Baseerat Online News Portal

یوگی حکومت اردو او رمدارس کی خیر خواہ

دارالعلوم دیوبند میں اردو اکیڈمی کے چیئرمین کا اظہار ، مولانا سید ارشد مدنی کا حکومت سے بے قصوروں کی گرفتاریوں پرقدغن لگانے کا مطالبہ
دیوبند،16؍نومبر(سمیر چودھری؍بی این ایس)
اترپردیش اردو اکیڈمی کے چیئرمین چودھری کیف الوریٰ نے آج دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ادارہ کے صدر المدرسین مولانا سید ارشد مدنی ونائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی سے مہمان خانہ میں ملاقات کی۔ دوران گفتگو چیئرمین کیف الوریٰ نے کہا کہ مدارس کو حکومت سے خوف زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، حکومت مدارس کی خیر خواہ ہیں ، کچھ لوگ جن کا کوئی وجود نہیںہے وہ سروے کے متعلق نامناسب تبصرے کرتے پھر رہے ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ مدارس کے سروے کے دوران کسی قسم کی کوئی دشواری اور شکایت پیش آئی ہو تو مجھے بتایاجائے ، میں بذات خود وزیر اعلیٰ اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے سامنے اس مسئلہ کو رکھوںگا۔ اردو اکیڈمی کے چیئرمین نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند ایک عالمی تعلیمی ادارہ ہے جس کی روشنی دور دور تک پھیلی ہوئی ہے ،میرا ماننا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے طلبہ دنیا بھر میں اپنی قابلیت اورلیاقت کی بنیاد پر ہندوستان کا نام روشن کررہے ہیں۔ یہ ادارہ وہ عظیم ادارہ ہے جس کی انصاف پسندی اور سیاسی وسماجی معاملات میں غیرجانب داری مشہور ہے۔ مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی کہ دارالعلوم دیوبند میں اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کا مطالعہ بھی کرایاجاتا ہے اوریہاں کے کتب خانہ میں تمام مذاہب کی گراں قدر اور نادر ونایاب کتابیں موجود ہیں ۔ دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں کیف الوریٰ نے کہا کہ یوگی حکومت اردو اکیڈمی کی بہترین کارکردگی کے لئے کوشاں ہیں ، اسی لئے اردو اکیڈمی کی کارکردگی پہلے سے مزید بہتر ہوتی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آئی اے ایس کوچنگ سینٹر میں اب ہم نے طلبہ کی تعداد کو ڈیڑھ گنا کردیا ہے ، جب کہ لڑکیو ںکی تعداد اب 16کردی گئی ہے، پہلے دور میں یہ تعداد صرف 8رہتی تھی ۔ کیف الوریٰ نے کہا کہ یوگی حکومت اردو کی ترویج وترقی کے لئے اکیڈمی کو سات کروڑ روپیہ سالانہ دیتی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ ہماری حکومت پر یہ الزام غلط ہے کہ ہم اردو مخالف ہیں ، اگر یوگی جی بھی اردو مخالف ہوتے تو بہوجن سماج پارٹی کے دور حکومت کی طرح اردو اکیڈمی بند رکھا جاتا۔ دریں اثنا دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین مولانا سید ارشد مدنی نے اردو اکیڈمی کے چیئرمین کیف الوریٰ سے گفتگوکے دوران ملک کے موجودہ حالات پر تشویش ظاہر کی اور دارالعلوم دیوبند و جمعیۃ علماء ہند کی ملک کی آزادی کے تئیں دی گئی قربانیوں کا ذکر کیا۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح فرقہ پرستی بڑھ رہی ہے اس سے یہاں اقلیتوں کا بڑا نقصان ہورہا ہے، اس ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہے، اس لئے سب سے زیادہ نقصان بھی مسلمانوں کو ہی اٹھانا پڑ رہا ہے۔ مولانا مدنی نے بے گناہ مسلمانوں کی گرفتاریوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارا یہ پیغام حکومت تک جانا چاہئے کہ بے گناہ افراد کی گرفتاریوں پر قدغن لگے اور جو بے گناہ افراد قید وبند کی سخت زندگی جیلوںمیں گزار رہے ہیں ان کی رہائی کی جانی چاہئے۔ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے اردو اکیڈمی کے چیئرمین کیف الوریٰ کو ادارہ کی تعلیمی سرگرمیوں اور طریقہ تعلیم وغیرہ کے بارے میں مفصل معلومات فراہم کیں۔ بعد ازاں چیئرمین کیف الوریٰ نے مسجد رشید ، کتب خانہ وغیرہ کو بھی دیکھا اور خوشی کا اظہار کیا۔

Comments are closed.