الوداع رمضان

محمد حنیف ٹنکاروی
(دارالعلوم ہدایت الاسلام، عالی پور)
رمضان المبارک ہم سے رخصت ہو رہا ہے، اس ماہ میں قرآن مجید کے ساتھ ایک خاص تعلق پیدا ہو جاتا ہے… قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جو اسے پڑھے گا، وہ رحمت الہی کی نظروں میں رہے گا، ایک بندہ کو سب سے زیادہ قرب اپنے رب سے جن اوقات میں حاصل ہوتا ہے، ان میں سے ایک تلاوت قرآن کا وقت ہے…. ہزاروں لوگ ایسے ہیں، جو قرآن کی تلاوت نہیں کر سکتے، جو جدید تعلیم یافتہ ہے، ان میں سے ایک بڑی تعداد سورہ اخلاص تک صحیح نہیں پڑھ سکتی۔
قرآن خود بھی سیکھنا چاہیے اور اپنے بچوں کو بھی سکھانا چاہیے، خود بھی پڑھنا چاہئے اور گھر والوں سے بھی پڑھانا چاہیے۔ تلاوتِ قرآن کا اہتمام اپنے گھر میں، دفتر میں، اپنی دکان میں، اور اپنی نشست گاہ میں…. بلند آواز اور درست تلفظ کے ساتھ… روزانہ چاہے ایک رکوع ہی کیوں نہ ہو،لیکن تسلسل کے ساتھ جاری رکھنا چاہئے، چند دن میں اس کی برکتیں ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گی، جس مقصد کے لیے پڑھیں گے وہ بَر آئے گا، پریشانیوں سے نجات کے لئے، رزق کی فراوانی کے لئے، پر سکون زندگی کے لئے، جادو و جنات کے شر سے نجات کے لئے، حسن خاتمہ کے لئے اور اپنے رب سے لو لگانے کے لئے……یہ بادشاہوں کے بادشاہ کا شاہانہ کلام ہے اور ہر طرح کی تاثیر رکھتا ہے، جو اسے آداب کی رعایت کے ساتھ پڑھے گا، اس کی کایا پلٹ جائے گی قرآن کی تلاوت بڑھاپے کی تنہائیوں میں امیدوں کی قندیل ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : "جو قرآن کریم کی تلاوت میں لگا رہے، وہ ارذل عمر یعنی بڑھاپے کی بے بسیوں سے محفوظ رہے گا” ۔
دل اگر نہیں لگتا تو قرآن کے ساتھ دل لگنے کی دعا کرنا چاہئے! زبان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو دعا سکھائی ہے:
تجعل القرآن ربيع قلوبنا وجلاء احزاننا وذهاب غمومنا وهمومنا”
(اے اللہ، قرآن کو ہمارے دلوں کی بہار بنا دے، ہمارے حزن و الم کے چھٹنے کا ذریعہ اور ہمارے غموں اور پریشانیوں کے ختم ہونے کا وسیلہ بنادے!)
اس پیغمبرانہ الہامی دعا میں لطیف اشارہ ہے کہ تلاوت قرآن کی خاصیت ہے کہ وہ دل کو شاداب رکھتی ہے، پریشانیوں کو دور کرتی ہے، غموں کا ازالہ کرتی ہے اور دل کی زمین پر ایسی فصل بہار اتارتی ہے، جس کو اندیشۂ زوال نہیں۔
Comments are closed.