صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

مکہ اور مدینہ کے سماج میں سب ٹھیک ٹھاک تو نہ تھا، بنا بنایا ماحول نہیں ملا تھا۔۔ قرآن کی زبان میں وہ اعداء یعنی دشمن تھے' جو دوست بن گئے،۔۔ اور پھر ان کی سوچ کا فرق، اور اقدام کا انداز مسئلے پیدا کرتا تھا

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی

السلام علیکم

یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں نا۔۔ کہ اتحاد واتفاق قوم کی ضرورت ہوتی ہے، مل جل کر رہنے کے جتن کرنے چاہئے، اور سوچ اور رائے کے فرق کا احترام ہونا چاہئے۔۔ یہ بھی تو سب جانتے ہیں کہ انسان فرشتہ نہیں ہے کہ اس سے کوتاہی اور غلطی نہ ہو، یا وہ انجانے میں، بلکہ جان بوجھ کر بھی خطا نہ کرجائے۔۔۔

تو ان ساری صورت حال اور امکانات کے باوجود اتحاد سے قومی مفاد میں کام لے لینا ہی تو اصل کمال ہے،۔۔ مکہ اور مدینہ کے سماج میں سب ٹھیک ٹھاک تو نہ تھا، بنا بنایا ماحول نہیں ملا تھا۔۔ قرآن کی زبان میں وہ اعداء یعنی دشمن تھے’ جو دوست بن گئے،۔۔ اور پھر ان کی سوچ کا فرق، اور اقدام کا انداز مسئلے پیدا کرتا تھا،۔۔ لیکن نبی دوجہاں ﷺ نے انھیں بکھرنے نہ دیا، ملانے اور جوڑنے کی بڑی محنتیں کیں۔۔ تب مدنی سماج بنا، اور اخوانا یعنی بھائی بھائی بنے۔۔۔

تو وہ صورت حال اور امکانات ہمیشہ رہے، آج بھی ہیں، اور رہیں گے۔۔۔ اور ان میں مدنی نمونہ ہی رول ماڈل اور آئیڈیل رہے گا۔۔ یعنی اختلاف کو اپنی صف کے دائرہ میں رکھنا، اور صف توڑنے والے بول اور قدم سے بچنا۔۔ جی ہاں۔۔ اختلاف کبھی آگے بھی بڑھتا ہے، تب شدت بھی آجاتی ہے، لیکن صف کی برقراری اور ملت کی آبیاری تب بھی مطلوب رہتی ہے۔۔ اور تب ذاتی غرض اور ملی مفاد کے رنگ زیادہ نکھرنے لگتے ہیں۔۔۔

اور ایک بات یہ بھی تو ہے۔۔ کہ انسان سے نتیجہ نہیں عمل مطلوب ہے،۔۔ تو پھر اس کے بول اور عمل ہی اس کا ترازو بن جاتے ہیں۔۔ نبی اقدس ﷺ سے بھی تو یہی کہاگیا تھا۔۔ کہ نرم زبانی سے پیغام رسانی آپ کا کام ہے، نگرانی اور کامرانی آپ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔۔۔

ملت کا انتشار اب روز افزوں ہے،۔۔ معاملات پیچیدہ اور امور سنجیدہ ہوتے جارہے ہیں،۔۔ اختلاف بڑھتے اور تحمل گھٹتے جارہے ہیں،۔۔ چالوں اور رازوں سے پردے اٹھتے جارہے ہیں،۔۔ اپنوں اور غیروں کے فرق کھلتے جارہے ہیں،۔۔۔ تو ایسے میں سوچ کی راستگی اور لفظ وزبان کی درستگی بہت اہمیت رکھے گی، اور صف کو بچانے اور ملت کو جوڑنے میں کارگر ثابت ہوگی۔۔۔

تو ملت کی اجتماعیت مضبوط رکھئے، افراد کی ہمت بنائے رکھئے، خطا پر گرفت کیجئے شخصیت کو بچائے رکھئے، تنقید کے قدم اٹھائیے تنقیص وتضحیک سے مت ملائیے، اپنوں کو توڑ کر غیروں سے مت جوڑئیے۔۔ یاد رکھئے کہ اصلاح ہمدردی سے بھی ہوتی ہے اور زیادہ اچھے سے ہوتی ہے۔۔۔ یہی اسلامی طریقہ ہوگا، یہی اخلاص ہوگا، یہی رب کے نزدیک قدر پائے گا۔۔ اور وہی تو مطلوب ہے۔

اللہ ہمیں توفیق دے۔

خدا حافظ
21 اگست 2020
1 محرم 1442

Comments are closed.