کولکاتہ برمن اغواء معاملہ: عمر قید کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل، عدالت نے گواہان کے بیانات پیش کرنے کا حکم دیا، جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی پیروی

 

نئی دہلی:25 اپریل (پریس ریلیز)

خادم اغواہ مقدمہ میں کولکاتہ ہائی کورٹ کی جانب سے سات ملزمین کی عمر قید کی سزا کی تصدیق کیئے جانے والے فیصلے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل پٹیشن پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا نے دفاعی وکلاء کو حکم دیا کہ وہ گواہان کے بیانات عدالت میں داخل کرے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ابھئے اوکا اور جسٹس اجوال بھوئیان نے عمر قید کی سزا پانے والے مزمل شیخ عرف اکرم کی جانب سے داخل اپیل پر سماعت کی کے دوران سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایاکہ کولکاتہ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کی جانب سے دیئے جانے والی عمر قید کی سزا کا برقراررکھا ہے جبکہ عرض گذار کے خلاف صرف چار گواہان نے ہی گواہی دی ہے اور ان کی گواہی بھی کمزور ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ عرض گذار گذشتہ پندرہ سالوں سے زائد عرصے سے سلاخوں کے پیچھے مقید ہے لہذا اس کی جانب سے داخل اپیل پر جلد از جلد سماعت کرکے ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے دو رکنی بینچ نے 2/ مئی کو مقدمہ کی سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے دفاعی وکیل کو حکم دیا کہ اس درمیان وہ ملزم کے خلاف گواہی دینے والے تمام گواہان کے بیانات عدالت میں داخل کرے۔

عرض گذار مزمل شیخ کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کرر ہی ہے۔ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چان قریشی نے ایڈوکیٹ مجاہد احمد اور ایڈوکیٹ عارف علی کے تعاون سے کولکاتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی ہے جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔

گذشتہ ماہ کولکاتہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ایک ملزم کو چھوڑ کر تمام ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھا۔ اس مقدمہ میں کل 8/ ملزمین ہیں جس میں سے پانچ ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی تھی جبکہ بقیہ تین ملزمین کے دفاع میں کورٹ کی جانب سے مقررکردہ امیکس کیوری (غیر جانبدار مشیر عدالت)نے بحث کی تھی۔ کولکاتہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس دیبانگو باسک اور جسٹس شبر رشیدی نے تمام ملزمین کی اپیلوں پر یکجا سماعت کی اور ملزم اختر حسین بشیر احمد کو مقدمہ سے بری کردیا جبکہ بقیہ ملزمین کی عمر قید کی سزا کو برقرارر کھا ہے۔ نچلی عدالت نے ملزمین نور محمد، جلال ملا رشید ملا، میزان الرحمن جمال الدین، اختر حسین بشیر احمد،مزمل، اسحاق احمد بشیر احمد، طارق محمودسلمان علی اور ارشد احمد حسین کوعمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ملزمین پر الزام ہے کہ انہوں نے 23/جولائی 2001ء کو مغربی بنگال کے شہر کولکاتہ کی مشہور جوتے کی کمپنی کے مالک روئے برمن کو اغواء کرنے والے معاملے میں ملوث تھے نیز اغواء سے حاصل ہونے والی رقم کو انہوں نے کولکاتہ امریکن سینٹر پر حملہ میں استعمال کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس مقدمہ میں پولس نے پہلے 22/ لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں سے 17/ ملزمین باعزت بری ہوئے تھے اور بقیہ پانچ ملزمین کو 21/ مئی 2009ء عمر قید کی سزا ہوئی تھی لیکن مقدمہ ختم ہوجانے کے بعد پولس نے سال 2011/ میں آٹھ دیگر ملزمین کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیزات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا جن کے خلاف 65/ سرکاری گواہوں نے گواہی دی جس کے بعد علی پور جیل میں قائم خصوصی عدالت نے انہیں بھی عمر قید کی سزا سنا دی تھی جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔ ٹرائل کور ٹ نے 8/ دسمبر 2017/ کو دوسرے مرحلے کی ٹرائل میں آٹھ ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ملزمین نے کولکاتہ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جس پر تقریباً چھ سال تک سماعت چلی جس کے بعد گذشتہ ماہ ہائی کورٹ نے فیصلہ صادر کیا تھا۔

Comments are closed.