Baseerat Online News Portal

حضرت مولانامنیراحمدصاحب نوراللہ مرقدہ کی رحلت ایک تابندہ تاریخ سازعہدکاخاتمہ

الجامعۃ الاسلامیہ سراج العلوم بھیونڈی کےاراکین واساتذۂ کرام نےدعاؤں کےساتھ گہرےرنج وغم کااظہارکیا
پیرِدانائےطریقت مرشدِروشن ضمیر ہوگیاپیوندِتربت آہ اب شاہِ منیر
ممبئی(پریس ریلیز)
۷رمضان المبارک۱۴۴۵ مطابق 18مارچ 2024پیرکی صبح جب یہ خبرسماعتوں سےگزری کہ حضرت مولانامنیراحمدصاحب کالینہ ممبئی اس دنیائےفانی کوخیربادکہہ کراپنےمالک حقیقی سےجاملے،توملک وبیرونِ ملک بلکہ پورےعالمِ اسلام میں سوگواری کاایک عجیب ماحول برپاہوگیاہرطرف سےتعزیتی پیغامات آنےلگےاورحضرت کےوصال پرملتِ اسلامیہ نےاپنی یتیمی کاحددرجہ احساس کیااورایساکیوں نہ ہوتا۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بےنوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سےہوتاہےچمن میں دیدہ ورپیدا
حضرت رحمۃ اللہ علیہ نےاپنی زندگانی کےشب وروزاس شاندار اندازمیں گزارےکہ آپ کی پوری زندگی صرف لائقِ تحسین وستائش ہی نہیں،اکابرواصاغرکی نظروں میں قابلِ تقلیدبن گئی آپ نےجہاں حصولِ تعلیم میں انتھک جدوجہدکی وہیں تزکیۂ باطن میں حضرت مولاناعبدالحلیم صاحب جونپوری نوراللہ مرقدہ کےدامنِ پُرفیض سےوابستہ ہوکرخلعت وخلافت کاتمغہ حاصل کیاآپ تقوٰی،تقدس اورطہارت کےاعلٰی معیارپرفائزہوکرحضرت مرشدِامت کےخلفاءمیں بےنظیرخلیفہ تسلیم کئےگئے۔
حضرت مولانامنیراحمدصاحب کاآبائی وطن قصبہ چھتہی ضلع سنت کبیرنگریوپی کی ایک مردم خیزمسلم آبادی سےبھرپوربستی ہےآپ نے مدرسہ عربیہ معین الاسلام چھتہی کواپنی بیش بہاتوجہات سےپروان چڑھانےمیں کوئی کسراٹھانہیں رکھی تھی آج یہ ادارہ اپنی تعلیم وتربیت کےلحاظ سےعلاقےکامعروف ترین ادارہ ہے ابھی حال ہی میں حضرت کی سرکردگی میں ادارےکےاحاطہ میں ایک پُرشکوہ شاندار مسجد کے تعمیر مکمل ہوئی جواپنےآپ میں ایک شاہکارہے۔
الحمدللہ اس ادارےاورادارےسےوابستہ علاقہ کےدرجنوں مکاتب کےانتظام وانصرام کی زمامِ کار حضرت کےنیک،صالح اورمشہورعالمِ دین حضرت کےتیسرےصاحبزادےمولانامفتی سعیداحدصاحب مظاہری کےہاتھوں میں ہےجوبحسن وخوبی اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کوحضرت کی حیات طیبہ ہی میں برسوں سےانجام دےرہےہیں۔
اسی قصبہ چھتہی میں حضرت کےہاتھوں بچیوں کی تعلیم وتربیت کےلئےایک جامعہ نسواں کاقیام بھی عمل میں آیااور الحمدللہ ناظرہ،حفظ اورمکمل عالمیت کاکورس اس میں برسوں سےپڑھایاجارہاہےاس ادارےکی ساری ذمہ داری ہمارےرفیقِ درس حضرت کےدوسرےصاحبزادےحضرت مولانامفتی حبیب احمدصاحب حلیمی کےسپردہےجوبحمداللہ ایک پختہ عالمِ ربانی ہونےکےساتھ ساتھ نہایت پُرکشش شخصیت کےحامل بہترین منتظم بھی ہیں،آپ کرلاکانٹہ والی مسجدمیں برسوں سےامامت وخطابت کےفرائض انجام
دےرہےہیں حضرت کےسب سےبڑےصاحبزادےحضرت مولاناعطاءاللہ صاحب حلیمی گوناگوں خصوصیات اورمرنجاں مرنج شخصیت کےمالک،بااخلاق،متقی اورپرہیزگاردیکھنےمیں بالکل حضرت کےشبیہ نظرآتےہیں حضرت کےحکم سےملک کےمختلف علاقوں میں آپ کےکازکوپروان چڑھانےمیں مصروفِ کاررہتےہیں،ان دنوں بیماریوں سےنبردآزماہونےکی وجہ سےاسفارمیں کمی واقع ہوئی ہےاورگجرات کےشہرسورت میں مقیم رہ کراپنی ذمہ داریوں کونبھانےمیں حتی المقدور بڑھ چڑھ کرکوشش کرتےہیں اور آپ کےسب سےچھوٹےصاحبزادےخلف الرشیدحضرت مولاناعبدالرشیدشیداصاحب ماشاءاللہ مظاہری اورقاسمی دونوں ہیں ۔
حضرت نےقرآن مجیدکوصحیح طرزپرپڑھنےپڑھانےکےجس رواج کوممبئی گجرات اورملک کےچپےچپےمیں عام وتام کرنےکی کوشش کی تھی اورسیکڑوں کی تعدادمیں مکاتب اورمدارس کی نگرانی کاایک پلیٹ فارم تیارکیاتھااورآج بھی اس پلیٹ فارم سےبہت سارےادارےاورتعلیم گاہیں فیضیاب ہورہی ہیں اور فیضِ منیر کےنام سےحضرت مرحوم کےارشادات وبرکات کوعام کرنےکی کوششیں ہورہی ہیں الحمدللہ یہ سارےامورحضرت مولاناعبدالرشیدشیداصاحب مظاہری قاسمی بڑی تندہی اوردل جمعی وانہماک کےساتھ انجام دےرہےہیں۔
الغرض ایں خانہ ہمہ آفتاب کی مصداق حضرت کی تمام اولادخودنیکوکارہونےکےساتھ ساتھ نیکوکارافرادتیارکرنےمیں مسلسل مصروفِ کارہے ہم تمام ارباب اراکین واساتذۂ الجامعۃ الاسلامیہ سراج العلوم بھیونڈی بالخصوص ناظم اعلیٰ مفتی لئیق احمدصاحب قاسمی اورصدرالمدرسین حضرت مولاناحلیم اللہ صاحب قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماءمہاراشٹر حضرت نوراللہ مرقدہ کےسانحۂ ارتحال سےکبیدہ خاطرہیں اس ادارےمیں تعمیرِنوکی سنگِ بنیادکےموقعہ پراورایک مرتبہ حفاظِ کرام کی تکمیلِ قرآن کریم کی مجلس میں حضرت تشریف فرماہوئےادارےکوبہت ساری دعاؤں سےنوازااراکین واساتذۂ کرام کی سرگرمیوں کوسراہااورحسنِ کارکردگی پرخوب خوب حوصلہ افزائی فرمائی،نیز ادارہ کےصدرِمحترم حافظ امان اللہ صاحب مدظلہ العالی کےنوتعمیرشدہ(ربیع ہاسپٹل) کاافتتاح فرماکرخیروبرکت کی دعافرمائی، راقم الحروف (حفیظ اللہ حفیظ قاسمی خادمِ تعلیمات جامعہ ہٰذا) خوش قسمتی سےچونکہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کاہم وطن بھی ہےاس لئےحضرت جب بھی تشریف لائےخصوصی عنایات فرماکر بےانتہامسرت ومحبت کااظہارفرمایاحضرت کی رحلت پر تمام خدام جامعہ اپنےگہرےرنج وغم کااظہارکرتےہوئےآپ کی اولادواحفاداورتمام اہلِ خانہ وپسماندگان کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتےہیں اوردعاکرتےہیں کہ اللّٰہ تعالٰی حضرت کواپنی جواررحمت میں جگہ عنایت فرمائےآپ کی نیکیوں کوقبول فرمائےاورکروٹ کروٹ جنت نصیب کرے،ہم پورےعالمِ اسلام سےاپیل کرتےہیں کہ آپ سب حضرت کےلئےایصالِ ثواب،دعائےمغفرت اوردعائےبلندیِ درجات کااہتمام فرمائیں نیزدعاکریں کہ حضرت کی اولادواحفادآپ کےتابندہ نقوش کی روشنی میں آپ کےاقدامِ مبارکہ پرچلتےہوئےملتِ بیضاکےسوکھتےگلشن کی آبیاری کریں اورحضرت کےادھورےرہ جانےوالےکاموں کوپوری خیروخوبی کےساتھ پایۂ تکمیل تک پہونچانےمیں ہمہ وقت منہمک اورمتوجہ رہیں۔
ہم یہ یقین کےساتھ ساتھ کہتےہیں صرف آپ نےہی نہیں پوری ملت نےایک متاعِ گرانمایہ کھودیاہےاورسب کےسب مستحقِ تعزیت ہیں سچ ہے موت العالِم موت العالَم بارگاہِ ایزدی میں ہم سب نعم البدل کےلئےدست بدعاہیں اورایک بارپھرحضرت کےحق میں دعااورپسماندگان کی خدمات میں تعزیتِ مسنونہ پیش کرتےہوئےاس شعرکےساتھ اجازت لیتےہیں۔
خدمتِ ترویجِ قرآں میں جوتھاضرب المثل دہرسےرخصت ہوارمضاں میں وہ بدرِمنیر

Comments are closed.