔ دو گھنٹے میں آرام ہوجائے گا ۔

ٹائیگر بام کیوں ؟ امرت انجن کیوں نہیں ؟

کیوں کہ ٹائیگر بام زود اثر ہونے کے ساتھ ساتھ  سستا بھی ہے  اور ہاں میرے لیے بھی ایک ڈبیہ لے آو ۔ اس  چینی بحث  سے میرا بھی سر دکھنے لگا ہے۔  

کلن ٹائیگر بام لانے کے لیے بازار کی جانب چلا اور للن سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔

Comments are closed.