Baseerat Online News Portal

کیا ممتا بنرجی مسلمانوں کو لائق اعتنا سمجھنے پر مجبور ہوں گی؟

عبدالعزیز
اگر محترمہ بی جے پی کاڈر دکھا کر مسلمانوں سے کام لینا چاہتی ہیں تو شاید اب کچھ صورت حال بدل چکی ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز مسلم قائدین کی ایک میٹنگ جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال کے دفتر میں موجود ہ حالات پر غوروفکر اور صلا ح مشورے کے لیے ہوئی ہے‘ اس سلسلے کو جاری رکھنا ہوگا۔ ممتا بنرجی کو میمورنڈم دینے یا ملاقات کی کوشش کے بجائے عوامی تحریک چلانے پر زور دینا زیادہ کارگر ہوگا۔ موصوفہ جب این ڈی اے میں تھیں اور  بی جے پی کے ساتھ الیکشن لڑ رہی تھیں تو مسلم لیڈروں سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی اور اپنے سپورٹ کے لیے کوششیں کی تھیں ۔
انہوں نے اس وقت اپنے مکان پر خاطر تواضع کے بعد کہا تھا کہ اگر ان کی حمایت مسلمان کریں تو آپ لوگوں کے کہنے پر جہاں سے کہیں گے تیس مسلمانوں کو ایم ایل اے کے امیدوار کے لیے کھڑا کر دیا جائے گا۔ خاکسار نے بی جے پی سے قطع تعلق کی جب شرط رکھی تو محترمہ نے فرمایا اس وقت بی جے پی چھوڑ نے کا سوال نہیں پیدا ہوتا ہے۔ جب ان سے کہا گیا مسلمان کسی ایسے محاذ کو ووٹ نہیں دیں گے جس میں بی جے پی شامل ہو۔ نا شتہ دوسری بار آیا اس بار انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان حمایت کریں گے تو میں ایک مسلمان کو ڈپٹی سی ایم بنا دوں گی۔ میں نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ رہ کر آپ وزیر اعلیٰ نہیں بن سکیں گی۔ جب آپ ہی وزیر اعلیٰ نہیں ہوں گی تو کسی کو آپ وزیر اعلیٰ کا نائب بنانے کا سوال کہاں پیدا ہوتا ہے۔اس کے پانج سال بعد کانگریس سے معاہدہ ہوا جیت بھی گئیں مسلمانوں  نے دل کھول کر حمایت کی۔ کانگریس سے زیادہ دنوں تک نہیں بنی پھر بی جے پی یاد آنے لگی۔
میں تنہا الیکشن لڑ کر کامیاب ہوئیں مسلمان پھر کبھی یاد نہیں آئے۔ اب محترمہ کا بی جے پی سے مقابلہ درپیش ہے بی جے پی سے بنگال کو بچانا ہے مگر ممتا بنرجی کی عقل  پر جو پر دہ پڑا ہے اسے بھی ہٹا نے کی کوشش کر نا ہے۔
میرے خیال سے مسلمانوں سے بہت سی سیکولر پارٹیا ں اس وجہ سے دوری بنائے رکھنا چاہتی ہیں کہ ان پر بی جے پی مسلم  نوازی کا الزام لگا دے گی۔ گجرات الیکشن میں بی جے پی  اور ان کے مکھیا مودی جی نے کانگریس کو مسلمانوں کی پارٹی تک کہہ دیا تھا ملائم سنگھ کو مولانا ملائم سنگھ کہنا شروع کردیا اب مولانا بی جے پی کے پنڈت ہوگئے ہیں۔مودی کے کان میں بھرے مجمع میں کہتے ہیں آپ کے ساتھ ہیں۔ پارلیمنٹ میں ان کاگن گا تے ہیں۔ پارلیمنٹ کے ایک سیشن میں غالباً آخری تھا مودی کے سیاہ کارناموں کی تعریف کی اور تمنا ظاہر کی کہ وہ دوبارہ ملک کی باگ ڈور سنبھالیں تو ملک ترقی کرے گا۔ ممتا بنرجی کو بھی بی جے پی والے بیگم ممتا کہتے ہیں۔ یہ سب مسائل ہیں سیکولر پارٹیوں کے لیے۔ صرف بہار میں لالو پرساد یادو نے کھلم کھلا اعلان کیا کہ وہ مسلم یادو کے کمبینیش کے ساتھ الیکشن لڑیں گے جس کی وجہ سے ان کو بی جے پی والے مولانا یا مسلم نواز نہیں کہہ سکے۔ تیجیسوی یا دو نے اس بار مائی کے کمبینیش سے کچھ آگے بڑھے مگر این ڈی اے کی زور زبردستی کی وجہ سے تیجیسوی  اقتدار کی کرسی پر بیٹھ نہیں سکے۔ جمہوریت کشی کی وجہ سے نتیش کمار کا مورل ڈائون ضرور ہوا ہے۔ ان کی پارٹی تیسرے نمبر کی پارٹی ہوگئی ہے اس لیے بھی ان کا حوصلہ پست ہے ان پر بوکھلاہٹ اور گھبرا ہٹ سوار ہے۔ ممتا بنرجی نے دس سال کی مدت میں مسلم نواز ی کے ڈر سے مسلمانوں کے کسی جماعت یا کسی سربراہ سے ملنا گوارا نہیں کیا۔سالٹ لیک میں جو چھہ بٹالین کیمپس میں مارکسی حکومت کے آخری زمانے میں مسجد بن رہی تھیں ۔ممتا بنرجی نے اسے بھی رکا دیا۔اس کے پانچ فٹ کے پیلر آج بھی مرثیہ خواں ہیں۔  ممتا  اگرچہ اس کیمپس میں چار مندر بنا نے میں خوش ہیں مگر ایک مسجد بننے نہیں دیا۔ ایک سال پہلے خاکسار مجبور ا ملی کالج کے مسلے کے حل کے لیے کھڑے کھڑے قطار میں ملاقات کی۔ انہوں نے اپنے افسر چکرورتی  آئی پی ایس سے کہا کہ پرتھا چٹرجی سے ملاقات کرنے کا وقت طے کردو چکرورتی نے  فرما نبر داری کی اور دوسرے یا تیسرے روز وزیر تعلیم پرتھا چٹرجی سے ان کے گھر پر ملا قات کی ایک ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات میں وہ کسی طرح بھی کالج کے اقلیتی کردار کی بحالی کیلئے راضی نہیں ہوئے۔ ملی کالج کے لوگ اس وقت ممتا کی ممتا میں گرفتار تھے۔ غالباً پارٹی سے بعض افراد کی قربت تھی ٹکٹ کے خواہشمند تھے مجھے ملا قات کرنے پر گالیوں سے نواز ا گیا۔ لالچ بری بلا ہے ایک ٹکٹ کی لالچ میں مولانا صدیق اللہ چودھری اور عبدالرزاق ملا بھی بہہ گئے ملت کو جو  ترجیح نہیں دیتے اپنی ذات یا کریر کو ترجیح دیتے ہیں وہ ملت یا عوام کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ فی الحال ایسے لوگوں کے ایک گروپ یا محاذ کی ضرورت ہے جو ٹکٹ لینے کے خواہشمند نہ ہوں۔اگر ایسے لوگوں کی ٹیم بن جاتی ہے تو ممکن ہے ممتا پر کچھ اثر ہو یہ بھی ممکن ہو کہ مسلمانوں کے چند سلگتے مسائل حل بھی ہو جائیں۔

()()()
E-mail:[email protected]
Mob:9831439068

Comments are closed.