Baseerat Online News Portal

یوم جمہوریہ، اور ہمارا ملک؟

مکرمی!
ہمارا ملک ہندوستان ایک جمہوری و سیکولر نظام پر مشتمل ہے، اور اس وطن عزیز میں دو دن بہت ہی اہمیت کا حامل ہے، دونوں کی تاریخی داستان بہت ہی درخشاں وتابناک ہے، دونوں ہم ہندوستانیوں کو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اپنے وجود وسالمیت ووقار، اور اپنی جمہوریت کو کالعدم مت ہونے دینا اور اسے باقی رکھنے میں تن من دھن کی بازی لگا دینا، اپنی جانوں کو قربان کر دینا، مالوں کو اس راہ میں نچھاور کر دینا، کیونکہ یہ بہار، اور جشن کا دن ایک دو دن احتجاج کر کے حاصل نہیں ہوا ہے، اور نہ ہی دس یا پانچ سال جنگ کرنے سے ملا ہے، اور نہ ہی دس ہزار یا پانچ ہزار جانیں جام شہادت پینے سے ملا ہے، اور نہ ہی اس راہ میں صرف مالوں کو صرف کرنے سے ملا ہے، بلکہ یہ آزادی اور یہ جمہوریت کا دن، اس کی خوشی، بہت ہی طویل عرصہ کے کدوکاوش، جان افشانی، جان و مال کی قربانی، اور اس ملک کو آزادی دلانے کے جوش وجذبے، سے یہ دن ہم لوگوں کو نصیب ہو ا, نہیں تو آج بھی ہم لوگ انگریزوں کی غلامی میں زندگی گزارتے اور گھونٹ گھونٹ کر مر جاتے، کیونکہ اس سے پہلے ہمارا ملک ہندوستان انگریز خبیث النفس کے قبضے میں تھا، جس نے ہمار یہ، معصوم اور بے گناہوں کو تختہ دار پر معلق کر کے پھانسی دے دیا،ماؤں اور بہنوں کی عزت وعصمت کو تار تار کیا، ہزاروں علماء کو بے دریغ قتل کیا، اور ہندوستان کو ظلم و بربریت کا آماجگاہ بنادیا گیا تھا، اور جلیاناوالا باغ میں 1919میں دس ہزار ہندوستانی گولیوں سے ادھا دھن بھون دیا گیا تھا اور اس قبل کئی جنگ اس ملک کوآزادی دلانے میں لڑی گئی تھی، اور خاص طور سے 1857میں انگریز کے خلاف لڑی۔ گئی تھی، اور اس میں ہندوستانیوں کی شکست ہوئی تھی، لیکن ہمت نہیں ہارے تھے، بلکہ بلند حوصلہ کے ساتھ اور آگے بڑھ کر جنگ کئے، اور شکست فاش دئیے، بہرحال اسی کی خاطر ٹیپو سلطان، اشفاق اللہ خان، اور سید احمد شہید نے جام شہادت نوش فرمائے ہیں، اور اسی طرح اس ملک کو انگریز سے آزادی دلانے کے لئے مہاتما گاندھی جی، مولانا ابو الکلام آزاد، پنڈت جواہر لال نہرو،عبد الغفار،شوبھاس چند ر بوس، اور ان جیسے لوگ اس میدان میں آئے، اوراس ہندوستان کو انگریز سے آزادی دلائی، اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ سب سے پہلے اس ملک کا جھنڈا 1929 میں بنایا گیا تھا، اور26,جنوری، 1930 میں لاہور کی سرزمین میں مہاتما گاندھی جی کی قیادت میں سب سے پہلا جھنڈا آزادی کے طور پر لہرایا گیا تھا، اور اسی کے مطابق ہمارے ملک میں ہرسال 26 جنوری کے دن یوم جمہوریہ کا جشن منایا جاتا ہے،اور 1942 کو بھارت چھوڑو آندولن شروع کیا گیا تھا،اور اور سوبھاش چندربوس کی قیادت میں 1943 میں انڈین نیشنل آرمی کی تشکیل دی گئی تھی،اس جہد و مسلسل کو دیکھ کر انگریز کو یقین ہوگیا کہ اب ہمیں ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے، اور آخر کار اسے یہ ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا اور ہمارا ملک 15اگست1947کو آزاد ہوا، اور لوگوں نے امن و شانتی کی سانس لی، اور اپنے کو آزاد تصور کیا، لیکن اس کے بعد ایک اور بڑا مسئلہ سامنے آگیا وہ یہ تھا کہ ہمارے ملک کا دستور کیسا ہو، جمہوریت ہو یا اقلیت، مذہبی ہو لا مذہبی، بادشاہی نظام ہو یا فوجی، سرمایہ داری نظام ہو یا شوسلزم، کیونکہ ہمارا ملک مرکب من المذاہب تھا، لیکن ان چیزوں کو بالائے طاق رکھ کر اس ملک کو جمہوری ملک بنانے کے لیے ایک کمیٹی بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں تشکیل دی گئی، اور یہی ہمارے ملک کے سب سے پہلے وزیر قانون ہیں،اور ہمارے ملک کا قانون 2سال,11 مہینے،18 دن کی جہد مسلسل اور عرق ریزی کے بعد تیار کیا گیا، اور 26جنوری 1950 میں ہمارے ملک میں نافذ اور لاگو کیا گیا اور اسی لیے اس دن ہم لوگ اپنا ترنگہ لہرا کر اپنی آزادی اور جمہوریت کا ثبوت پیش کرتے ہیں اور اس سال بھی ہر سال کی طرح یوم جمہوریہ کے موقع پر ذات پات، نسل وادی کو بالا ئے طاق رکھ کر یکجہتی اور تضامنی کا ثبوت پیش کریں گے اور علامہ اقبال رحمتہ اللہ کے ان اشعار سے اپنی بات اختتام کرتے ہیں۔
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلے ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
ابو طالب ندوی ارریا وی

Comments are closed.