Baseerat Online News Portal

ایک فکری انحراف

مفتی احمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
دنیا کا ہرفلسفہ اوربتایاہواطریقہ غلط ہوسکتاہے۔مگر اسلام کا بتایاہوا فلسفہ اورمیرے نبی کابتایایااختیارکیاہواکوئی بھی طریقہ غلط نہیں ہوسکتا۔ ہرمسلمان کا چاہے وہ عالم ہو،فلسفی ہو،مفکرہو،دانشورہویاعام آدمی ہو اس بات پر ایمان اوریقین ہوناچاہئے تب ہی وہ ایک پکااورسچا مومن اورموحد ہوسکتا ہے۔ اس کو ایک مثال سے سمجھئے، بہت سے لوگ کہتےہیں کہ صحت اورتندرستی کے لیے رات کاکھاناترک کردیناچاہیے، غالباجینی لوگ اسی لیے رات کو کھانانہیں کھاتے۔اسلام کافلسفہ یہ ہے کہ دن میں کھائے یانہ کھائے رات کو ضرور کچھ کھاناچاہیے ،البتہ جلدی رات شروع ہوتےہی یعنی مغرب بعد ،کیونکہ نبیﷺ کامعمول یہی تھا۔ نیز اگر رات کو نہ کھانے والی بات درست ہوتی تو اسلام روزے کا حکم دن میں نہیں ،بلکہ رات میں دیتا۔اس لیے رات کو نہ کھانے والی بات درست ہوہی نہیں سکتی۔ البتہ صحت کاتقاضاہے کہ جلدکھالیاجائے تاکہ سوتے وقت کھانامعدے میں اپنی جگہ پکڑلے یاہضم ہوجائے یاثقیل غذانہ کھائے بلکہ لائٹ اورہلکی غذاکھائے جیساکہ ڈاڈٹنگ ماہرین کاخیال ہے۔ اسی لیے کوئی بھی ماہر ڈائٹنگ کبھی یہ نہیں کہتاکہ رات کو مت کھاؤ۔
اسی طرح حدیث میں یہ بات آئی ہےکہ ”وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جوخودتوپیٹ بھرکھائے اوراس کاپڑوسی بھوکاسوجائے اوردنیابھی اسی بات پر زوردیتی ہے کہ کوئی شخص بھوکا نہ رہ جائے اوراس کی رات بھوک کے عالم میں گزرجائے اورانسان کی فطرت بھی ہے کہ انسان بھوکا دن توگزارلیتاہے مگربھوک کے عالم میں رات گزارنامشکل ہوتاہےاس لیے رات کوکھانے سے منع کرنا یہ جین ازم اورفکری انحراف ہے۔ فاعتبروایااولی الالباب۔

 

Comments are closed.