بات میرا روڈ میں کشیدگی کی

 

شکیل رشید ( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

 

لگتا ہے میرا روڈ کو ، بلکہ میرا روڈ کی مسلم بستیوں کو ، نشانہ بنانے کی پوری تیاری کر لی گئی ہے ۔ اتوار کی شب سے جو ہنگامہ شروع ہوا تھا ، وہ پیر کے روز بھی جاری رہا ، اور منگل کو بھی اس پر کوئی روک نہیں لگی ۔ ’ روک نہیں لگی ‘ کا مطلب یہ ہے کہ انتظامیہ پوری طرح سے شرپسندوں پر قابو پانے میں ناکام رہی ، یا یوں کہہ لیں کہ انتظامیہ نے شرپسندوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔ مسلمان بچے پکڑے گیے ، اُن کے خلاف مقدمے درج کیے گیے ، اور اب ان بچوں کو نہ جانے کب تک عدالتوں کے چکر کاٹنا ہوں گے ۔ لوگ کہہ سکتے ہیں ، بلکہ کہہ رہے ہیں کہ ، یہ مسلم بچے چونکہ قصوروار تھے ، اس لیے پکڑے گیے ہیں ، اور پولیس نے یہ اچھا کام کیا ہے ۔ بات درست ہے ، لیکن کچھ سوالات ہیں جو پولیس اور انتظامیہ کی نیت پر اٹھ رہے ہیں ۔ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا پولیس اور انتظامیہ یہ نہیں جانتی کہ مسلم محلوں میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار کٹروادی شرانگیز نعرے لگاتے گھوم رہے تھے ، اور مسجدوں کے سامنے ان کی شرانگیزی کچھ زیادہ ہی شباب پر تھی ؟ یقیناً پولیس بھی یہ جانتی ہے اور انتظامیہ بھی ، لہذٓا سوال یہ ہے کہ ، پھر کیوں اُن لوگوں سے ، جو مسجدوں کے سامنے اور مسلم محلوں میں نعرے لگاتے گھوم رہے تھے ، کوئی باز پُرس نہیں کی گئی ؟ فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے ، نعرے لگا کر لوگوں کو اکسانے والے تو وہ لوگ تھے ، جو باہر سے آکر مسلم محلوں اور مسجدوں کے سامنے شرانگیزی کر رہے تھے ! ایک سوال یہ بھی ہے کہ فلیگ مارچ کے باوجود کیوں اور کیسے بی جے پی کے لیڈر نتیش رانے کو ایک ہجوم لے کر میرا روڈ میں داخل ہونے دیا گیا اور ماحول بگاڑنے کی چھوٹ دی گئی ؟ مزید سوال یہ ہے کہ کیا میرا روڈ کو بدنام کرنے کی یہ ایک سازش نہیں ہے ؟ میرا روڈ ایک ترقی کرتا ہوا علاقہ ہے ، وہاں ایک بڑی تعداد میں مسلمان بستے ہیں ، ہندوؤں کی بھی ایک بڑی آبادی ہے ، لوگ مل جل کر رہتے چلے آ رہے ہیں ، آخر کیوں اس علاقے کو کشیدہ کیا جا رہا ہے ، کیوں وہاں فرقہ وارانہ تناؤ پھیلایا جا رہا ہے ؟ منگل کے روز میرا روڈ میں بلڈوزر بھی داخل ہوا ، بھلا کیوں ؟ ایسے حالات میں جبکہ میرا روڈ سُلگ رہا ہے کیوں بلڈوزروں کے ذریعے کارروائی کرکے مزید ماحول کو کشیدہ کیا گیا ؟ بی جے پی کے لیڈران میرا روڈ میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں ، وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کے ایم ایل اے پرتاپ سر نائک نے باقاعدہ دو سے تین سو لوگوں کی گرفتاریوں کا مطالبہ کیا ہے ، اور گرفتاریاں نہ کرنے کی صورت میں میرا روڈ بند کرنے کی دھمکی دی ہے ! کیا اس سے حالات پُرامن بن سکتے ہیں ؟ یہ تو لگتا ہے کہ میرا روڈ کو منصوبہ بند طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ ایک افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ ان حالات میں جبکہ انتظامیہ ، پولیس اور ریاستی سرکار کی طرف سے غیرجانبدارانہ کارروائیوں کی امید نظر نہیں آ رہی ہے مسلم قیادت کا دور دور تک پتا نہیں ہے ۔ کانگریس کے مقامی لیڈر مظفر حسین نے ایک دو بار معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے ، لیکن اُن کے علاوہ کانگریس ، این سی پی اور مجلس اتحاد المسلمین وغیرہ کا کوئی اہم لیڈر میرا روڈ نہیں پہنچا ہے ، اور نہ ہی مذہبی قیادت نظر آئی ہے ۔ ضروری ہے کہ وہاں پہنچا جائے اور پولیس اور حکومت پر دباؤ ڈال کر یکطرفہ کارروائیوں کو روکا جائے ، شرپسندوں پر قدغن لگوایا جائے ، اور کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہ ہو اس بات کو یقینی بنایا جائے ۔ حکومت اور انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ وہ یکطرفہ کارروائی بند کرے ، اور شہر کو کشیدہ ہونے سے محفوظ رکھے ، اور امن و امان کو یقینی بنانے کے ساتھ انصاف کی فراہمی کو بھی یقینی بنائے ۔

Comments are closed.