Baseerat Online News Portal

پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچے اقراء حسن اور عمران مسعود

مغربی یوپی کے سہارنپور،شاملی اور مظفرنگر میں قدر آور لیڈران نے کی نامزدگی
دیوبند،26؍ مارچ(سمیر چودھری؍بی این ایس)
علاقہ کے قدر آور لیڈران اور اپنی اپنی پارٹیوںس ے لوک سبھا امیدوار منگل کے روز مغربی یوپی کے مختلف اضلاع میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچے۔ شاملی میں جہاں ایس پی امیدوار اقراء حسن پرچہ نامزدگی داخل کرنے کلکٹریٹ پہنچی وہیں بی ایس پی امیدوار شری پال رانا بھی پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچے۔سہارنپور میں کانگریس کے امیدوار عمران مسعود بھی پرچہ نامزدگی داخل کرنے کلکٹریٹ پہنچے۔ ان کے علاوہ ایس پی امیدوار ہریندر ملک سابق ایم پی قادر رانا اور سابق ضلع صدر پرمود تیاگی کے ساتھ مظفر نگر میںاپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔شاملی میں سماجوادی پارٹی کی امیدوار اور سابق ایم پی مرحوم چودھری منور حسن و سابق ایم پی تبسم حسن کی بیٹی و رکن اسمبلی ناہید حسن کی بہن اقراء حسن کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لیے دوپہرساڑھے بارہ بجے شاملی کلکٹریٹ پہنچیں۔ اس دوران کیرانہ لوک سبھا کے انچارج پروفیسر سدھیر پنوار ایس پی کی ٹوپی پہن کر نامزدگی کے کمرے کے اندر جانے لگے، جس پر پولیس نے انہیں روک دیا۔ پروفیسر ڈاکٹر سدھیر پنوار کی پولیس سے ہاتھا پائی ہوئی۔ بعد میں پروفیسر سدھیر پنوار اپنی ٹوپی اتار کر اندر چلے گئے۔ اس کے علاوہ اقراء حسن کے بھائی ایم ایل اے ناہید حسن کو کلکٹریٹ جانے سے روک دیا گیا۔ پروفیسر سدھیر پنوار نے کہا کہ ٹوپی پہننے کا حق سبھی کو ہے، جان بوجھ کر ہمیں پریشان کیا کیاہے، معاملے کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی جائے گی۔ دوسری طرف اقراء حسن کے علاوہ کیرانہ سے بی ایس پی امیدوار شری پال رانا بھی شاملی میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے آئے ہیں۔مظفر نگر کلکٹریٹ میں ایس پی امیدوار ہریندر ملک سابق ایم پی قادر رانا اور سابق ضلع صدر پرمود تیاگی کے ساتھ پہنچے اور اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ منگل کو ایس پی امیدوار پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچے۔ اسی دوران بی ایس پی امیدوار دارا سنگھ پرجاپتی بھی پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار ڈاکٹر سنجیو بالیان بھی پرچہ نامزدگی داخل کرنے کارکنوں کے ساتھ کلکٹریٹ پہنچے۔سہارنپور میں کانگریس امیدوار عمران مسعود بھی پرچہ نامزدگی داخل کرنے کلکٹریٹ پہنچے۔ اس دوران سماجوادی پارٹی کے ایم ایل سی شاہنواز خان سییت کئی کارکنان بھی عمران مسعود کے ہمراہ تھے۔

Comments are closed.