Baseerat Online News Portal

حماس-اسرائیل جنگ نے مراد آباد کی ’پیتل صنعت‘ کو پہنچایا 7 ہزار کروڑ روپے کا نقصان!

مراد آباد سے پوری دنیا میں پیتل کے تیار سامان برآمد کیے جاتے ہیں، خصوصاً یہاں کے پھول دان، علاء دین کے چراغ و دیگر سجاوٹی اشیاء کی ڈیمانڈ پورے سال رہتی ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ نے صرف فلسطین اور اسرائیل کو ہی متاثر نہیں کیا ہے، بلکہ معاشی طور سے درجنوں ممالک پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس جنگ نے اتر پردیش کے مراد آباد ضلع کو بھی ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔ دراصل مراد آباد کی پیتل صنعت کو حماس-اسرائیل جنگ کی وجہ سے اب تک تقریباً 7 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنگ مزید کچھ دن جاری رہی تو یہ نقصان بڑھ کر 9 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مراد آباد کے شارق صدیقی کی ایک رپورٹ ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 ہندی‘ پر شائع ہوئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ حماس-اسرائیل جنگ کا اثر مراد آباد کی پیتل صنعت پر بہت گہرا ہوا ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے اسرائیل نے تو اپنے آرڈر کینسل کیے ہی ہیں، خلیجی ممالک سے بھی طلب میں بڑی گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کئی امپورٹرس نے تو تیار مال کے آرڈر بھی ہولڈ پر ڈال دیے ہیں۔ دراصل مراد آباد سے پوری دنیا میں پیتل کی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔ خاص طور سے یہاں کے پھول دان، علاء دین کے چراغ اور دیگر سجاوٹی اشیاء کی ڈیمانڈ پورے سال رہتی ہے۔ پیتل کاروباریوں کے مطابق کووڈ بحران سے پہلے مراد آباد سے تقریباً 11 ہزار کروڑ روپے کا مال برآمد ہوتا تھا۔ تقریباً اتنے ہی مال کی طلب ہندوستان کے اندر بھی ہوتی تھی۔ حالانکہ کووڈ بحران نے اس صنعت کو بہت متاثر کیا۔ شارق صدیقی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کووڈ بحران میں کاروبار جب متاثر ہوا تو برآمد گھٹ کر محض 8 کروڑ روپے تک کا رہ گیا۔ کووڈ سے نمٹنے کے بعد کاروبار دھیرے دھیرے رفتار پکڑ رہا تھا، لیکن روس-یوکرین جنگ نے مسئلہ پیدا کیا، اور اب حماس-اسرائیل جنگ نے مزید پریشانی پیدا کر دی ہے۔ فی الحال محض 3 سے 4 ہزار کروڑ روپے کا مال ہی برآمد ہو پا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 3 سے 4 ہزار کروڑ روپے کا مال تو فیکٹریوں میں تیار رکھا ہوا ہے جس کا آرڈر کینسل کر دیا گیا ہے۔ ایکسپورٹر ستپال کا اس پورے حالات پر کہنا ہے کہ مراد آباد سے ڈیکوریٹو (سجاوٹی) سامان دبئی برآمد کیے جاتے ہیں۔ پھر وہاں سے مشرق وسطیٰ میں بیٹھے ہول سیلر آگے سپلائی کرتے ہیں۔ جب سے حماس-اسرائیل جنگ شروع ہوئی ہے تب سے نہ تو دبئی سامانوں کا آرڈر کر رہا ہے اور نہ ہی دیگر ممالک سے آرڈر مل رہے ہیں۔ ستپال نے بتایا کہ نئے آرڈر نہیں ملنے سے نقصان تو ہو ہی رہا ہے، جو آرڈر پہلے ملے تھے وہ بھی کینسل ہو رہے ہیں یا فی الحال روک دیے گئے ہیں۔ ستپال کا مزید کہنا ہے کہ کئی ایکسپورٹ کمپنیاں تو اسرائیل کو براہ راست پیتل کی مصنوعات برآمد کرتی ہیں جن کا کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہو گیا ہے۔

Comments are closed.