امریکہ : عدالت کے سامنے جھکی ٹرمپ حکومت، غیر ملکی طلبا کا ویزا منسوخ کرنے کا فیصلہ واپس

 

بصیرت نیوزڈیسک

 

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایک بار پھر اپنے قدم پیچھے کھینچنے پڑے ہیں۔ دراصل عدالت کے آگے جھکتے ہوئے ٹرمپ حکومت نے غیر ملکی طلبا کا ویزا منسوخ کیے جانے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ اس طرح اب غیر ملکی طلبا کا ویزا منسوخ نہیں ہوگا۔ ایک سرکاری وکیل نے جمعہ کو اعلان کیا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) نے ملک بھر میں رہ رہے بین الاقوامی طلبا کی قانونی اجازت ختم کرنے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

ٹرمپ حکومت کی طرف سے وکیل نے اوکلینڈ کی ایک وفاقی عدالت کو بتایا کہ آئی سی ای ان طلبا کی قانونی اجازت کو مینوئلی بحال کر رہا ہے جن کے ریکارڈ حال ہی میں ختم کر دیے گئے تھے۔ معلوم ہو کہ اس سے پہلے ٹرمپ حکومت نے امریکہ میں 1000 سے زیادہ غیر ملکی طلبا کے ویزا پر روک لگا دی تھی۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد سینکڑوں طلبا کے سامنے حراست میں لیے جانے اور ملک بدر کیے جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔

اس کے بعد کئی طلبا نے ٹرمپ حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ طلبا نے دلیل دی تھی کہ حکومت نے ان سے امریکہ میں رہنے کی اجازت اچانک واپس لے لی ہے۔ طلبا کا کہنا تھا کہ انہیں ٹریفک کی خلاف ورزی جیسی معمولی وجوہات کے لیے بھی نشانہ بنایا گیا۔ طلبا کا الزام تھا کہ کچھ معاملوں میں انہیں بتایا بھی نہیں گیا کہ ان کا ویزا منسوخ کیوں کیا جا رہا ہے۔ وہیں ٹرمپ حکومت نے ویزا منسوخ کیے جانے پر اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ طلبا کے مجرمانہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔

ٹرمپ حکومت کے موجودہ فیصلے کو لے کر وکیل برائن گرین نے ایک بیان میں بتایا، ’’آئی سی ای ایک طریقہ ایجاد کر رہا ہے جس کے ذریعہ SEVIS ریکارڈ ختم کرنے کے لیے ایک خاکہ فراہم کرے گا۔ جب تک ایسی پالیسی جاری نہیں کی جاتی ہے تب تک اس معاملے میں طلبا کے SEVIS ریکارڈ فعال رہیں گے۔ اگر ریکارڈ فی الحال فعال نہیں ہیں تو انہیں پھر سے فعال کیا جائے گا۔‘‘

اس سے پہلے امریکہ کی الگ الگ عدالتوں نے پہلے ہی غیر ملکی طلبا کے ریکارڈ کو بحال کرنے کے لیے عارضی حکم جاری کیا تھا۔ غور طلب ہے کہ دی اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم یعنی SEVIS امریکہ میں مینٹین کیا ج انے والا ایک ڈیٹا بیس ہے جو بین الاقوامی طلبا کے ویزا کے عمل کی نگرانی کرتا ہے۔ اسے نشینل کرائم انفارمیشن سینٹر کے تحت ایف بی آئی چلاتی ہے۔

Comments are closed.