Baseerat Online News Portal

ہاں میں ڈونالڈ ٹرمپ ہوں۔۔۔۔!

 

نازش ہما قاسمی

جی! خود سر، اڑیل، ضدی، ڈھیٹ، ہٹ دھرم، سرکش، طاغی، باغی ، جنونی،سنکی مزاج، یہود نواز، ڈکٹیٹر، جمہوریت کو گھر کی لونڈی سمجھنے والا، راہزن، غارتگر، بدقماش، عیار، شاطر، مکار، فریبی، اسرائیل کا مخلص حامی، کڑوی کسیلی بات کرنے والا، دروغ گو، مسلم دشمنی میں پیش پیش، یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی قرار دینے والا، عرب ممالک کو اسرائیل سے قریب کرنے والا ، افغانستان میں ہزیمت کامنہ دیکھنے والاشکست خوردہ ، افغانستان سے باعزت طور پر امریکی فوجیوں کے انخلاء کےلیےدہشت گرد طالبان سے معاہدہ کرنے والا، رائٹر، ٹی وی اداکار، کامیاب تاجر، نامور سیاست داں، ٹرمپ آرگنائزیشن ، ٹرمپ پلازہ ایسوسی ایٹ، ٹرمپ اٹلانٹکا سٹی ایسوسی ایٹ کا صدر،کئی بار اور کیسینو کا مالک، سوپر پاور امریکہ کا رخصت پذیر ۴۵؍ واں صدر، مالدار ترین ۷۴؍ سالہ عیسائی مذہب کا پیروکار ڈونالڈ ٹرمپ ہوں۔ میری پیدائش ۱۴؍جون ۱۹۴۶ کو کوئن نیویارک میں فریڈ ٹرمپ کے ہاں ہوئی۔ میری والدہ کا نام میری اینی ہے۔ میں اپنے بھائی بہنوں میں چوتھے نمبر پر ہوں۔ میری تعلیم وہارٹن اسکول، یونیورسٹی آف پنسلوینیا میں ہوئی۔ والد ایک بڑے بزنس مین تھے ان کا بزنس ایلزابیتھ ٹرمپ اینڈ سنس کے نام سے تھا، میں اپنے والد کے ساتھ بزنس میں معاون ہوا اور اپنے بزنس کی ابتداء بروکلن نیویارک سے کی۔ میں اپنے والد کو اپنا گرو مانتا تھا، انہوں نے میری ہر جگہ رہنمائی کی، وہ مجھ سے بہت پیار کرتے تھے، ان کا ماننا تھا کہ بزنس میں مجھ سے اچھی ڈیل کوئی نہیں کرسکتا، ان کا یہ گمان تھا کہ میں جس چیز کو چھو دوں وہ سونا بن جائے ۔ ہاں میں وہی ٹرمپ ہوں جو تجارت کی دنیا کا بے تاج بادشاہ ہے ، میں نے ففتھ ایونیو گگن چنبی عمارت، ٹرمپ ٹاور، لگژری رہائشی عمارت، ٹرمپ پارک، ٹرمپ پیلس، ٹرمپ پلازہ ، ۶۱۰پارک ایوینیو، ٹرمپ عالمی ٹاوراس کے علاوہ میں نے نیویارک اور دیگر شہروں میں اونچے اور عالیشان ہوٹلوں کی بنیاد رکھی، جس میں مشہور ہوٹل پلازہ بھی شامل ہے۔ ہاں میں وہی ٹرمپ ہوں جس کی تین تین شادیاں ہوئیں، میری پہلی بیوی کا نام ایوانا تھا جس سے ۱۹۹۱ میں طلاق ہوگئی، ۱۹۹۳ میں میں نے اداکارہ مرلا میپلس سے دوسری شادی کی، یہ شادی بھی زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہ سکی اور ۱۹۹۷ میں اس سے طلاق ہوگئی۔ کافی عرصے تک دوبارہ کنوارگی کی زندگی بسر کی ،پھر ۲۰۰۵ میں مشہور ماڈل میلانیا کنوس سے شادی کی۔ ان سب پریشانیوں کے باوجود میں اپنے بزنس میں منہمک رہا اور اپنے اثاثوں کو بڑھاتا رہا، لیکن تجارت اور سیاست میں چولی دامن کا ساتھ ہونے کی وجہ سے میں ۱۹۹۹ میں ریفارم سیاسی پارٹی کے ذریعے ۲۰۰۰ کے صدارتی دوڑ میں شامل ہوا لیکن معاشی تگ ودو اور بزنس کی الجھن کی وجہ سے اپنا نام واپس لینا پڑا ، مجھ پر کچھ قوانین کی خلاف ورزی کا مقدمہ بھی درج کیاگیا لیکن میں ان مقدمات سے بھی اپنی شاطرانہ سوچ کی وجہ سے بآسانی بری ہو گیا۔ ہاں میں وہی ڈونالڈ ٹرمپ ہوں جس نے این بی سی چینل میں برسوں نمائندگی کی اور ایک اداکار کے طورپر بھی اپنی شناخت بنائی۔ ہاں میں کئی کتابوں کا مصنف بھی ہوں۔ ۲۰۱۲ میں پھر سے میں سیاسی گلیاروں میں داخل ہوا، صدر کی ریس میں اپنا نام شامل کروایا ،جون ۲۰۱۵ میں ریپبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی امیدوار بنا اور اپنی لیڈی حریف ہیلری کلنٹن کو ہراکر امریکہ کا ۴۵؍واں صدر منتخب ہوا۔ میں ہمیشہ اپنے پیش رو سیاہ فام صدر بارک اوبامہ پر الٹے سیدھے تبصرے اور متنازعہ بیان دیا کرتا تھا۔ ہاں میں وہی ڈونالڈ ٹرمپ ہوں جو کئی بار اپنے بزنس میں دیوالیہ بھی ہوا لیکن کمال چالاکی اور عیاری سے اپنے بزنس کو بچالیا، سیاست میں جب داخل ہوا تو ایک کامیاب سیاست داں بنا اور دنیا کے سوپر پاورملک امریکہ کا صدر بن گیا۔ لیکن اپنے سنکی مزاج اور اپنی الٹی سیدھی کرتوتوں کی بناء پر مجھ پر بہت سارے الزامات بھی عائد ہوئے، مختلف خواتین کے ساتھ نازیبا تعلقات کے بھی الزامات عائدہوئے،اب تو جیسے ہی صدارت کی کرسی مجھ سے چھینی گئی، میری تیسری بیوی نے بھی طلاق کی نوٹس دے دی ہے۔ خیر یہ تو دنیا ہے اورامریکہ جہاں شادی ایک کھیل ہے، پیسے ہوں تو کسی سے بھی اور کبھی بھی شادی کی جاسکتی ہے۔ ہاں میں وہی ٹرمپ ہوں جس نے کم جونگ سے دشمنی مول لی، پوری دنیا ڈری ہوئی تھی کہ دو پاگل اور سرکش آپس میں لڑ پڑیں گے تو دنیا تباہ وبرباد ہوجائے گی لیکن ہم اپنی سرکشی سے باز آگئے ۔ ہاں میں وہی ٹرمپ ہوں جسے ۲۰۲۰ کے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن سے کراری شکست ملی؛ لیکن میں عادت سے مجبور اپنی شکست کو تسلیم کرنے کے بجائے اڑا رہا، اپنے اڑیل اور ہٹ دھرم مزاج کی وجہ سے کرسی سے نہیں اترا ، میں حریف پر انتخابات میں دھاندلیوں کا الزام لگاتا رہا، مختلف جگہوں پر ری کائونٹنگ کروائی، سپریم کورٹ بھی گیا؛ لیکن شکست جوکہ میرامقدرتھی وہ مجھے ملی جس کی وجہ سے مجھے اپنی ہزیمت برداشت نہیں ہوئی۔ جب یہ واضح ہوگیاکہ اب مجھے وہائٹ ہائوس سےجانا ہوگا تو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے حامیوں کو اُکسایا ، بائیڈن کی جیت کے خلاف انہیں بھڑکایا اور دنیا کی عالمی سوپر پاور کی تاریخ میں جمہوریت کا ننگا ناچ کرواکر ۶؍جنوری ۲۰۲۱ کو حامیوں کے ذریعےاس وقت پارلیمنٹ پر حملہ کر وادیاں جس وقت پارلیمنٹ میں میری شکست اورمیرے حریف جوبائیڈن کے فتح کی توثیق کی کارروائی چل رہی تھی، اراکین پارلیمنٹ وہاں موجود تھے، میرے حامی لاٹھی ، ڈنڈوں اور اسلحوں کے ساتھ پارلیمنٹ میں گھس گئے اور وہاں موجود اراکین کانگریس کو کرسیوں کے پیچھے چھپ کر اپنی جانیں بچانی پڑیں، اس حملے میں کئی افراد جاں بحق ہوگئے اور کئی زخمی بھی ہوگئے، ان حملوں کے بعد امریکی ایوان نمائندگان نے میرے خلاف مواخذے کی کارروائی کو منظوری دے دی ہے ۔فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹا گرام نے مجھے بلاک کردیا ہے۔ ہر آسانی کے بعد تنگی کے مرحلے سے اب میں بھی گزرنے والا ہوں، پوری دنیا میں میری تھو تھو ہورہی ہے۔ ترکی نے بھی تلک الایام ندوالہا بین الناس کے اصول پر عمل کرتے ہوئے امریکی پارلیمنٹ حملے پر بیان جاری کیا ہے جس طرح مئی ۲۰۱۶ میں امریکہ نے ترکی کی فوجی بغاوت پر جاری کیا تھا۔ ہاں میں وہی ہوں جس نے انتقال اقتدار کی صدیوں پرانی روایت کو توڑتے ہوئے جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے۔ ۱۹؍ جنوری ۲۰۲۱تک میں امریکہ کا صدر ہوں ۲۰؍جنوری کو جوبائیڈن حلف لیں گے لیکن میرے ان دس پندرہ دنوں کے ایام صدارت سے ایوان میں موجود افراد خوفزدہ ہیں کہ کہیں میں آخری دنوں میں کوئی جوہری دھماکہ وغیرہ نہ کروادوں؛ کیوںکہ امریکی صدر کو مکمل اختیار ہوتا ہے کہ وہ ایٹمی حملہ کرنے کا حکم دے دے ،اس پر پابندی کےلیے ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی پنٹاگون کے اعلیٰ حکام سے باتیں کررہی ہیں اور ان سے سوال کررہی ہیں کہ ان ممکنہ خدشوں کو روکنے کےلیے کیا کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ ہاں میں وہی ٹرمپ ہوں جس کا حکم تقریباً پوری دنیا پر چلتا تھا؛ لیکن آج وہی ٹرمپ بے یارو مددگار اور بے بس ہے، میری زندگی عروج وزوال کی بہترین مثال ہے، اسی کا نام دنیا ہے، یہاں ماحول کبھی یکساں نہیں رہتا ہے، عبرت حاصل کرنے والوں کے لیے میری زندگی سراپا عبرت ہے، لوگ میری زندگی سے سبق حاصل کریں گے کہ ایک سپر پاور ملک کا سربراہ اور صدر کتنی ذلت اور بے عزتی کے ساتھ وائٹ ہاؤس سے خصت ہورہا ہے۔.

Comments are closed.