Baseerat Online News Portal

کرناٹک کے اڈپی حجاب مسئلہ اور مسلم ایم ایل ایز کی خاموشی

از… محمد مشاہد حسین (جرنلسٹ ملی ڈائجسٹ )
کرناٹک کے اڈپی ضلع میں ایک سرکاری کالج میں تین ہفتوں سے حجاب کیلئے مسلم طالبات کلاس روم کے باہر احتجاج کررہی ہیں ۔اب یہ معاملہ وہاں کی مقامی میڈیا سے نکل کر کرناٹک کی کنڑ میڈیا سے ہوتا ہوا نیشنل میڈیا اور اب انٹرنیشنل میڈیا تک پہنچ گیا ہے ۔ذرا غور کریں یہ سب ہونے کے بعد بھی نام نہاد مسلم قائدین خاص کر کرناٹک کے سات مسلم ایم ایل ایز ہیںان کا ابھی تک اس مسئلہ کے تعلق سے کالج کے انتظامیہ سے ملناتو دور کی بات میڈیا میں بھی آواز نہیں اٹھائی گئی ۔جو اپنے آپ کو بڑے فخریہ انداز میں مسلمانوں کا رہبر ورہنما کہنا پسند کرتے ہیں ۔لیکن زمینی سطح پر کرناٹک میں ہونے والے مسلمانوں کے خلاف ہورہی ظلم وزیادتی کے خلاف یہی ایم ایل ایز جو اپنے آپ کو مسلمانوں کا قائدین ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تواکثر خاموش نظر آتے ہیں ۔ آخر کیوں اڈوپی کے حجاب مسئلہ اور چار دن پہلے گدگ ضلع میں جس طرح مسلم نوجوان کو بے رحمی سے مارا گیا اس پر بھی نام نہاد مسلم ایم ایل ایز خاموش نظر آتے ہیں۔ابھی تک اڈپی کے سرکاری کالج میں مسلم لڑکیوں کا احتجاج جاری ہے ۔
اس پر ریاست کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا ہے کہ یہ روایت ڈسپلن کے خلاف ہے ۔اسکول اور کالج میں مذہب کی تابعداری کی جگہ نہیں ہے ۔تو یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسکول ،کالجس یا پھر یونیورسٹی میں مذہبی پروگرامس نہیں منائے جاتے ،ہاں بالکل منائے جاتے ہیں ،پوجا بھی کی جاتی ہے ،کرسمس کا تہوار بھی منایاجاتا ہے ،اور مسلم تہواروں کی مبارکباد بھی پیش کی جاتی ہے ،اور جہاں ہندواتو ا سوسائٹی کے اندر اسکول ہیں وہاں پر سوریہ نمسکار بھی کرایاجاتا ہے ۔ تو پھر جب مسلم لڑکیاں کالج میں اسکارف پہن کر آتی ہیں تو پھر ان کو کلاس سے باہر کیوں نکالاجارہا ہے ۔اور اسکول کے منجمنٹ کا کہنا ہے کہ اسکارف پہننا کالج کے خلاف ہے ۔لیکن دوستوں یہ ملک جمہوری ملک ہے، یہاں پر ہر کسی کو اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے ۔لیکن فرقہ پرست ہندوتوا ذہنیت کے لوگ اس جمہوری نظام کو تباہ و برباد کرکے ایک برہمن واد کا نظام چلانا چاہتے ہیں ۔
اڈپی میں احتجاج کررہی طالبہ عالیہ نے کہا کہ ہم سلام بھی نہیں کر سکتے، اردو میں بات نہیں کرسکتے حالانکہ یہ سرکاری کالج ہے ۔دوسرے طلباء کو تولو میں بات کرنے کی اجازت ہے ۔لیکچرار ہم سے تولو میں بات کرتے ہیں۔لیکن ہمیں اردو میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ سینئر طلباء کوحجاب پہننے کی اجازت تھی۔لیکن اب حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔آئے دن بھارت میں مسلم لڑکیوں کے خلاف زہر پھیلانے کا کام کیاجارہا ہے ۔جس طرح سلی ڈیل اور بلی بائی ایپ بناکر مسلم لڑکیوں بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے اور اب اڈپی میں حجاب کے مسئلہ کو لیکر مسلم لڑکیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

Comments are closed.