شبِ قدر امّتِ محمدیہ کے لئے خاص ہے ،کسی اور امّت کو یہ رات عطا نہیں کی گئی

حافظ معراج المو مینین ۔انجینر پاور گرڈ۔رانچی
اللہ جل شانہ‘ نے اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت پر جو عنایات اور نوازشیں فرمائی ہیں،اور آپ کی حقانیت کے ثبوت میں کائناتِ عالم کو آپ کے لئے جو مسخر کیا ہے اس کی یادگار چند مبارک راتیں ہیں۔ ان میں ایک رات ایسی ہے جس کی فضیلت میں قرآن کریم کی ایک پوری سورۃ نازل ہوئی ہے۔ اس مبارک رات کو ’شب قدر‘ کہتے ہیں۔ جس میں شب بے داری کر کے عبادت کرنے کو ہزار مہینوں سے بہتر قرآن نے کہا ہے۔
اس سورۃ (سورئہ قدر) کی شان نزول یہ ہے کہ یہ مبارک رات اس امت کو کیوں عطا ہوئی؟ اس سلسہ میں چند واقعات ملتے ہیں جن میں ایک یہ ہے:
حضرت علی ؓ اور حضرت عروہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے چار حضرات (حضرت ایوبؑ،حضرت زکریا ؑ، حضرت حزقیلؑ اور حضرت یوشع بن نون ؑ) کا ذکر فرمایا کہ ان حضرات نے اسّی(۸۰) اسّی(۸۰) برس تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کی اور پلک جھپکنے کے برابر بھی اس کی نا فرمانی نہیں کی ۔ اس پر صحابہ کرام ؓ کو بہت تعجب ہوا، فوراََ ہی حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کی امت کو ان ان حضرات کے اسّی(۸۰) برس عبادت کرنے پر تعجب ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے بہتر چیز آپ کی امت کے لئے بھیجی ہے ۔چنانچہ انہوں نے سورئہ قدر پڑھ کر سنائی اور فرمایا ’ یہ اس سے بہتر ہے جس پر آپ اور آپ کی امت کو تعجب ہو رہا ہے یہ سن کر نبی علیہ الصلوٰۃ السلام اور آپ کے صحابہ ؓ خوش ہو گئے (الدرالمنشور ج ۶ ص۳۷۱)
حضرات مفسرین نے لکھا ہے کہ لیلۃ القدر کے ہزار مہینوں سے بہتر ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس ایک رات میں کی جانے والی عبادت ان ہزار مہینوں میں کی جانے والی عبادت سے بہترہے جن میں لیلۃ القدر نہ ہو اور چونکہ ایک ہزار مہینوں کے تراسی برس چار ماہ بنتے ہیں اس لحاظ سے دیکھا جائے تو جس شخص نے لیلۃ القدر میں عبادت کی اور اسے پالیا تو گویا اس نے تاسی برس چار ماہ اللہ کی عبادت میں گزار دئے۔قبولیت دعا کی خوصوصی گھڑی تو ہر شب آتی ہے ، لیکن شب قدر میں اس گھڑی کا رنگ ہی کچھ اور ہوتا ہے، اس کی شان اور تاثیر ہی جدا ہوتی ہے۔ وہ گھڑی نہ معلوم کون سی ہو، اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ ؓ کو ایک مختصر مگر بہت ہی جامع دعا سکھائی تھی، اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی (احمد، ترمذی)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ایک طویل روایت منقول ہے کہ شب قدر میں اللہ تعالیٰ حضرت جبرئیل ؑ کو حکم دیتے ہیں، چنانچہ وہ فرشتوں کی جماعت کے ساتھ اترتے ہیں۔ ان فرشتوں کے پاس سبز رنگ کے جھنڈے ہوتے ہیں جسے وہ کعبۃ اللہ کی چھت پر گاڑ دیتے ہیں۔ جبرئیل امین کے سو پر ہیں جن میں سے وہ دو پر صرف اسی رات کو کھولتے ہیں۔وہ دو پر مشرق و مغرب سے تجاوز کر جاتے ہیں۔ جبرئیل امین اس رات فرشتوں کو ابھارتے ہیں۔ چنانچہ وہ فرشتے ہر اس بندے سے سلام کرتے ہیں جو کھڑا ہو یا بیٹھا ہو، نماز پڑھ رہا ہو یا ذکر میں مشغول ہو اور ان لوگوں سے مصافحہ کرتے ہیں اور ان کی دعائوں پر آمین کہتے ہیں۔ یہاں تک کہ صبح ہوجاتی ہے، پھر جب صبح ہو جاتی ہے تو حضرت جبرئیل امین فرشتوں کو آواز د ے کر کہتے ہیں بس اب چلو۔ فرشتے عرض کرتے ہیں ائے جبرئیل ! اللہ جل شانہ‘ نے امتِ محمد کے مومنوں کی ضروریات کے بارے میں کیا فیصلہ فرمایا ہے ؟ جبرئیل امین کہتے ہیں کہ اللہ نے انہیںنظر رحمت سے دیکھتے ہوئے ان سے در گذر فرما کر انہیں بخش دیا ہے ۔ سوائے چار شخصوں کے۔ صحابہ کرام کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! دوہ چار اشخاص کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: شراب کاعادی، والدین کا نافرمان، رشتہ ناطہ توڑنے والا اور کینہ پرور ( فضائل الاوقات للبہیقی ص۱۵۱)
علماء کا موقف یہ ہے کہ شب قدر امت محمدیہ کے لئے خاص ہے ،کسی اور امت کو یہ رات عطا نہیں کی گئی،حدیث شریف سے اس موقف کی تائید ہوتی ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے راویت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا’ بلاشبہ اللہ رب العزت نے لیلۃ القدر میری ہی امت کو عطا کی ہے۔ یہ وہ مبارک رات ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا۔ یہ رات اپنی قدرو قیمت کے لحاظ سے، اس کام کے لحاظ سے جو اس رات میں انجام پایا ، ان خزانوںکے لحاظ سے جو اس رات میں تقسیم کئے جاتے ہیں اور حاصل کئے جاتے ہیں، ہزار مہینوں اورہزار سالوں سے بہتر ہے۔ جو اس رات قیام کرے اس کے سارے گناہوں کی مغفرت کی بشارت دی گئے ہے۔اگر ہم اس رات کی خیرو برکت سے محروم رہیں تو اس سے بڑی بد قسمتی اور کوئی نہیں ہو سکتی۔
حدیث شریف میں اس رات کی علامتوں میں سے لکھا ہے کہ وہ چمکدار کھلی ہوئی ہوتی ہے ، صاف اور شفاف، معتدل، نہ گرم ، نہ سرد، گویا کہ اس میں چاند کھلا ہوا ہے اور اس کے بعد صبح کو سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اوقات کی قدر کی توفیق بخشے خاص طور سے اہم اور متبرک راتوں کو اہمتمام اور شب بیداری کے ساتھ گذار کر تھوڑے وقت میں زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی سعادت نصیب فرمائے ۔آمین
Comments are closed.