Baseerat Online News Portal

ہاں میں وسیم رضوی ہوں….!

نازش ہماقاسمی
جی !مرتد، مردود، ملعون، گستاخ صحابہ وامہات المومنینؓ، قرآن میں تحریف کےلیے سپریم کورٹ جانے والاکافر، شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کا سابق چیئرمین، آر ایس ایس کا دلال، حکومت کا ایجنٹ، بابری مسجد کا سودا گر، مدارس اسلامیہ کو دہشت گردی کا اڈہ کہنے والا ، شیعہ وقف بورڈ میں خرد برد کرنے والا فراڈی وسیم رضوی ہوں۔میں نے اپنی سیاسی زندگی کاآغاز سماج وادی کے بینر تلے لکھنو کے کشمیری محلہ سے میونسپل کارپوریٹر کی حیثیت سے کیا۔میں اپنی محنت ، لگن ، جھوٹ فراڈ، مکاری اور ابن الوقتی کا ثبوت دیتے ہوئے وقف بورڈ کا چیئرمین بن گیا۔ جب سے چیئرمین بنا اوقاف میں کافی بدعنوانی اور ہیر پھیر کیا جس کی وجہ سے شیعہ کمیونٹی میں ناراضگی پیدا ہوئی اور ان لوگوں نے میرے خلاف محاذ کھول کر احتجاج کیا ، مقدمہ کورٹ میں گیا، میری گرفتاری کے مطالبے ہوتے رہے، یوگی سرکار نے مجھ سمیت کچھ لوگوں کو وقف بورڈ کے عہدے سے برطرف بھی کردیا، میں نے برطرفی اور گرفتاری کے خلاف کورٹ میں مقدمہ دائر کیا؛ لیکن میری برطری برقرار رہی، پھر میں نے ابن الوقت بن کر حکومت کی ہاں میں ہاں ملائی، اس کی مدح سرائی کی ، آر ایس ایس کا حامی بن کر ابھرا، بابری مسجد کو رام مندر بنانے کا وعدہ کیا، اس کےلیے جدوجہد اور راستے ہموار کرنے کی کوشش شروع کردی، تعریف کےپل باندھے جب جاکر اپنی سابقہ پوسٹ پر بحال ہوا اور تمام مقدمات دھرے کے دھرے رہ گئے لیکن بعد میں عہدہ سے برخاست ہونا پڑا۔ ہاں میں وہی وسیم رضوی ہوں جس کے خلاف سہارنپور، آگرہ، لکھنو، کانپور، میرٹھ، بریلی اور ملک کے مختلف تھانوں میں فراڈ جعل سازی دھوکہ دہی کرپشن اور بدعنوانی کے سینکڑوں سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں؛ لیکن میں ان تمام مقدمات سے بے خوف ہوکر دلالی میں مصروف ہوں۔ مجھے گرفتاری کا ذرہ برابر بھی خوف نہیں؛ کیونکہ میں حکومت کا ایجنٹ ہوں، ہندو وتوا کے کام آنے والا فرد ہوں۔ وہ میری زبانی وہ تمام چیزیں نکلوا رہے ہیں جو اگر وہ نکالتے تو ملک کا منظر نامہ بدل جاتا؛ لیکن میں مسلمان نام کے ساتھ وہ تمام چیزیں ان کے مطلب کی نکال رہا ہوں اگر نہ نکالوں تو جیل میں سنگین دفعات کے تحت درج مقدمات میں ٹھونس دیاجائوں۔
ہاں میں وہی وسیم رضوی ہوں جس نے مدرسے کے خلاف محاذ کھولا، اسے دہشت گردی کا اڈہ قرار دیا اور اس کی تعلیم پر پابندی عائد کرانے کےلیے ریاستی و مرکرزی حکومت کوخط لکھا، مدرسوں کو سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای سے جوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ہاں میں نے کہا تھا مدرسے میں صحیح تعلیم نہیں دی جاتی ہے وہاں غلط تعلیم دی جاتی ہے وہاں کے پڑھنے والے شدت پسندی کی طرف جارہے ہیں وہاں بنگلہ دیش اور پاکستان جیسے ملکوں سے فنڈنگ ہوتی ہے۔ میرے اس بیان کی مخالفت میں اسدالدین اویسی نے مجھے آڑے ہاتھوں لیا تھا اور کہا تھا کہ میں نے اپنی روح آر ایس ایس کو سونپ دی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بھی شیعہ یا سنی کا مدرسہ دکھا دیں جہاں بنیاد پرستی کی تعلیم دی جاتی ہو جہاں دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہو؛ لیکن یہ سب تو میرے الزامات تھے کہاں سے مدارس میں پائے جاتے سبھی کو پتہ ہے، بم بارود آر ایس ایس کے کارکنان کے گھروں ، ہندوتوا کے علمبرداروں کی دکانوں اور رام رحیم بابائوں کی گفاؤں سے دستیاب تو ہوسکتے ہیں؛ لیکن مدرسوں سے نہیں۔۔۔پھر بھی مجھے مدارس کو بدنام کرنا ہے، اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑانا ہے؛ کیوں کہ مجھے حکومت کو خوش کرنا ہے اور اس کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے راہیں ہموار کرنا ہے۔ہاں میں مسلمانوں کوبھارت ماتا کی جے کے نعرے لگوانے کا کہتا ہوں۔ ہاں میں مسلم پرسنل لا بورڈ کو شدت پسند کہتا ہوں، اس سے منسلک اویسی کو بنا مونچھ والا راون کہتا ہوں، وہ اس لیے کہ یہ لوگ میرے خلاف محاذ کھولیں، ملک میں شیعہ سنی ہنگامہ ہو؛ لیکن میری بدقسمتی یہ ہے کہ مجھ سے شیعہ کمیونٹی والے بھی ہاتھ اُٹھالیے ہیں، انہوں نے میرے خلاف محاذ کھول دیا ہے اور مجھے شیعت سے نکال دیا ہے جموں و کشمیر پیروان ولایت کے سربراہ مولانا شبیر قمی کے بقول میں آر ایس ایس کا ایجنٹ ہوں، میرے نام کے ساتھ شیعہ نہ لگایا جائے، انہوں نے کہا کہ میں شیعہ وقف بورڈ کے نام پر ملت تشیع کو بدنام کرنیکی کوشش کررہا ہوں جبکہ درحقیقت میرا شیعہ فرقہ سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ میں شیعوں کی روش سے ہٹ کر ہندو تو کی روش پر گامزن ہوں تو کیوں میرے نام کے سا تھ شیعہ لگایا جائے۔ خیر میں بھی کہاں چپ رہنے والا، میرے سرپر برسراقتدار پارٹیوں کا ہاتھ ہے، مجھے مذہب سے کیا لینا دینا سیاست ہی میرا دین دھرم ہے اور جب تک سرپرستوں کا ہاتھ ہے کوئی میرا بال بیکانہیں کرسکتا۔
ہاں میں وہی کافر ہوں جس نے فلم ‘رام جنم بھومی ‘بنائی ۔اس فلم میں مَیں نے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کیا، کاتب وحی، امیرالمومنین حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی، طلاق ثلاثہ اورحلالہ کے تعلق سے غلط نظریہ پیش کیا تھا۔ ہاں میں وہی وسیم رضوی ہوں جس نے ‘ہندوؤں کے مقدس بھگوان رام کی دو بار زیارت کی ہے ، بھگوان رام کو نراش اور روتے دیکھا ہے، میں نے انہیں پوشاک اور دھنش دھاری کے روپ میں بھی دیکھا تھا، رام مندر میرا مشن تھا ، میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنتے دیکھناچاہتا تھا وہ خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا۔ ہاں میں وہی لعین ومرتد اور کافر ہوں جو حالیہ دنوں قرآن مقدس میں تحریف کےلیے سپریم کورٹ پہنچا ہے اور الزام لگایا ہے کہ قرآن کی ۲۶ آیتیں فرقہ پرستی کو بڑھاوا دے رہی ہیں، ملک کے اتحاد وسالمیت کے لیے خطرہ ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسلام امن کا پیغام دیتا ہے، اسلام کے معنی ہی سلامتی کے ہیں، قرآن محبت و الفت کا درس دیتا ہے اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ قرآن مقدس میں کوئی تحریف ممکن نہیں پھر بھی سیاسی آقائوں کی خوشنودی کےلیے، اپنے اوپر لگے الزامات سے بری ہونے کے لیے، میڈیا میں سرخیاں بٹورنے کےلیے ، شیطانی ایجنڈے کے تحت ایسی اوچھی حرکت کیا ہوں ۔ میری اس اوچھی حرکت سے مسلمانوں میں اضطراب ہے اور میری گرفتاری کا مطالبہ ہورہا ہے، شیعہ کمیونٹی نے مجھے اسلام سے خارج کردیا ہے؛ حالانکہ میرا کوئی عمل ایسا نہیں ہے جس سے میں مسلمان قرار دیاجائوں اب تو قرآن میں تحریف کےلیے آواز اُٹھا کر اپنے ملحد، مرتد ہونے پر مہر ثبت کردی ہے جو مسلمان سمجھ رہے تھے وہ مجھے مسلمان نہ سمجھیں میرے دیہانت کے بعد میری لاش کا انتم سنسکار کردیاجائے یہی میری خوش بختی ہوگی اور یہی میری آخری خواہش بھی ہے۔

Comments are closed.