صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
السلام علیکم
تاریخ کڑوی سچائی ہوتی ہے۔۔۔ لیکن تاریخ چھپالی جاتی ہے، بدل دی جاتی ہے، اور جاننے سے روک دی جاتی ہے۔۔۔ پھر فخر کی جگہ نفرت لائی جاتی ہے۔۔۔ پھر نفرت کے ساماں سچائی کے عنواں بنائے جاتے ہیں۔۔۔ تب تاریخ والے احساس ذلت میں ڈال دئے جاتے، اور شرم کے داغ مٹانے میں لگا دئے جاتے ہیں۔۔۔ اور پوری نسل اقدام کی شان اور حوصلہ کی اٹھان سے محروم ہوجاتی ہے۔۔۔
تو اب یہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔۔ پہلے خفیہ اور کتابوں میں لایا گیا۔۔ اب علانیہ اور زبانوں پر آگیا ہے۔۔ فخر کی شخصیات اور واقعات کو داغدار بنایا جارہا ہے، کاموں اور ناموں کو چھپایا جارہا ہے۔۔۔ اور۔۔۔ پوری نسل اسی سوچ میں لائی جائے گی۔۔ ملت کے نونہال احساس شرم میں، اور ملک کے نونہال احساس نفرت میں تیار ہوں گے۔۔۔ یہ سب ہورہا ہے، زوروں سے ہوگا، اور ہر سطح پر ہوگا۔۔۔
لیکن بات بہت آسان ہے۔۔ وہی کہ تاریخ کڑوی سچائی ہوتی ہے۔۔ چھپ کر بھی ابھر آتی، اور بدل کر بھی نکھرجاتی ہے۔۔ ہاں۔۔ تب بہت دیر ہوچکی اور بڑا نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔۔ کیونکہ چند نسلیں ملمع سازیوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔۔ پھر بعد کی نسلیں کڑوی سچائی کو پڑھتی، بتاتی، اور نقصانات کو ہٹاتی ہیں۔۔۔
تو آسان کام تاریخ کو جاننا اور بتانا ہے، سچائی کو پڑھنا اور پڑھانا ہے، حقیقتوں کو بولنا اور لکھنا ہے۔۔ اور ملت اور ملک کے نونہالوں کو آگاہ رکھنا ہے۔۔ یہ اس لئے آسان ہے کہ سچائی ٹھوس ہوتی ہے، اور تاریخ کڑوی سچائی ہوتی ہے۔۔۔
اب پوری کوشش ہوگی کہ تاریخ وہی ہو جو بتائی اور دکھائی جائے، اور اصل تاریخ پڑھی اور پڑھائی نہ جائے۔۔۔۔ تو کیا ہم بھی وہی سنیں، اور سچی تاریخ نہ پڑھیں؟ ہمارے نونہال ملمع سازیوں کا شکار اور محرومیوں میں گرفتار ہوجائیں؟؟ پھر وہی ہوگا جو پہلے بھی ہوا۔۔ اور مختلف علاقوں میں ہوا۔۔ اور ہم آپ اس کو پڑھتے اور افسوس کرتے ہیں۔۔ تو تاریخ یہ بھی سکھاتی ہے نا کہ کیا کیاجائے، اور کیا نہ کیاجائے۔۔۔
تو یہی وقت کرنے کا ہے۔۔ ملت کے افراد تاریخ سے اپنے نام کی طرح آگاہ رہیں، اور ملک کے عہد وسطی کی پوری تاریخ ازبر کی جائے۔۔ ملک کی نوجوان نسل کو سچی تاریخ سے آگاہ رکھا جائے۔۔۔ اور یہ یوں ہوگا کہ۔۔ علاقائی زبانوں میں تاریخ لکھی جائے، اور موجودہ طرز اور لفظیات میں لکھی جائے۔۔ خطبات کی گھن گرج نہیں، حقائق، واقعات، ڈاٹا، اور ثبوت پیش کئے جائیں۔۔ چھوٹے چھوٹے واقعات، کہانیاں، گاؤں قصبوں کی مثالیں، اور ملک کی ترقی وشان کے کھلے ثبوت تحریر کئے جائیں۔۔۔ اور یہ سب ہر علاقہ میں لکھا اور بولاجائے۔۔ ہر پلیٹ فارم پر بتایا اور ہر مناسب موقع پر سنایا جائے۔۔۔ سوشل میڈیا کے دلچسپ پروگرام بنائے جائیں، ہر عمر اور سطح کو علاحدہ مخاطب بنایا جائے۔۔۔ اور یوں سماج میں نفرت کی جگہ میل محبت لائی جائے۔۔۔
یاد اور اطمینان رکھئے کہ۔۔ یہ سارا مواد مستند طور پر موجود ہے، اُس وقت کی کتابیں لکھی ہوئی ہیں، بعد میں دلائل کے ساتھ لکھی گئی ہیں، ثبوتوں کی بھرمار ہے، دلائل کے انبار ہیں۔۔ لیکن ان کو چھپانے سے بچانا، اور بدلنے سے روکنا ابھی کا کام ہے۔۔۔۔ اس کام کا موقع مہیا ہے، ذرائع مہیا ہیں، صلاحیتیں اور وسائل مہیا ہیں۔۔۔ تنہا تنہا اور چند افراد مل کر بھی کرسکتے ہیں۔۔ اور اپنی واقفیت کی زبان میں کرسکتے اور کراسکتے ہیں۔۔۔
تو یہ کرنا ضروری ہے، ممکن ہے، نتیجہ خیز ہے۔۔۔ کیجئے کہ تاریخ یوں بھی بنتی ہے۔۔ اور اب تو ہر لمحہ تاریخ بن رہی ہے۔
خدا حافظ
18 اگست 2020
27 ذو الحجہ 1441
Comments are closed.