ہند-پاک کے درمیان بڑھتی کشیدگی سے پوری دنیا میں تشویش، بات چیت سے تنازعہ حل کرنے کا عرب ممالک نے دیا مشورہ

بصیرت نیوزڈیسک
گذشتہ بدھ سے جاری لڑائی میں پاکستان نے گزری رات بھی ہندوستان کے کئی شہروں پر ڈرون اور میزائل سے حملے کی حماقت کی جسے ہندوستان کی دفاعی افواج اور ایئر ڈیفنس سسٹم نے ناکام کر دیا۔ پاکستان راجوری، پونچھ اور جموں کے کئی ضلعوں میں بھاری گولی باری کر رہا ہے جس میں ایک سینئر افسر سمیت 5 بے قصور لوگوں کی موت ہو گئی۔ ہندوستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے نورخان، مرید، چکوال اور رفیقی ایئربیس کو نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق ہندوستان-پاکستان کے درمیان مسلسل بڑھ رہی کشیدگی سے پوری دنیا میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر دونوں ملکوں کے پڑوسی چین کی سخت نظر ہے اور وہ اس پر مسلسل تبصرے کر رہا ہے۔ حالیہ تبصرہ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین حالات پر باریکی سے نظر بنائے ہوئے اور وہ کشیدگی بڑھنے سے فکرمند ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، ’’ہم دونوں فریقوں میں امن اور استحکام کے مفاد میں کام کرنے، امن اور تحمل برتنے، پُر امن طریقوں سے سیاسی حل کے لیے راستے پر لوٹنے اور کسی بھی کارروائی سے بچنے کے لیے مضبوطی سے گزارش کرتے ہیں۔‘‘
امریکہ اور یورپی ملکوں کے گروپ جی-7 نے بھی ہند-پاک کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جی-7 کے رکن کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، یونائٹڈ کنگڈم، امریکہ اور یورپی یونین کے وزراء خارجہ اور اعلیٰ نمائندوں نے دونوں ملکوں سے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ہند۔پاکستان کشیدگی پر امریکہ بھی اپنی نظر بنائے ہوئے ہے اور صدر ٹرمپ بھی موجودہ حالات پر کئی بیان دے چکے ہیں۔ جمعہ کو وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری کیرولن لیوٹ نے کہا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہند-پاکستان کے درمیان کشیدگی کم ہو۔
عرب دنیا میں ایک اہم ملک تسلیم کیا جانے والا سعودی عرب بھی ہندوستان-پاکستان کشیدگی سے فکرمند ہے۔ سعودی عرب نے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا کہ وہ دونوں ملکوں میں کشیدگی کم کرنے، فوجی لڑائی ختم کرنے، بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعہ سبھی معاملوں اور تنازعوں کو سلجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
قطر نے بھی ہندوستان اور پاکستان سے تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔ قطر کی وزارت خارجہ نے اپنا ایک بیان جاری کرکے دونوں ملکوں سے بات چیت کرنے، متنازعہ معاملوں کو پُر امن اور سفارت کاری کے طریقے سے سلجھانے پر زور دیا۔
عرب ملکوں میں شامل مصر نے بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ مصر کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں دونوں ملکوں سے کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کی گزارش کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر نے ہندوستان اور پاکستان سے زیادہ تحمل برتنے اور سفارت کاری کے توسط سے بات چیت کرنے کی بات کہی ہے۔
ادھر ایران نے بھی ہندوستان-پاکستان کے درمیان کشیدگی کو لے کر دونوں ہی ملکوں سے برابر بات چیت جاری رکھی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کشیدگی کے درمیان پہلے پاکستان گئے تھے اور پھر جمعرات کو انہوں نے ہندوستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے اپنے اس دورے میں دونوں ملکوں سے تحمل برتنے اور کشیدگی کم کرنے کی گزارش کی۔
Comments are closed.