Baseerat Online News Portal

کانگریس سے دو دو ہاتھ ،چین سے کیوں نہیں۔۔۔؟

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ ٓٓ ہندوستان اور چین کے مابین ایل اے سی میں کشیدگی کو لے کر اپوزیشن پارٹیاں خصوصی طور سے کانگریس مودی حکومت پر 20جوانوں کی شہادت اور لداخ کی زمین پر چینی فوجیوں کے قبضے کو لے کر جس طرح سے حملہ ور ہو کر سوال پوچھ رہی ہے اس سے مودی حکومت کے اندر کھلبلی مچی ہوئی ہے پی ایم مودی کے ذریعہ ایل اے سی کو لے کر تضاد بیان دینے اور چین کا اپنے موقف میں نام نہ لینے کے سلسلے میں کانگریس نے ہندوستانی عوام کو گمراہ کرنے کا پی ایم مودی پر براہ راست الزام لگایا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ پی ایم مودی ہمارے 20 جوانوں کی شہادت ہونے کے بعد بھی چین کے تئیں نرم گوشہ اپنائے ہوئے ہیں۔کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ بی جے پی صدر مسلسل چین کا سفر کرتے رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں، جب مودی خود گجرات کے وزیر اعلی تھے، انہوں نے چار بار چین کا دورہ کیا اور جب وہ وزیر اعظم بنے تو پانچ بار چین گئے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ چین نے ہندوستانی سرحد پر متعد پوائنٹ پر قبضہ کرلیا ہے لیکن مودی سرکار اس بارے میں کچھ بھی بولنے کے لئے تیار نہیں ہے اور اٹھائے جانے والے سوالوں کا جواب نہیں دیتی ہے۔ جس سے واضح ہے کہ حکومت راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کا حوالہ دے کر اس مسئلے سے لوگوں کی توجہ ہٹا رہی ہے کیونکہ اس کے لئے قومی سلامتی کا معاملہ اہم نہیں ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور مودی کا چین کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ بی جے پی صدر مسلسل چین کا سفر کرتے رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں، جب مودی خود گجرات کے وزیر اعلی تھے، انہوں نے چار بار چین کا دورہ کیا اور جب وہ وزیر اعظم بنے تو پانچ بار چین گئے۔ اس کے علاوہ، مودی وزیر اعظم بننے کے بعد سے 18 بار چینی قیادت سے مل چکے ہیں اور اب وہ قومی سلامتی کے ساتھ کھیلواڑ کر رہے ہیں اور چینی فوج کے ذریعہ ہندوستانی زمین پر قبضے کے بارے میں کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس سنگین الزام کی کمان مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سنبھال لی ہے۔ امیت شاہ نے ایک پرائیوٹ نیوز چینل میں خصوصی انٹرویو کے دوران کانگریس کو للکارتے ہوئے اس سے دو۔ دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار ہو گئی ہے ۔ امیت شاہ نے ٹی وی نیو ز چینل کے ذریعہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں ایوانوں کی مشترکہ خصوصی سیشن طلب کی جائے وہیں کانگریس سے دو ۔دو ہاتھ کریں گے اور وہیں فیصلہ ہوگا کہ ہم جھوٹے ہیں یا کانگریس عوام کو گمراہ کر رہی ہے امیت شاہ نے مزید کہا کہ ٹی وی اور اخباروں اور ٹوئٹر وںپر روز نئے نئے بیان دینے سے ہندوستان کی شبیہ خراب ہوتی ہے اور اس سے دشمن منلکوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ایوان میں ہی دو۔دوہاتھ ہو جائے تاکہ بات آئینے کی طرح صاف ہو جائے۔ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ بی جے پی اتنی کنفیوز کیوں ہے وہ کانگریس کے ساتھ ایوان بالا میں دو ۔دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار تو ہو جاتی ہے لیکن کانگریس کے سوالوں کا جواب کیوں نہیں دیتی ہے تاکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو اطمینان ہو ہو جائے۔ ایوان میں دو ۔دو ہاتھ ہوتے رہیں گے لیکن ابھی ایل اے سی کی موجودہ حالات کیا ہیں اس پر تو حکومت کو بات واضح کر نے کی ضرورت ہے۔ پی ایم مودی کے ذریعہ دئے گئے تضادبیان اور چینی صدر کا اپنے بیان میں نام نہ لینا اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ پی ایم مودی اب بھی چینی صدر سے نرم رخ اپنائے ہوئے ہیں۔
مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ مرکزی وزیر داخلہ اور انکی پارٹی بی جے پی نے کانگریس کے ساتھ تو دو۔ دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار ہے لیکن چین کی فوج کے ساتھ دو ۔دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار کیوں نہیں ہے جس کی سینہ زوری یہ ہے کہ اس نے ہندوستان کی زمین پر قبضہ کرکے ہندوستان کو ہی آنکھیں دیکھا رہا ہے۔ خبر یہ بھی ہے کہ اب ہندوستان سے چینی فوج دو۔ دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار ہے اس نے اپنی فوج کی تعداد بڑھا دی ہے اور جنگی جہاز لینڈ ہونے کے بھی خبر موصول ہو رہے ہیں ۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ ہندوستانی انٹیلی جنس اور پی ایم مودی اس سے بے خبر ہیں لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ چینی فوج آہستہ آہستہ ہماری زمین پر قبضہ کرتی جا رہی ہے اور ہم ہیں کہ انہیں منھ توڑ جواب دینے کے بجائے آپس میں ہی دو ۔دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ ہمیں آپسی رنجش کو بھلا کر پہلے دشمن ملکوں کو جواب دینے کی ضرورت ہے انہیں اپنی ذہانت سے سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔ ویسے بھی ہم نے اپنے ہمسایہ ملکوں کو ناراض کر رکھا ہے۔پاکستان تو پہلے سے ہی ہمارا دشمن بنا بیٹھا ہے اب سری لنکا اور بنگلہ دیش بھی ہمارے لئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں حتہ کہ ہماری روٹی بیٹی کا جس سے گہرا رشتہ تھا یعنی نیپال اس نے بھی ہمیں لال آنکھیں دکھاناشروع کر دیا ہے اور یہ سب چین کی وجہ سے ہو رہا ہے اس سچائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ چین نے ہی ہمارے ہمسایہ ملکوں کو بھڑکانے کی کوشش کی ہے یعنی اس کے پیٹھ پر چین کا ہی ہاتھ ہے یہی وجہ ہے کہ نیپال نے ہندوستان کے ساتھ دو۔ دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار بیٹھا ہے اور ہم ہیں کہ آپس میں ہی ایک دوسرے کی پول کھولنے اور الزام تراشیاں کرنے میں مصروف ہیں اور ہماری سرحد پر کیا ہو رہا ہے اس پر دھیان نہیں دیا جا رہا ہے یا یوں کہیں کہ گڑے مردے اکھاڑ کر ایک دوسرے کی کارگذاریوں کی لمبی لسٹ لئے بیٹھے ہیں لیکن موجودہ حالات کی جانب کسی کا بھی دھیان نہیں جا رہا ہے ۔ اس سچائی سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہماری آپسی سیاسی لڑائی اور رنجش سے سرحد پر ڈٹے ہوئے جوانوں کا حوصلہ پست ہوتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہمیں سب کچھ بھلا کر دشمن ملکوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور اپنے فوجیوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ یہ تو تو میں میں ہم کمزور پڑ جائیں گے اور پھر اسی کا فائدہ ہمارے ہمسایہ ملک اٹھا لیں گے جس کی تازہ مثال چین اور نیپال ہے جس نے ہماری پیٹھ پر چھرا گھونپنے کی کوشش کی۔ پی ایم مودی کا چینی صدرسے متعد بار چین جا کر ملنا اور پھر اپنے ملک میں دعوت دینا اور پھرساتھ ساتھ بیٹھ کر جھولا جھولنا کام نہیں آیا ۔ چین نے ہماری دوستی کو دوستی نہیں سمجھا اور اس نے اپنے دغابازی چال چل کر ہماری زمین پر قبضہ کر لیا اور ہم ہیں کہ ملک کے اندر ہندو مسلمان،این آر سی، سی سی اے، این آر پی کرتے رہے اور ہم آپس میں ہی لڑتے رہے ہمیں اس بات کاپتہ تک نہیں چلا کہ چینی فوج نے سازش رچ کر ہماری زمین پر قبضہ کب کر لیا ۔ اسلئے اب ضروری یہ ہے کہ مودی حکومت حکمت عملی سے کام لے ۔اسے چاہئے کہ کانگریس سے دو ۔دو ہاتھ کرنے کے بجائے وہ چین سے دو۔ دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار رہے تاکہ اس کے دوغلے پن کا سبق سکھایا جائے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ مودی حکومت اپوزیشن سے دو دو ہاتھ کرنے میں زیادہ دلچسپی دکھاتی ہے یا پھر چین کو منھ توڑ جواب دینے میں اپنی حکمت عملی کا مظاہرہ کرتی ہے۔

Comments are closed.