يوکرين ميں جنگ بندی يا سخت پابندياں، يورپ کی روس کو دھمکی

 

بصیرت نیوزڈیسک

فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں نے يوکرين کو مکمل مالی اور عسکری امداد کی يقين دہانی کرائی ہے۔ جرمنی، فرانس، پولينڈ اور برطانيہ کی اعلی قيادت نے آج بروز ہفتہ يوکرينی دارالحکومت کييف ميں يوکرينی صدر وولودمير زيلينسکی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماکروں نے يوکرين کے ليے سکيورٹی گارنٹياں فراہم کرنے کا کہا۔

 

يورپی رہنماؤں کی کوشش ہے کہ يوکرين اور روس کی جنگ ميں تيس روزہ جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔ يوکرين اور اس کے اتحاديوں نے روس کی آمادگی کی صورت میں تيس دن کی جنگ بندی کی پيشکش کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ماسکو حکومت کو يہ بھی کہا گيا ہے کہ اگر وہ فائر بندی پر رضامند نہيں ہوتی، تو اس پر مزيد سخت تر پاندياں عائد کی جا سکتی ہيں۔

 

کريملن نے اس کے رد عمل ميں کہا کہ يورپ نے روس کے خلاف ’تصادم والا رويہ‘ اختيار کر رکھا ہے اور اس مجوزہ عمل کی مذمت کی۔

 

جرمن چانسلر فريڈرش ميرس، فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں اور برطانوی وزير اعظم کيئر اسٹيمر بذريعہ ٹرين ہفتے دس مئی کی صبح کييف پہنچے۔ پولينڈ کے وزير اعظم وہاں پہلے سے ہی موجود ہيں اور سب نے آج ہی يوکرينی صدر وولومير زيلينسکی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے حوالے سے ايک مشترکہ اعلاميے ميں ان ممالک نے روسی جارحيت کے خلاف يوکرين کی حمايت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کيا اور تيس روزہ جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کا بھی تذکرہ کيا۔

بيان ميں کہا گيا ہے، ”امريکا کی طرح ہم بھی روس پر زور ديتے ہيں کہ ديرپا امن کے قيام کے ليے سازگار ماحول بنانے کی خاطر روس تيس دنوں کے ليے مکمل جنگ بندی پر عملدرآمد کرے۔‘‘ جرمن، فرانسيسی، پولش اور برطانوی اعلی قيادت نے کہا کہ وہ امن مذاکرات اور جنگ بندی کے تکنيکی پہلوؤں پر بات چيت اور امن معاہدہ تشکيل دينے کے ليے تيار ہيں۔ واضح رہے کہ تيس روزہ جنگ بندی کا مشورہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پيش کيا گيا تھا۔

قبل ازيں يوکرينی صدر زيلينسکی نے جمعے کی شب مطلع کيا تھا کہ کييف ميں ہم خيال يا اس کے حامی ممالک جمع ہو رہے ہيں۔ يہ کوليشن تيس ممالک پر مشتمل ہے اور اس کی قيادت فرانس اور برطانيہ کر رہے ہيں۔ ان کا مقصد جنگ بندی کے بعد يوکرين کی مدد کرنا ہے۔

Comments are closed.