اسرائیلی جارحیت کا تیسرا دن،فلسطینی شہداء کی تعداد ۳۲؍ ہوگئی!

زخمی، غزہ میں عام زندگی متاثر، پانی اور بجلی کا نظام معطل، اسپتال میں صورتحال نازک، شادی کی تقریب ماتم میں تبدیل، قبلہ اول پر یہودیوں کا دھاوا، جہاد اسلامی کامنہ توڑ جواب، تل ابیب پر ۵۸۰ راکٹ داغے گئے، معاملہ سلامتی کونسل پہنچا، اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ

غزہ پٹی۔۷؍ اگست: غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں جبکہ فلسطینی عسکریت پسندوں کے فائر کردہ راکٹ یروشلم کے مغربی نواحی علاقے تک پہنچنے لگے ہیں۔ غزہ کی اس تازہ لڑائی کا اتوار کے روز تیسرا دن ہے۔غزہ پٹی اور اسرائیل میں یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین یہ تنازعہ اتنا شدید ہے کہ یہ ۲۰۲۱کی ۱۱؍ روزہ جنگ کے بعد سے فریقین کے مابین اب تک کا شدید ترین اور سب سے ہلاکت خیز تصادم بن چکا ہے۔ غزہ میں صیہونی فورسز نے مظلوم فلسطینوں پر بربریت کی انتہا کر دی۔ رات گئے کارروائی میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے جبالیہ رفیوجی کیمپ کو نشانہ بنا ڈالا۔ فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ پٹی پر صیہونی جارحیت اور بربریت کا سلسلہ جاری ہے اور شمالی غزہ کے جبالیا علاقے میں عماد عقل کی مسجد کے قریب ہونے والے میزائلی حملے میں چند بچوں سمیت ۹؍فلسطینی شہید ہوئے اس طرح گزشتہ ۲۴گھنٹوں کے دوران صیہونی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ۳۲ ہو گئی جبکہ ۲۷۵فلسطینی شدید زخمی ہوئے، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اسرائیل کی تازہ جارحیت میں جہاد اسلامی قدس بریگیڈ کے کمانڈر خالد منصور بھی ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب شہید ہوگئے۔ غزہ کے ۳۲شہداء میں کئی معصوم بچے بھی شامل ہیں۔قدس کی غاصب و جابر صیہونی حکومت کی جاری جارحیت کا دندان شکن جواب دیتے ہوئے ،نے تل ابیب اور مقبوضہ علاقوں کی جانب اب تک ۵۸۰راکٹ اور میزائل داغے، جس سے صیہونیوں کو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، تاہم خبروں پر سنسر شپ عائد ہونے کی وجہ سے اب تک جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں اتوار کو فلسطینیوں اور صحافیوں پر حملہ بھی کیا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی فوج کی جارحیت تیسرے دن میں داخل ہونے کے بعد اتوار کی صبح مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں متعدد اسرائیلی انتہا پسندوں نے، جن میں آباد کار بھی شامل ہیں، مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ادھر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں معمولات زندگی متاثر ہیں جب کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سرحدی گزرگاہوں کو بند کرنے کے بعد ایندھن کی کمی کی وجہ سے واحد پاور سٹیشن بند ہو چکا ہے۔غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اگلے چند گھنٹے ’اہم اور مشکل‘ ہوں گے۔ وزارت نے خبردار کیا ہے کہ بجلی کی کمی کے نتیجے میں ۷۲گھنٹے کے اندر اہم خدمات معطل ہونے کا خطرہ ہے۔غزہ شہر کی رہائشی دونیا اسماعیل نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ فلسطینی شہری رقم اور ادویات جیسی اشیا پر مشتمل ’ضروری بیگ‘ تیار کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’حالیہ کشیدگی خوف، پریشانی اور اس احساس کو واپس لے آئی ہے کہ ہم مکمل طور پر تنہا ہیں۔اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بجلی کی بندش کے بعد غزہ کے ہسپتالوں اور کلینکس میں ایمرجنسی وارڈز ، انتہائی نگہداشت کے یونٹس، آپریشن تھیٹرز میں سرجری کا کام مشکل تر جبکہ ڈائیلاسس کی سہولیات اور کلینیکل لیبارتڑیز کی فعالیت مشکل ہو چکی ہے۔ حتٰی کہ ہسپتالوں میں نرسری اور لانڈریز تک کی سروسز متاثر ہو گئی ہیں۔ فلسطینی  وزارت صحت کے اعلان کے مطابق مریضوں کے لیے  آکسیجن سلنڈرز کی فراہمی تک متاثر ہوچکی ہے ۔ ادھر غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے ماحول نے معمر فلسطینی خاتون سالہ نعامہ طلبہ ابو قائدہ اپنے بیٹے کی شادی کی تقریب کے دوران اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئیں۔ دوسری طرف دشمن کی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں شادی کی تقریب ماتم میں تبدیل ہوگئی۔’’ام ولید‘‘کے نام سے مشہوربزرگ خاتون جو شمالی غزہ کی پٹی میں بیت حانون کے ایک گاؤں میں رہتی ہے۔ وہ بارات لے کرمشکل سے اس دلہن کے گھر پہنچ سکی جو ان کا استقبال کر رہی تھی۔اس کی آمد پر دولہے کی ماں تقریب میں پہنچ گئی اور گاڑی ان کے گھر واپس جانے کے لیے تیزی سے چلی گئی۔شادی کی معمولی تقریب سے دولہے کے گھر واپسی پر اسرائیلی جنگی طیاروں نے اس کار سے ملحقہ ٹارگٹ پر بمباری کی جس میں عمر رسیدہ ابو قایدہ دولہا اور دلہن کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق اور بعض زخمی ہو گئے۔دریں اثنا، غزہ کی صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بعض ارکان نے اس ادارے کی ہنگامی نشست کا مطالبہ کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے مستقل رکن چین بھی ان ممالک میں شامل ہے جس نے اس نشست پر زور دیا ہے۔ فرانس، آئرلینڈ، ناروے اور چین سمیت متحدہ عرب امارات نے بھی ہنگامی نشست کا مطالبہ کیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل کی یہ نشست پیر کے روز متوقع ہے ۔واضح رہے کہ اب تک ایران، عراق، سعودی عرب، ترکی، الجزائر، تونس، اردن، قطر اور کویت نے غزہ کے مظلوم عوام پر صیہونیوں کے بھیانک حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔امریکہ اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی آڑ میں غاصب صیہونی حکومت نے غزہ پر حملے جاری رکھے ہیں۔ صیہونی فضائیہ کے حملوں میں مظلوم فلسطینی عوام کے گھر مسمار اور عام شہری اور معصوم بچے شہید ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا کہ اسلامی جہاد کے سینئر اہلکار مارے گئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف آپریشن مزید چند روز جاری رہے گا۔اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسلامی جہاد کے ۱۴۰مقامات کو نشانہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی آپریشن کے آغاز سے لے کر اتوار کی صبح تک غزہ سے ۵۸۰راکٹ فائر کیے جا چکے ہیں۔اسرائیلی ریڈیو نے خبر دی تھی کہ اسرائیلی فوج نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس نے مداخلت کی اور اسلامی جہاد کی حمایت کی تو وہ غزہ میں اپنی کارروائیوں کو بڑھا دے گی۔ادھر سرایاالقدس(حرکت جہاداسلامی کی عسکری ونگ) کے ترجمان ابوحمزہ نے اسرائیلی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اتوار کو کہا کہ ’’ہم دشمن کو تکلیف پہنچانے والی بہت سی چیزیں اپنے پاس رکھتے ہیں‘‘۔ انہوں نے فلسطینی عوام سے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کےلیے اُٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ وہیں باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت اور غزہ کے مابین جنگ بندی کا اعلان ہوگیا ہے۔مقامی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے سے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ جنگ بندی پر اتفاق مصر کی ثالثی میں ہوا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹر نے بتایا ہے کہ آخری چند گھنٹوں میں بھی صیہونیوں کی فضائی کارروائیاں جاری رہیں۔ صیہونی حملوں میں بتیس فلسطینی شہریوں کی شہادت اور تین سو سے زیادہ عام شہریوں کے زخمی ہونے کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔جنگ بندی کے اعلان سے قبل فلسطینی مزاحمت نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد میزائل داغے۔ صیہونی ذرائع کے مطابق، بیت المقدس کے مغربی مقبوضہ علاقوں میں دھماکوں اور سائرن کی آوازی سنائی دیں۔

Comments are closed.