Baseerat Online News Portal

کورونا وائرس: خواتین کی ذمہ داریوں میں غیر معمولی اضافہ

نشاط معظمیٰ(مونگیر)
بی ایس سی۔ میتھ
دنیا بھر میں تیزی کے ساتھ کرورونا وائرس کے پھیلنے کے اس پر خطر دور میں ویسے تو ہر شعبہ پریشانیوں سے گزر رہا ہے اور متعدد مشکلات سے دو چار ہے لیکن بالخصوص خواتین کو اس وقت بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔تاہم اس وقت میں کرونا وائرس کی وجہ سے بڑھتی پریشانیوں اور ذمہ داریوں کی بات کروں گی۔
چونکہ اسکولز میں چھٹیاں دے دی گئی ہیں بچے ہر وقت گھر پر ہی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے گھر میں خواتین کی ذمہ داریوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
کرونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں کام کرنے والی خالاؤں کی بھی چھٹی کر دی گئ ہے تاکہ گھر میں باہر سے کوئی جراثیم اندر نہ آئے نتیجتاً گھر کی صفائی، جھاڑو پوچھا، کچن کی صفائی، برتن دھونا، کھانا پکانا یہ تمام ذمہ داریاں جس میں گھر کی بائی معاون ہوتی تھیں وہ اب گھر کی تقریباً تمام مالکہ خواتین  کو از خود انجام دینا پڑ رہا ہے۔
ملک کے مختلف اسکولز اور کالجیز میں شروع کی گئی بچوں کی آن لائن کلاسز کی ذمہ داری بھی انھیں کے سر ہے۔  پہلے یہ مائیں کم سے کم سکول کے اوقات میں فارغ ہوتی تھیں لیکن اب سکول کے اوقات میں بھی اور اس کے بعد بھی وہ ذمہ داریوں سے خالہ نہیں ہیں۔
بہت سی مائیں کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ استعمال کرنا نہیں جانتیں اس لیے وہ اسے خود سیکھتی ہیں پھر بچوں کو سکھاتی ہیں اب اگر کسی کے متعدد بچے ہیں تو ان کے لیے لیپ ٹاپ کے استعمال کو برابر تقسیم کرنا بھی دشوار کن ہے۔پہلے کی درس و تدریس اور اس برق رفتار تکنیکی عہد کے تدریسی نظام میں زمین آسمان کا فرق  ہے۔چونکہ اس پر خطر اور نازک دور میں ماؤں اور بہنوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے تاہم ان کے لیے درجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔
 صفائی کا اہتمام پہلے سے زیادہ کریں۔خاص طور پر گھروں میں ان جگہوں کی صفائی پر توجہ مرکوز کی جائے جہاں بار بار آپ کا ہاتھ جاتا ہے۔ جیسے کھڑکی، دروازے کے ہینڈل، کونڈی، فریج کا ہینڈل، لیپ ٹاپ، کیبورڈ، بچوں کے کھلونے وغیرہ۔ ان کی صفائی اور انہیں بار بار سینیٹائز کرنا بہت ضروری ہے۔
لا شعور بچوں کو آنکھ، کان، ناک اور مونہ کو چھونے سے روکا جائے اور قدرے سمجھ دار بچوں کو صابن یا ہینڈ واش سے ہاتھ دھونے کے بعد ہی آنکھ، کان، ناک اور مونہ چھونے کی اجازت دی جائے۔
 بچوں کو باہر جانے سے روکا جائے اور جانے کی صورت میں انہیں کسی بھی شخص سے 1 میٹر کی دوری اختیار کرنے کی تلقین کی جائے۔
عام جگہوں پر کرسی، میز، دروازے، کھڑکی، گریل وغیرہ چھونے کے بعد ان کے ہاتھ ضرور دھلاوائے جائیں۔
خواتین گھروں میں روزانہ ڈیٹال کے ساتھ پوچھا لگانے کا اہتمام کریں۔
باہر سے آنے والوں کے کپڑے بدلوائیں اور بدلے ہوئے کپڑوں کو سیولان یا ڈیٹال ڈال کر گرم پانی سے دھویا جائے کیوں کہ باہر سے آنے کی صورت میں وائرس کے کپڑوں کے اندر چھپے ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
روزانہ کپڑے بدلنے اور بدلوانے کا اہتمام بھی بہتر عمل ہے۔گھروں میں سبھوں کے تولئے بھی الگ الگ ہوں تو بہتر ہے۔
کورونا وائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلنے کے اس پر خطر دور میں کھانے پینے کا خاص خیال ضروری ہے۔ پھل اور سبزیوں کا کثرت سے استعمال فائدہ سے خالی نہیں ہے۔
خواتین گھروں میں بچوں اور بڑوں کو گرم اور تازہ کھانا ہی کھلانے کا اہتمام کریں، ٹھنڈے اور باسی کھانے سے بچا جائے۔
مذکورہ وائرس سے بچنے کے لیے ہمارے امیون سسٹم کو اور مزبوط بنانے کی ضرورت ہے جس سے ہمارا جسم بیماری سے لڑ سکے۔ اس کے لیے کچھ اہم اشیا خوردنی کا ذکر رہی ہوں جو ہمارے گھروں میں آسانی سے مہیا ہوتا ہے۔
لہسن؛ اس میں ایلیسین پایا جاتا ہے جو وائرس سے لڑنے میں جسم کو تقویت دیتا ہے۔
دال چینی؛ اس میں اینٹی وائرل خوبیاں ہوتی ہیں۔ یہ بھی وائرل انفیکشن سے جسم کو محفوظ رکھتا ہے۔ 
مشروم؛ یہ بھی وائرس کے خلاف لڑنے کی طاقت رکھتا ہے اور امیون سسٹم کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
ادرک؛ اس میں کئی قسم کے اینٹی وائرل ایلیمنٹز پائے جاتے ہیں جو ہمارے جسم کو وائرس سے محفوظ رکھتا ہے اور ہمارے امیون سسٹم کو بھی مزبوط کرتا ہے۔
موجودہ صورت حال میں کن کاموں سے بچیں اور کن پہلوؤن پر عمل کریں؟
اس وبا سے محفوظ رہنے کے لیے باہر جانے سے بچیں، کسی بھی شخص سے ملاقات کے بعد مصافحہ سے بھی گریز کریں۔
کچے یا ادھ پکے گوشت یا انڈے کا استعمال نہ کریں، بسا اوقات جیم جانے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں زیادہ پروٹین لینے کی غرض سے کچے انڈے کا استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین نے موجودہ حالات کے پیش نظر اس سے بھی روکا ہے۔
کسی بھی کھانے کو خوب اچھی طرح پکائیں، نہیں پکنے کی صورت میں اس میں پوشیدہ جراثیم بسا اوقات مر نہیں پاتے اور خطرناک بیماریوں کی وجہ بن جاتے ہیں۔کسی بھی ٹھنڈی شے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کیا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گرم پانی کا استعمال کورونا سے حفاظت کا بہترین عمل ہے۔ سردی، نزلہ، زکام، ٹانسل میں بھی یہ بہت مجرب ہے۔ یہ پریشانیاں کورونا کے علامات بھی ہیں۔
اس پریشانی کے دور میں مرد حضرات کو چاہئیے کہ خواتین کو پہلے سے زیادہ اہتمام کے ساتھ تعاون دیں اور خوش مزاجی کا مظاہرہ کریں۔
کسی بھی کام میں نکتہ چینیوں کے بجائے ان کی تعریف کریں تاکہ ان کا حوصلہ بڑھے۔
ماں اور باپ دونوں مل کر گھروں کے اندر ہی ان کو مختلف جسمانی ورزش اور سرگرمیوں میں مصروف کریں اس سے آپ کا وقت بھی اچھا گزرے گا۔
وقت اچھا ہو یا برا گزر جاتا ہے لہذا پریشان نہ ہوں اور انتہائی سنجیدگی اور سمجھ داری کے ساتھ اس کا سامنا کریں۔
یقین مانیں اس میں بھی اللہ کی مصلحت ہے اگر آپ نے کامیابی و کامرانی کے ساتھ ان اوقات کو گزار لیا تو یہ ناقابل فراموش ہوگا۔
چونکہ آپ دن بھر گھر پر ہیں اس لیے ان اوقات کو سوشل میڈیا و دیگر پلیٹ فارم پر ضائع کرنے سے بچیں۔ 
یہ وقت بہت قیمتی ہے کیا پتہ ہمارا خدا یہ آزما رہا ہے کہ فرصت کی اس گھڑی میں ان کا کون کون بندہ انہیں یاد کرتا ہے، ندامت اور شرمندی کے آنسو بہاتا ہے، توبہ و استغفار میں خود کو مصروف رکھتا ہے۔
دعا کریں کہ یہ مشکل وقت جلد از جلد گزر جائے اور ہم سب معمول کے مطابق زندگی گزارنے لگیں۔

Comments are closed.