مجوزہ وقف ترمیمی بل ہندوستانی مزاج کے خلاف: انیس الرحمن قاسمی

ضلع مدھوبنی کے متھلا ٹیچرس ٹریننگ کالج، بسوارہ میں آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام وقف بل کے خلاف وقف کانفرنس
مدھوبنی :22 ستمبر/پریس ریلیز
آل انڈیا ملی کونسل کی مجوزہ وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف تحریک پورے بہار میں جاری ہے، اسی ضمن میں مورخہ 22ستمبر کو ملی کونسل کے ذمہ داران حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل کی قیادت میں مدھوبنی ضلع میں وقف کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقر وفد میں صدر محترم کے علاوہ حضرت مولانا محمد عالم قاسمی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار، مفتی محمد سہیل احمد قاسمی، مفتی آصف انظار ندوی، ڈاکٹر محمد رضوان قاسمی، محمد ضیاء القمر فلاحی بھی موجود تھے وقف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ یہ وقت گوشہ نشینی کا نہیں ہے، بلکہ ہر ذمہ دار اور با شعور فرد کی دینی اور ملی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بساط بھر جد و جہد کے لیے میدان عمل میں آئے۔یہ وقف ترمیمی بل جو حکومت لے کر آئی ہے وہ نہ صرف مسلمانوں کے حق میں خطرناک ہے بلکہ ملک کے دستور کے منافی بھی اور ملک کی جمہوریت کی حفاظت کے لیے ہر ہندوستانی کو اس بل کے خلاف آواز بلند کرنی ہو گی۔ جمہوری ملک میں احتجاج نہایت ضروری چیز ہے۔ ہمیں کسانوں سے سبق لینا چاہئے کہ ان کے لگاتار اور مسلسل احتجاج نے حکومت ہند کو مجبور کیا اور اس نے تین ظالمانہ قانون واپس لیے، لیکن کسان اس پر مطمئن نہیں ہوئے اور وہ اپنے حق میں قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے آج بھی سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ہمیں ہر ظلم کے خلاف مظلوم کا ساتھ دینا چاہئے، اسی کی تعلیم ہمارے نبی صلی اللہ علیہ نے دی ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ نازک حالات میں ہمیں جمہوری طریقوں کو عمل میں لاتے ہوئے احتجاج کے ساتھ ساتھ دعا ء اور اللہ کے سامنے گریہ زاری کا اہتمام بھی کرنا چاہئے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ ہی چاہیں گے تو یہ مصیبت ہم سے ٹلے گی، ایسے وقت میں اللہ کی طرف رجوع بہت ضروری ہے، ہر شخص کو استغفار کا اہتمام کرنا چاہئے اور کثرت سے درود شریف پڑھنا چاہئے۔
جنرل سیکریٹری محمد وجہ القمر نے استقبالیہ پیش کیا اور مولانا عالم قاسمی صاحب نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تم میں سے جو کوئی برائی کو دیکھے تو اس کو بزور قوت روکے اگر اس کی طاقت نہیں ہے تو زبان سے اس کے خلاف آواز بلند کرے اور اگر وہ بھی نہیں کر سکتا تو کم سے دل سے برا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمترین درجہ ہے، مجوزہ وقف بل ایک ظالمانہ قانون سازی کی کوشش ہے اور یہ کھلا ہوا ظلم ہے، اس لیے اس کے خلاف احتجاج کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے، جو شخص جو کر سکتا ہے وہ کرے، جو بول سکتا ہے بولے، جو لکھ سکتا ہے لکھے اور جو پارلیامنٹ میں اس کے خلاف آواز بلند کرسکتا ہے وہ پارلیامنٹ میں آواز اٹھائے، یقین جانئے کہ اللہ تعالیٰ کل قیامت کے دن ہم سے اس سلسلہ میں سوال کریں گے، اس لیے اپنی استطاعت کے بقدر کوشش ہمار ے لیے لازم ہے۔ انہوں نے 1995ء کے وقف ایکٹ اور مجوزہ وقف بل 2024کے متعدد شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل چونکہ ہمارے بنیادی حقوق کو چھیننے کی کوشش ہے اس لیے ہم اس کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔
جناب آصف انظار ندوی نے کہا کہ حکومت سے جو ہمارے مطالبات ہیں وہ تو اپنی جگہ ہیں کہ وہ بل کو واپس لے، لیکن ہماری ذمہ داری بھی ہے کہ ہم اپنے اوقاف کی املاک اور اسلامی شعائر کی حفاظت کریں۔ اگر ہم میں سے ہی متعدد لوگ اوقاف کے سوداگر بن جائیں گے تو حکومت کو تو ہمارے خلاف قانون سازی کا موقع ملے گا ہی، اس لیے اپنی اصلاح بھی ضروری ہے۔
اجلا س کا آغاز قاری عقیل اختر نظامی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت نبی کا نذرانہ بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حافظ ابوطالب امام مسجد عبد الغنی نے پیش کیا۔ محمد نسیم نے اجلاس کی نظامت کی۔ اجلاس میں علاقہ کے با اثر سماجی و سیاسی افراد خصوصا امان اللہ خان ڈپٹی میئر، راشد خلیل ضلعی صدر ایم آئی ایم، شہنواز عالم، محمد بدیع الزماں ڈائریکٹر رام شیلا ہاسپٹل شکری، محبوب عالم، احتشام اختر، اکبر حسین گڈو، فضل اللہ سیفی، کے علاوہ علماء اور دانشوران نے شرکت کی۔ آخر میں مولانا ابوقمر قاسمی صاحب سرپرست آل انڈیا ملی کونسل مدھوبنی کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔
Comments are closed.