پارلیمان سیشن کے دوران بھی کسی رکن کی گرفتاری ممکن: نائیڈو

نئی دہلی۔۶؍ اگست: پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران بھی مجرمانہ معاملات میں ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کیا جاسکتا ہے،راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیا نائیڈو نے قواعد و ضوابط سےایوان کو آگاہ کیا ۔ وینکیا نائیڈو نے قواعد و ضوابط کے بارے میں بتایا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران بھی مجرمانہ معاملات میں ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو امن و قانون کے طریقہ کار پر عمل کرنا چاہئے۔ یہ سب پر لاگو ہے۔ تفتیشی ایجنسی سے ایسے معاملات میں پیش ہونے کے لیے اگلی تاریخ مانگی جا سکتی ہے۔ انہوں نےکہا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو فوجداری مقدمات میں مراعات حاصل نہیں ہیں۔ جمعہ کو راجیہ سبھا میں انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے ارکان پارلیمنٹ کے استحقاق کو لے کر ابہام ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ غلط فہمی پیدا کی جارہی ہے کہ تحقیقاتی ایجنسی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی۔ آئین کے آرٹیکل 105 کا حوالہ دیتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو اپنے پارلیمانی فرائض کی انجام دہی کے لیے خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خصوصی استحقاق ہے کہ پارلیمنٹ یا پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے شروع ہونے سے 40 دن پہلے اور 40 دن پہلے تک کسی رکن پارلیمنٹ کو دیوانی معاملات میں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے اس کے لیے 1966 میں اس وقت کے پریزائیڈنگ آفیسر ڈاکٹر ذاکر حسین کی طرف سے کیے گئے التزامات کا ذکر کیا۔اس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی رکن پارلیمان فرائض کی ادائیگی کی بنیاد پر تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے پیش ہونے سے انکار نہیں کر سکتا۔ ‘امن و امان کے عمل کی پیروی ضروری ہے’ نائیڈو نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو امن و قانون کے طریقہ کار پر عمل کرنا چاہئے۔ یہ سب پر لاگو ہے۔ سیشن کا ذکر کرتے ہوئے تفتیشی ایجنسی سے ایسے معاملات میں پیش ہونے کے لیے اگلی تاریخ مانگی جا سکتی ہے۔ نائیڈو نے اس کے لیے سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔

Comments are closed.