نعتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم

عزیز بلگامی
بنگلور…انڈیا
دعوت و ہدایت کی، اک حسیں شفق لے کر ،میرے مصطفیٰ ؐآئے
کفر کے اندھیروں میں ،نور کا طبق لے کر ،میرے مصطفیٰ ؐآئے
کفر تھا ،ضلالت تھی ، مالک حقیقی سے ، ہر طرف بغاوت تھی
بُو لہب کی بستی میں، پیار کا سبق لے کر، میرے مصطفیٰ ؐآئے
سرکشی کی آتش تھی ، دین ہائے باطل کی ،ظلمتوں کا غلبہ تھا
زندگی اندھیری تھی، شمعِ دینِ حق لے کر ،میرے مصطفیٰ ؐآئے
ہٹ دھرم زمانے کو ،دعوتِ رِسالت سے، اِطمینان کیا ہوتا
معجزہ ضروری تھا، ماہتابِ شق لے کر ،میرے مصطفیٰ ؐآئے
فتنہ جُو زمانہ تھا ، دین کی اِشاعت میں ، حکمتیں ضروری تھیں
حاسدوں کی دُنیا میں، سُوْرَۃُالْفَلَق لے کر، میرے مصطفیٰ ؐآئے
ٹھیک ہے عقیدت ہو ،ساتھ ہی عقیدت کے ،جذبۂ اِطاعت ہو
جو عمل کے قابل ہو، ایسا اک سبق لے کر، میرے مصطفیٰ ؐآئے
ذہن کھلنے والے ہیں، صبح ہونے والی ہے، کفر مٹنے والا ہے
دینِ حق کی نصرت کا ، دورِ مستحق لے کر، میرے مصطفیٰ ؐآئے
عالمِ رِسالت میں، آئینِ رِسالت کی، جو کتاب ادھوری تھی
اُس کتابِ رحمت کا ، آخری ورق لے کر ،میرے مصطفیٰ ؐآئے
نعت یہ عزیزؔ اپنی ، میرا رب اگر چاہے ، وجہِ مغفرت ہوگی
بے جان اُمیدوں میں،زیست کی رمق لے کر، میرے مصطفیٰ آئے
Comments are closed.