Baseerat Online News Portal

کوروناکاسایہ، گمشدہ رمضان اورخطرناک اشارے(4)

ابوتراب ندوی
دعا ہی عبادت ہے
وَلَم أَكُن بِدُعائِكَ رَبِّ شَقِيًّا اور اے میرے رب! میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا
سورہ مریم میں حضرت زکریا علیہ السلام کی زبانی یہ وہ حقیقت بیانی ہے جو ہر اہل ایمان کا تجربہ رہا ہے کہ مومن اپنے رب سے مانگ کر کبھی نامراد نہیں رہتا۔ مشکل یہ ہے کہ شیطان نے انسان کو ایسی غفلت میں ڈال دیا ہے کہ آج وہ ہر طرف دیکھتاہے سوائے ایک سمت کے۔ وہ اپنی ضرورت ، اپنے کام کے لئے چاروں طرف ہاتھ پاؤں مارتا پھر تا ہے مگر اس کی توجہ اللہ کی طرف نہیں جاتی۔ یہ آج مسلمانوں کے ذہنی دیوالیہ پن کا نتیجہ ہے کہ وہ زندگی کی لذت کے پیچھے ہانپتا پھرتا ہے، اسے وہ لذت ہاتھ نہیں آتی، اسے لذت جہاں مل سکتی تھی اس نے اس کا تجربہ نہیں کیا۔
رمضان اور دعا کا بڑا خاص تعلق ہے ، قرآن کی وہ مشہور آیت، اللہ کی وہ معروف تسل اور دلاسہ جو اس نے اپنے بندوں کو بڑے خاص انداز میں دیا وہ قرآن میں رمضان اور روزہ کا ذکر ختم کرتے ہی دیا، فرمایا:
وَإِذا سَأَلَكَ عِبادى عَنّى فَإِنّى قَريبٌ ۖ أُجيبُ دَعوَةَ الدّاعِ إِذا دَعانِ ۖ فَليَستَجيبوا لى وَليُؤمِنوا بى لَعَلَّهُم يَرشُدونَ ﴿١٨٦﴾ البقرة
اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیں۔
دعا کیا ہے اس پر یہ خوبصورت حدیث پڑھ لیں اور پھر زندگی کے مسائل کا حل ڈھونڈ لیں؛
عَنْ سَلْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” إِنَّ رَبَّكُمْ حَيِيٌّ كَرِيمٌ، يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ أَنْ يَرْفَعَ إِلَيْهِ يَدَيْهِ، فَيَرُدَّهُمَا صِفْرًا،[بن ماجة]،
حضرت سلمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارا رب بڑی غیرت والا ہے، وہ اپنے بندہ سے اس بات پر شرماتا ہے کہ وہ اس کے سامنے ہاتھ اٹھائے اور وہ ان ہاتھوں کو خالی لوٹا دے ۔
وعن عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو اللَّهَ بِدَعْوَةٍ إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهَا، أَوْ كَفَّ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا، مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ ۔ مسند الإمام أحمد
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روئے زمین پر جب بھی کوئی مسلمان اللہ سے دعا کرتا ہے تو اللہ اسکی مراد ضرور پوری فرمادیتا ہے، یا وہ اس جیسی کوئی برائی اس سے ٹال دیتا ہے، سوائے گناہ اور رشتوں کو کاٹنے والی دعا کے۔
اس کی روشنی میں اپنے نبی کی مسنون دعاؤں کو یاد کرلیں جس میں ہمارے دین و دنیا کی ساری ضرورتیں سمیٹ دی گئی ہیں۔ رمضان میں تہجد کے سجدوں میں ، تراویح کے سجدوں میں صبح و شام اگر دعاؤں کا معمول رکھا جائے تو یہ عین سنت کے مطابق ہوگا، آئیے اپنی زندگی میں ایک خوشگوار تبدیلی کی شروعات کریں:
اپنے دن کی بہتر شروعات کیجئے جیسا کہ آپ ﷺ کیا کر تے تھے:

1) اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلاً
ترجمہ: اے اللہ! بلاشبہ میں تجھ سے نفع بخش علم مانگتاہوں، اور تجھ سے پاکیزہ رزق اور وہ عمل مانگتا ہوں جو تیرے حضور قبول ہو۔
فضیلت: یہ حدیث ابن ماجہ اور نسائی کی صحیح روایتوں میں ہے ، آپ ﷺ فجر کی نماز کے بعد یہ دعا فرماتے جس میں مصلحت یہ تھی کہ دن کی شروعات انسانی زندگی کے تین اہم مقاصد میں اللہ کی مدد کی طلب سے شروع ہو اور وہ ہیں ” نفع بخش علم ، پاکیزہ رزق اور مقبول عمل” اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دعا پورے دن کو کامیاب کرنےوالی دعا ہے۔ اس چھوٹی سی دعا میں ہماری ساری بنیادی ضرورتیں آگئی ہیں۔
ساتھ ہی علم کے لئے ایک اور چھوٹی سی دعا کرتے چلیں، یہ طالبعلموں (اسٹوڈنٹس )کے لئے بھی بہت اہم ہے:
2) اللّٰهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا
ترجمہ: اے اللہ مجھے فائدہ پہونچا اس علم سے جو تونے مجھے سکھایا ہے، اور مجھے عطا فرما وہ علم جو مجھے فائدہ دے اور میرے علم میں اضافہ فرما۔
اور اب زندگی کی مشکلوں کی طرف آئیں اور اللہ سے گریہ و زاری سے یہ دعا کریں ، بہت چھوٹی دعا ہے اس لئے بار بار کریں ، اس لئے کہ اس میں جو بھی مشکل کام ہے اس کی آسانی کی دعا ہے:
3) اللَّهُمَّ لَا سَهْلَ إلاَّ مَا جَعَلْتَهُ سَهْلاً، وأنْتَ تَجْعَلُ الحَزْنَ إذَا شِئْتَ سَهْلاً.
ترجمہ: اے اللہ نہیں ہے( کوئی کام) آسان مگر جسے تو آسان بنادے۔ اور تو بنادیتا ہے سخت سے سخت کام کو اگر تو چاہے تو آسان ۔
4) اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَالِ،
ترجمہ: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں / چاہتی ہوں (یعنی تو اپنے حفظ و امان میں لے لے ) ہر فکر و غم سے، کسی کام کو کرنے میں بے بسی کی حالت سے،اور سستی سے، اور میں تیری پنا ہ چاہتاہوں / چاہتی ہوں بزدلی سے اور بخالت سےاسی طرح تیری پناہ چاہتا ہوں / چاہتی ہوں قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے ظلم سے۔
نوٹ: مشکل کشا دو دعاؤں میں ایک لفظ ہے جو دونوں دعاؤ ں میں یکساں نظر آتا ہے لیکن اپنے اعراب (زبر زیر اور دوسری حرکتوں )میں مختلف ہے۔ اور وہ لفظ ہے:
الحَزْنَ یعنی حرف "ح” پر زبر اور حرف ” ز ” پر سکون یعنی جزم ہے ، اس کا معنی ہے ناہموار زمین، یعنی ایسی زمین جس پر چلنا مشکل ہو۔
دوسری دعا میں ہے:
الْحَزَنِ یعنی حرف "ح” پر زبر اور حرف ” ز ” پر بھی زبر ۔ اس لفظ کا معنی ہے غم
اسی طرح اس لفظ کی ایک تیسری شکل دیکھیں:
الحُزْنَ – حرف "ح” پر ضمہ یعنی پیش اور حرف ” ز ” پر سکون یعنی جزم ہے جس کے معنی بھی غم ہی ہے۔
اسی مطلب کی ایک تیسری مختصر لیکن بڑی اہم دعا یہ ہے:
5) يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ.
ترجمہ: اے زندہ جاوید ہستی ، اے ہر شی کو سنبھالنے والے، میں تیری رحمت کی بھیک مانگتا ہوں، تو میرے ہر کام کو درست فرمادے، اور پلک جھبپکنے کے برابر بھی مجھے میرے حوالے نہ کر (اس لئے کہ مجھ میں خود کو سنبھالنے کی نہ طاقت ہے اور نہ ہی میرا نفس تجھ سے بے نیاز ہوسکتا ہے)۔
6) اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
ترجمہ: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں / چاہتی ہوں ،تیری نعمتوں کے زوال (ختم ہوجانے )سے، اور تیری طرف سے جو صحت و بھلائی ہے اس کے مصیبت میں بدل جانے سے، اور تیرے اچانک کے عذاب سے اور تیری ہر طرح کی ناراضگی سے۔
اسی کے ساتھ یہ چھوٹی سی زندگی کو سنوارنے والی دعا کو نہ بھولیں:
7) اللّٰهُمَّ إنِّي أعُوذُ بِكَ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
ترجمہ: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں/ چاہتی ہوں مشقت سے، اور بدبختی کو پانے سے، اور میرے بارے میں برےفیصلہ سے اور اس نوبت سے کہ دشمن ہم پر ہنسیں۔

8) اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ مِنْ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تحتي.
ترجمہ: اے اللہ میں تجھ سے عافیت مانگتاہوں دنیا اور آخرت میں ۔ اے اللہ میں تجھ سے مغفرت اور عافیت مانگتا ہوں اپنے دین و دنیا کے لئے اپنے فیملی اور مال کے لئے۔ اے اللہ پردہ پوشی فرما میرے عیوب کی اور مجھے خوف سے بچالے ۔ اے اللہ مجھے محفوظ فرمادے میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے، میرے دائیں اور بائیں سے اور میرے اوپر سے۔ اور میں پناہ چاہتاہوں تیری عظمت کی کہ میں بے خبری میں نیچے سے مارا جاؤں۔
عافیت : کے معنی ہیں ہر مصیبت و شر اور ہر عذاب سے حفاظت، ہر بیماری سے حفاظت ۔ اس میں ہر طرح کے خطرات سے حفاظت کی دعا ہے۔ ہر سمت سے آنے والے خطرات سے بچا ؤ کی دعا ہے، سامنے اور پیچھے، دائیں اور بائیں، اوپر اور نیچے ، اسی طرح ہر طرح کے دشمن سے خواہ وہ دشمن انسانوں میں سے ہو یا پھر شیاطین میں سے۔ اس میں اپنے مال اور اہل و عیال کے لئے بھی دعا ہے۔

9) اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الأَسْقَامِ
ترجمہ: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں برص یعنی لیپروسی Leprosyسے اور پاگل پن سے، اور کوڑھ سے اور خطرناک بیماریوں سے۔
فضیلت: یہ دعا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےجو ابوداؤد اور نسائی کے علاوہ حدیث کی دوسری کتابوں کی صحیح روایت ہے، برص اور جذام میں فرق یہ ہے کہ برص میں جلد کی بیماری ہوتی ہے جبکہ جذام بڑی خطرناک بیماری ہے جس میں اعضا برباد ہوجاتے ہیں، بال جھڑ جاتے ہیں، اعضا کٹ کر گرنے لگتے ہیں، اس سے ریم رسنے لگتا ہے اور لوگ ایسے آدمی کے قریب بھی نہیں پھٹکتے ۔ یہ دعا دنیا میں پھیلنے والے وبائی امراض کے لئے بھی ہیں۔
10) اللّٰهُمَّ عافِني في بَدَني، اللّٰهُمَّ عافِني في سَمْعي، اللّٰهُمَّ عافِني في بَصَري، اللّٰهُمَّ إنِّي أَعوذُ بكَ منَ الكُفرِ والفَقرِ، اللّٰهُمَّ إنِّي أَعوذُ بِكَ مِن عَذابِ القَبرِ، لا إلٰهَ إلَّا أنتَ۔
ترجمہ: اے اللہ مجھے عافیت عطا فرما میرے بدن میں، اے اللہ مجھے عافیت عطا فرمامیری سماعت یعنی کان میں، اے اللہ مجھے عافیت عطا فرما میری نگاہ میں، اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں /چاہتی ہوں کفر اور فقیری سے، اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں /چاہتی ہوں قبر کے عذاب سے، نہیں ہے کوئی معبود تیرے سوا۔
فضیلت: اس حدیث کی پوری تفصیل یہ ہے کہ یہ روایت عبد الرحمن بن ابی بكره سے ہے وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والد سے کہا: اے میرے بابا، میں آپ کو سنتا ہوں کہ آپ ہر صبح دعا کرتے ہیں، آپ صبح و شام یہ دعا تین بار پڑھتے ہیں، ان کے باپ نے کہا : میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو یہ دعا مانگتے سنا، تو میں چاہتاہوں کہ میں آپ ﷺ کی سنت پر عمل کروں۔
11) اللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا تَحُولُ بِهِ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مَصَائِبَ الدُّنْيَا، اللَّهُمَّ مَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا، وَأَبْصَارِنَا، وَقُوَّاتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا، وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا، وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا.
ترجمہ: اے اللہ ہمیں اپنی خشیت (خوف و ڈر) سے اس قدر حصہ عطا فرما جس کے ساتھ تو ہمارے اور اپنی نافرمانیوں کے درمیان حائل ہوجائے، اور اس قدر فرماں برداری عطا فرما جس کے ذریعہ تو ہمیں اپنی جنت تک پہونچادے۔ اور وہ یقین عطا فرما جس سے تو ہم پر دنیاکی مصیبتوں کو آسان فرمادے۔ اے اللہ ہمیں بھر پور فائدہ اٹھانے کا موقع عطا فرما اپنی کانوں اور اپنی آنکھوں سے اور اپنی طاقت( یعنی جسم کی انر جی) سے جب تک تو ہمیں زندہ رکھ۔ اور تو اسے ہمارا وارث بنادے۔اور جو ہم پر ظلم کرے تو اس سے ہمارا بدلہ لے۔ اور ہماری مدد فرما ان لوگوں کے خلاف جنہوں نے ہم سے دشمنی کی۔ تو ہمارے دین میں ہمیں مصیبت میں نہ ڈال، اور تو دنیا کو ہمارا مقصد نہ بنا، اور نہ ہی دنیا کو ہمارے علم کی منزل مقصود بنادے ، اور تو ہمارے اوپر ان لوگوں کو مسلط نہ فرما جو ہم پر رحم نہ کریں۔
فضیلت: یہ ترمذی کی صحیح روایت ہے، حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا: بہت کم ایسا ہوتا کہ آپ ﷺ کسی مجلس سے اٹھتے اور یہ دعا نہ کرتے ۔
12) اللّٰهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وابْنُ عَبْدِكَ، وابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي
ترجمہ: اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں، تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی کے بال تیرے ہاتھ میں ہیں، میرے بارے میں تیرا فیصلہ ہی چلتا ہے، میرے بارے تو جو فیصلہ کردے وہ بر حق ہے، میں تجھ سے تیر ے ہر اس نام سے مانگتا ہوں جو تونے اپنے لئے اختیار کیا ہے، یا تونے اپنی کتاب میں اسے نازل کیا ہے، یا تو نے سکھایا کسی بندہ کو اپنی مخلوق میں سے، یا تونے علم غیب میں اپنے پاس ہی رکھا ہے کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار بنادے، اور میرے سینے کا نور بنادے، میرے غم کو دور کرنے کا ذریعہ بنادے اور میرے فکر کورفع کرنے کاسبب۔
فضیلت: حضرت عبد الله ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ روایت مسند امام احمد میں آئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب بھی کسی کو کوئی فکر اور رنج و غم لاحق ہو اور اس نے یہ دعا کی : اللّٰهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ اوپر والی دعا آخر تک۔ تو ایسا نہیں ہوگا کہ اللہ اس کے غم کو دور نہ فرمادے اور اس کی جگہ اسے کشادگی نہ عطا فرمائے۔ کہاگیا کیا ہم اسے یاد نہ کر لیں یا رسول اللہ ، تو آپ ﷺ نے فرمایا یقینا جو بھی اسے سنے وہ اسے یاد کرلے۔
13) رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
ترجمہ: اے ہمارے رب ہمیں عطا فرما دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھلائی اور ہمیں بچالے جہنم کے عذاب سے۔
فضیلت: حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ سب سے زیادہ جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہی دعا تھی (بخاری و مسلم)

14) اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لاَ يَخْشَعُ، ومِنْ دُعَاءٍ لاَ يُسْمَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلاَءِ الأَرْبَعِ
ترجمہ: اے اللہ ! بے شک میں تیری پناہ چاہتاہوں ایسے دل سے جو( تجھ سے) نہ ڈرے ، اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہوسکے، اور ایسے نفس سے جو آسودہ نہ ہو، یعنی لالچ میں گرفتار ہو، اور ایسے علم سے جو فائدہ مند نہ ہو، میں تجھ پناہ مانگتاہوں ان چاروں سے۔
فضیلت: یہ دعا ترمذی اور ابوداؤد کے علاوہ حدیث کی دوسری کتابوں کی صحیح روایتوں میں ہے۔
ان دعاؤں کو پڑھنے کے بعد آپ کی طلب بڑھتی جائے گی اور دل میں یہ خیال آئیگا کہ کوئی نعمت ایسی نہ رہ جائے جو آپ مانگ نہ لیں ۔اس لئے اسے یہیں سمیٹتے ہوئے ایک ایسی دعا آپ کے سامنے رکھ دیتے ہیں جسے آپ ان ساری دعاؤں کے بعد اخیر میں کرلیں تو ساری نعمتوں کو آپ اپنی دعا میں سمیٹ لیں گے اور سارے شرور سے حفاظت کی دعا بھی ہوجائے گی۔
اور وہ دعا نیچے درج ہے اسے اچھی طرح یا د کرلیں:
15) اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ، وَعَلَيْكَ الْبَلَاغُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.
ترجمہ: اے اللہ ! ہم تجھ سے مانگتے ہیں ہر وہ خیر اور بھلائی جو تجھ سے مانگی تیرے نبی محمد ﷺ نے ، اور ہم تیری پناہ (حفاظت) چاہتے ہیں ہر اس شر سے جس سے پناہ مانگی تیرے نبی محمد ﷺ نے اور تو ہی ہے جس سے مدد مانگی جاتی ہے ، ہمیں مقاصد تک پہونچانے والا بھی تو ہی ہے۔ اور نہیں ہے کوئی طاقت اور قوت سوائے اللہ کے۔
فضیلت: اس دعا کی اصل یہ ہے کہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ نے بہت ساری دعائیں مانگیں ہم اسے یاد نہیں رکھ سکے،ہم نے آپ ﷺ سے عرض کیا ، یا رسول اللہ آپ نے بہت ساری دعائیں کی ہیں جنہیں ہم یاد نہیں رکھ سکے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم لوگوں کو ایک ایسی دعا نہ بتادوں جو ان ساری دعاؤں کو اپنے اندر سمیٹ لے اور پھر آپ ﷺ یہ دعا بتائی ۔ (جاری)

Comments are closed.