جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنھواں ضلع سیتامڑھی بہار کا تعلیمی معیار آخر بلند کیوں ہے!

انوارالحق قاسمی
لوگ کہتے ہیں کہ کوئی بھی کام اگر امانت و دیانت داری اور خوش سلیقگی کے ساتھ کیا جائے ،تو پھر کامیابی اس میں حتمی اور یقینی ہو جاتی ہے ،چاہے جگہ اور علاقہ جیسا بھی ہو کامیابی پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
اس کا جیتا اور جاگتا مثال بہار کا دارالعلوم ‘ جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنھواں ضلع سیتامڑھی بہار’ ہے۔ یہ ‘جامعہ’ ‘کنہواں’ بستی میں واقع ہے۔ کنہواں گاؤں ترقی میں اب تک اس قدر پیچھے ہے،کہ جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کنہواں کوئی بڑا شہر یا کوئی بڑی بستی ہوگی،جہاں کی سڑکیں انتہائی اچھی ہوں گی ؛ مگر یہ سب صرف سمجھنے کی باتیں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کی سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ، دھنسی اور بوسیدہ ہیں۔ جگہ جگہ آپ کا سامنا کیچڑوں سے ہوگا،اگر آپ نے چلنے میں غفلت سے کام لیا،تو پھر آپ کے کپڑے کیچڑ کے چھینٹوں سے بھر جائیں گے۔
ایسی بستی میں :یعنی ترقی میں ستر سال سے بھی کہیں زائد پیچھے بستی ‘کنہواں’ میں ، ہندو نیپال کا مثالی اور معیاری تعلیمی ادارہ ‘ جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں ضلع سیتامڑھی بہار ‘ اس بات کی بین اور واضح ثبوت ہے کہ یہاں کا تعلیمی نظام بہت بہتر ہے۔
‘جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں ‘ میں قدم رکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک ایسی دنیا میں داخل ہوچکے ہیں،جہاں صرف آخرت کی فکر کی جاتی ہے اور دنیاداری کیا چیزہوتی ہے؟ اس کا کوئی خیال تک بھی نہیں آتا ہے۔ یہاں کے اساتذہ کرام سونے کے علاوہ اوقات،تو چھوڑیئے،عین سوتے وقت بھی طلبہ کے تابناک مستقبل کےلیے ہی سوچتے رہتے ہیں۔یہاں کے اساتذہ کا کام ہی صرف پڑھنا ،پڑھانا اور مطالعہ کرناہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج بھی ‘جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنھواں ضلع سیتامڑھی بہار ‘کا تعلیمی معیار بلند ہے اوریہ دیگر اداروں کے لیے آفتاب کی حیثیت رکھتا ہے۔ محض ذہنی اور خیالی دنیا میں سرگرداں رہنے سے کوئی ادارہ ‘مرجع الطلاب’ نہیں بن جاتاہے؛بل کہ اس کے لیے دیانت داری،اخلاص و للہیت اور خوش سلیقگی کے ساتھ تعلیمی خدمات انجام دینا پڑتاہے۔
Comments are closed.