Baseerat Online News Portal

آن لائن یا کیش لیس معاملات اور فتنہ دجال

۔

مفتی محمد اشرف قاسمی
صدر مفتی: دارالافتاء شہر مہدپور
(ضلع اجین، ایم پی)

آج کے اس جدید دور میں آن لائن (online) لین دین اپنے پورے شباب پر ہے، جس کی ایک معروف صورت منی ٹرانسفر (money transfer) ہے جس کے لیے فون پے ( phone pe)،  پےٹی ایم ( paytm) اور گوگل پے (google pe ) جیسے کئی  ایپس (Apps) بہت زیادہ استعمال ہو رہے ہیں۔

چونکہ اس میں صارفین کو کچھ کیش بیک (cash back)  مل جاتا ہے، بہت سارے لوگ اسی اضافی فائدے کی وجہ سے منی ٹرانسفر کرتے رہتے ہیں اور کبھی کبھی یا اکثر ان کو کچھ اضافی رقم بھی دستیاب ہو جاتی ہے مفتی صاحب کہیں یہ ملنے والا کیش بیک سود کے زمرے میں تو نہیں آتا ہے؟

اور کئی مرتبہ آن لائن سامان خریداری یا ٹکٹ وغیرہ لینے کی صورت میں کیش بیک مل رہا ہوتا ہے۔ اس کا کیا حکم ہوگا

بہت سے لوگ اس کا استعمال یہ کہ کر رہے ہیں کہ یہ انعام ہے۔

مسٸلے کی وضاحت موجوده دور کے تناظر میں فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔ والسلام

فخرالدین نیازی

(کوٹہ راجستھان)

الجواب حامدا ومصلیا ومسلما اما بعد

اسلام دورِ جدید وقدیم کی مفید ایجادات و سہولیات سے افادہ واستفادہ کی تعلیم دیتا ہے۔ نیز عام لوگوں کو زیادہ سے زیادہ حکومتی امداد پہنچانا بھی اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔ لین دین کے سلسلے میں بیان کردہ جدیدصورتیں بظاہر مفید سہولیات ہیں۔ نیز ان سہولیات سے کثیر تعداد میں، بلکہ تمام لوگوں کو جوڑنے کے لیے حکومت کی طرف سے بطورِ انعام کے ترغیبی و تشجیعی صورتیں بھی تجویز ہوکر نافذ ہیں۔  بعض علماء نے کیش بیک کو سود شمار کر تے ہوے نا جائز قرار دیا ہے ، لیکن on lineاورکیش لیس نظام  سے لوگوں کو جوڑنے کے لیے حکومت اور کمپنیاں بطور کنشیشن اور بطور انعام کیش بیک عنوان سے کچھ رقوم واپس دیتی ہیں۔ سطحی طور پر ان سے فائدہ اٹھانے اور کیش بیک کی صورت میں ملنے والے انعام کو لینے میں  کوئی قباحت نہیں ہے۔ اس لیے ضرورت کے وقت آن لائن بینکنک سسٹم  سے معاملہ کیا اور اس پر اس کو کیش بیک ملا تو وہ کیش بیک فی نفسہ حلال ہے؛ البتہ بے ضرورت صرف کیش بیک حاصل کرنے کے لیےکوئی آن لائن بینکنگ کا معاملہ کرتا ہے تو وہ سود اور قمار ہونے کی وجہ سے حرام ہوگا۔

ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ اس سلسلے میں اہم  نکتے اور خطرے سے قطعی غافل نہ ہوں!

اس وقت پوری دنیا میں عقیدہ کے لحاظ سے دو طاقتیں آمنے سامنے ہیں۔ پہلی طاقت اللہ الواحد کے پرستاروں کی ہے۔

دوسری طاقت اس کے باغیوں کی ہے۔ یہ اعداء اللہ الواحد چھوٹے بڑے مختلف گروہوں میں منقسم ہیں۔ کچھ تعددِ آلِه کے قائل ہیں۔ جیسے بھارت میں تینتیس کروڑ خداؤوں کے پرستار۔ چین و روس میں منکرین خدا۔

اسی کے ساتھ باطل معبود واحد  ابلیس (Lucifer ) کے پرستار Illuminate

جس طرح مسلمانوں کی یہ خواہش، بلکہ ذمہ داری ہے کہ پوری دنیا میں خداے واحد اللہ تعالی کی عبادت کی جاے اور کل جہاں میں اسی کا قانون جاری وساری اور نافذ ہو؛ اسی طرح اللومنیٹیز تمام عالم میں ایک معبود باطل ابلیس لعین(Lucifer ) کی پرستش اور اسی کے قانون کے اجرا و

نفاذ کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔اسی کوشش کا حصہ ہے: گلوبلازیشن، ون ورلڈ آرڈر، ورلڈ بنکنگ سسٹم ۔

اللہ رب العزت جو کہ معبود حقیقی ہے۔ روزی، موت و حیات کا مالک ومختار  ہے۔ اس کے مقابل میں کانا دجال اپنے لیے الوہیت، رزاقیت اور زندگی و موت دینے پر قدرت کا مدعی ہوگا۔ اور اس کے دعوی کے اثبات میں اس کو حیرت ناک اور پرفتن قوتیں اللہ کی طرف سے ملیں گی؛ اس لیے اس کے  پرستار ابلیس کی دام تزویر میں گرفتار ہوکر یہی نہیں کہ دل و جان سے اس کی عبادت کرتے ہیں؛ بلکہ اللومنٹیز جہاں پوری قوت کے ساتھ خداے واحد برحق کے عبادت گزار لوگوں کے  خلاف مسلسل ہر قسم کی جنگ  چھیڑے ہوے ہیں، وہیں منکرین خدا اور تعدد آلِہ (کئی خدا) کے قائلین کو بھی ایک لوسیفر (ابلیس) کی پرستش کے لیے آمادہ اور مجبور بنارہے ہیں۔ یعنی یہ در حقیت اللہ رب العزت کے بجاے پوری انسانی برادری کو دجال کی بندگی اور عبادت سے جوڑنے کی بڑی و بُری اور انتہائی خطرناک شیطانی سازش ہے۔

دجال بظاہر انسانی وسائل حیات کا مالک ہوگا۔دولت وسائل حیات کا بہت ہی اہم حصہ ہے۔ لوسیفرکے واسطہ سے دجال کے پرستاروں  نے اولا اصل دولت سونا چاندی  کو لوگوں کی جیبوں سے نکال لیا اور اس کے بدلہ میں کاغذ کے ایسے نوٹوں کو  تھمادیا کہ رات بارہ بجے خواب سے بیدار ہو کر کوئ  حاکم ان نوٹوں کی بے وقعتی اور بندی کا اعلان کرکے کروڑ پتیوں کو بھی لائین میں کھڑاکرسکتا ہے۔

اس پر مستزاد  آن لائین اورکیش لیس  کاروبار کو فروغ دے کر وہ کاغذی نوٹوں کو بھی لوگوں کی جیبوں سے نکالنے کی کوشش شروع ہوگئی ہے۔ اس میں کوئ ہیکر سرور کو ہیک کر کے ملک بلکہ پورے عالم کے تمام انسانوں کو انکی دولت سے محروم کر کے لوگوں کو اپنا غلام بنا سکتا ہے۔ دجال کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو آج سے چند سالوں قبل تک اپنی عقلوں سے سمجھنا سمجھانادشوار تھا لیکن کیش لیس بینکنگ سسٹم نے دجال کے بارے میں۔ مخبرصادق صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے ایک ایک لفظ بلکہ ایک ایک حرف کی واقعیت و صداقت  کی تصدیق کردی ہے۔ گویا عقلی طور پر دجال اسی طرح پورے عالم کی دولت پر قابض ہوکر اہل ایمان کے لیے انتہائ خطرناک ابتلاء و آزمائش کی صورت میں ظاہر ہوگا۔

دجال کے بارے میں خاتم الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ارشادات کا مطالعہ کرنے سے یہ بات سمجھ میں آجائے گی کہ یہ نظام (on line) لین دین درحقیقت دجالی فتنے کا قوی ذریعہ ہے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے جہاں ہمیں دنیا کی نعمتوں سے  فائدہ اٹھانے کی اجازت ہے وہیں ہماری ذمہ داری ہے کہ فتنے سے اپنی اور انسانیت کی حفاظت کا بھی بندوبست بہرحال کریں۔ اس کی صورت یہ ہے کہ صرف مجبوری اور ضرورت کے وقت ہی اس نظام سے استفادہ کریں۔اور اپنے پاس کیش رکھیں، بلکہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ کاغذی نوٹ کے بجاے سونا چاندی کی صورت میں سرمایہ اپنے پاس رکھیں۔

دجال کے سلسلے میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار ارشادات مبارکہ میں سے مسلم شریف کی ایک روایت مع ترجمہ نقل کی جاتی ہے۔

دجال سے متعلق ایک روایت:

حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا۔ آپ نے اس ( کے ذکر کے) دوران کبھی آواز دھیمی کی کبھی اونچی کی۔ یہاں تک کہ ہمیں ایسے لگا جیسے وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے۔ جب شام کو ہم آپ کے پاس (دوبارہ) آئے تو آپ نے ہم میں اس (شدید تاثر) کو بھانپ لیا۔ آپ نے ہم سے پوچھا: "تم لوگوں کو کیا ہواہے؟ ” ہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول (ﷺ) ! صبح کے وقت آپ نے دجال کا ذکر فرمایا تو آپ کی آواز میں ( ایسا) اتار چڑھاؤ تھا کہ ہم نے سمجھاکہ وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے۔ اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "مجھے تم لوگوں (حاضرین) پر دجال کے علاوہ دیگر (جہنم کی طرف بلانے والوں) کا زیادہ خوف ہے اگر وہ نکلتا ہے اور میں تمہارے درمیان موجود ہوں تو تمہاری طرف سے اس کے خلاف (اس کی تکذیب کے لیے) دلائل دینے والا میں ہوں گا اور اگر وہ نکلا اور میں موجود نہ ہوا تو ہر آدمی اپنی طرف سے خود حجت قائم کرنے والا ہوگا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (خود نگہبان) ہوگا۔ وہ گچھے دار بالوں والا ایک جوان شخص ہے اس کی ایک آنکھ بے نور ہے۔ میں ایک طرح سے اس کو عبد العزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں تم میں سے جو اسے پائے تو اس کے سامنے سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے وہ عراق اور شام کے درمیان ایک رستے سے نکل کر آئے گا۔ وہ دائیں طرف بھی تباہی مچانے والا ہو گا اور بائیں طرف بھی۔ اے اللہ کے بندو! تم ثابت قدم رہنا۔” ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! زمین میں اس کی سُرعتِ رفتار کیا ہو گی؟ آپ نے فرمایا: "بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو۔ وہ ایک قوم کے پاس آئے گا انہیں دعوت دے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی باتیں مانیں گے۔ تو وہ آسمان (کے بادل) کو حکم دے گا۔ وہ بارش برسائے گا اور وہ زمین کو حکم دے گا تو وہ فصلیں اگائےگی۔ شام کے اوقات میں ان کے جانور (چراگاہوں سے) واپس آئیں گے تو ان کے کوہان سب سے زیادہ اونچے اور تھن انتہائی زیادہ بھرے ہوئے اور کوکھیں پھیلی ہوئی ہوں گی۔ پھر ایک (اور) قوم کے پاس آئے گا اور انہیں (بھی) دعوت دے گا۔ وہ اس کی بات ٹھکرادیں گے۔ وہ انہیں چھوڑ کر چلا جائے گا تو وہ قحط کا شکار ہو جائیں گے۔ ان کے مال مویشی میں سے کوئی چیز ان کے ہاتھ میں نہیں ہوگی۔ وہ (دجال) بنجر زمین میں سے گزرے گا تو اس سے کہےگا اپنے خزانے نکال تو اس (بنجر زمین) کے خزانے اس طرح (نکل کر) اس کے پیچھے لگ جائیں گے۔ جس طرح شہد کی مکھیوں کی رانیاں ہیں پھر وہ ایک بھر پور جوان کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر (یکبارگی) دوحصوں میں تقسیم کردے گا جیسے نشانہ بنایا جانے والا ہدف (یکدم ٹکڑے ہوگیا) ہو، پھر وہ اسے بلائے گا تو وہ زندہ ہوکر دیکھتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا وہ (دجال) اسی عالم میں ہوگا جب اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم علیہ السلام کو معبوث فرمادے گا۔ وہ دمشق کے حصے میں ایک سفید مینار کے قریب دو کَیسرِی (زعفرانی) کپڑوں میں دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے۔ جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو قطرے گریں گے۔ اور سر اٹھائیں گے تو اس سے چمکتے موتیوں کی طرح پانی کی بوندیں گریں گی۔ کسی کافر کے لیے جو آپ کی سانس کی خوشبو پائے گا مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ اس کی سانس (کی خوشبو) وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔ آپ علیہ السلام اسے ڈھونڈیں گے تو اسے لُد (Lyudia) کے دروازے پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنہیں اللہ نے اس (دجال کےدام میں آنے) سے محفوظ رکھا ہو گا تو وہ اپنے ہاتھ ان کے چہروں پر پھیریں گے۔ اور انہیں جنت میں ان کے درجات کی خبر دیں گے۔ وہ اسی عالم میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائےگا میں نے اپنے (پیدا کیے ہوئے) بندوں کو باہر نکال دیا ہے ان سے جنگ کرنے کی طاقت کسی میں نہیں۔ آپ میری بندگی کرنے والوں کو اکٹھا کر کے طور کی طرف لے جائیں اور اللہ یاجوج ماجوج کو بھیج دے گا، وہ ہر اونچی جگہ سے امڈتے ہوئے آئیں گے۔ ان کے پہلے لوگ (میٹھے پانی کی بہت بڑی جھیل) بحیرہ طبریہ سے گزریں گے اور اس میں جو (پانی) ہوگا اُسے پی جائیں گے پھر آخری لوگ گزریں گے تو کہیں گے۔ ” کبھی اس (بحیرہ) میں (بھی) پانی ہوگا۔ اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی محصور ہوکر رہ جائیں گے۔ حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کے لیے بیل کا سر اس سے بہتر (قیمتی) ہوگا جتنے آج تمہارے لیے سو دینار ہیں۔ اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی گڑ گڑا کر دعائیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان (یاجوج ماجوج) پر ان کی گردنوں میں کپڑوں کا عذاب نازل کر دے گا تو وہ ایک انسان کے مرنے کی طرح (یکبارگی) اس کا شکار ہوجائیں گے۔ پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اترکر (میدانی) زمین پر آئیں گے تو انہیں زمین میں بالشت بھر بھی جگہ نہیں ملے گی۔ جو اُن کی گندگی اور بدبو سے بھری ہوئی نہ ہو۔ اس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ کے سامنے گڑگڑائیں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کے جیسی لمبی گردنوں والے پرندے بھیجے گا جو انہیں اٹھائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا جاپھینکیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش بھیجے گا جس سے کوئی گھر اینٹوں کا ہو یا اون کا (خیمہ) اَوٹ مہیا نہیں کر سکے گا۔ وہ زمین کو دھوکر شیشے کی طرح (صاف) کر چھوڑےگی۔ پھر زمین سے کہاجائے گا۔ اپنے پھل اگاؤ اور اپنی برکت لوٹا لاؤ تو اس وقت ایک انار کو پوری جماعت کھائےگی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کرے گی اور دودھ میں (اتنی) برکت ڈالی جائے گی کہ اونٹنی کا ایک دفعہ کا دودھ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہوگا اور گائے کا ایک دفعہ کا دودھ لوگوں کے قبیلےکو کافی ہوگا اور بکری کا ایک دفعہ کا دودھ قبیلے کی ایک شاخ کو کافی ہوگا۔ وہ اسی عالم میں رہ رہے ہوں گے۔ کہ اللہ تعالیٰ ایک عمدہ ہوا بھیجے گا وہ لوگوں کو ان کی بغلوں کے نیچے سے پکڑے گی اور ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے وہ گدھوں کی طرح ( برسرعام ) آپس میں اختلاط کریں گے تو انہی پر قیامت قائم ہوگی۔ ”
(مسلم شریف، حدیث نمبر: 7373)

(24؍ فروری 2019ء)

Comments are closed.