Baseerat Online News Portal

نوجوانوں میں بڑھتا نشے کا رجحان !ذمہ دار کون ؟

مرزا عادل بیگ ، پوسد (9823870717)
ہماری دینی کتاب قرآن مجید میں شراب کو قطعی طور سے حرام اور نجس کہا گیا ہے ۔ اور یہ واضح کرنے کے لئے اس سے بچنا ایمان باللہ کا تقاضہ ہے ۔ مسلمانوں کو (اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ) کہہ کر خطاب کرتے ہوئے انھیں اس سے دور رہنے کی تاکید کی گئی اور اسے فلاح و کامیابی کا راستہ قرار دیا گیا ہے ۔ سورہ المائدہ کے اندر اسے وضاحت کے ساتھ سمجھایا گیا ہے ۔ جس کا اردو ترجمہ اس طرح ہے : اے لوگو جو ایمان لائے ہو یہ شراب اور جوا اور یہ آستا نے اور پانسے یہ سب گندے شیطانی کام ہیں ان سے پرہیز کرو، امید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب ہوگی ۔(المائدہ : 90) اور اسی کے آگے شراب اور جوئے دونوں کی خرابیوں کی طرف ان لفظوں میں توجہ دلائی گئی ہے ۔
شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ وہ تمہارے درمیان شراب اور جوئے کے ذریعہ بغض و عداوت پیدا کر دے اور تمہیں خدا کی یاد اور نماز سے روک دے ۔ تو کیا تم ان چیزوں سے باز رہو گے ؟ (المائدہ : 91)اور ان سے بچنے کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کا عین تقاضہ قرار دیتے ہوئے کچھ تہدید کے انداز میں فرمایا گیا ہے ۔
اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات مانوں اور باز آجاؤ لیکن اگر تم نے حکم و عدولی کی تو جان لو کہ ہمارے رسولﷺ پر بس صاف صاف حکم پہنچا دینے کی ذمہ داری تھی ۔ (المائدہ : 92) ان آیات میں ” خمر” کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو خاص طور سے قابل توجہ ہیں ” خمر ” عربی زبان کا لفظ ہے جس سے مراد ہر وہ چیز ہے جو عقل پر پردہ ڈال دے ۔ اس لفظ کی یہی تعریف خلیفہ ثانی حضرت عمرؓ نے اپنے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا تھا کہ ” خمر اس چیز کو کہتے ہیں جو عقل پر پردہ ڈال دے ۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ شراب اور عقل میں کیا تعلق ہے ۔ وہی اس سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام نے کسی مخصوص قسم کی شراب ہی کو حرام نہیں قرار دیا ہے بلکہ اس کے دائرے میں ہر وہ چیز شامل ہے جو نشہ آور ہو اور انسان کی سوچنے سمجھنے کی قوت کو زائل یا متاثر کر دے ۔

٭ شراب اور پیغمبر اسلام ﷺ :
قرآن مجید میں شراب کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے ۔ اس کی وضاحت ہمیں رسول ﷺ کے بہت سے ارشادات میں بھی ملتے ہے ۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے ” ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ ہر وہ مشروب جو نشہ پیدا کرے حرام ہے اور میں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں۔ شراب کے سلسلے میں اسلام کے نقطہ نظر کا اندازا اس سے بھی ہو سکتا ہے کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ نے لعنت فرمائی ہے شراب پر اور اس کے پینے والے پر اور پلانے والے پر اور بیچنے والے پر اور خرید نے والے پر اور کشید کرنےے والے پر اور ڈھو کر لے جانے والے پر اور اس شخص پر جس کے لیے وہ ڈھوکر لے جائے گئی ہو ۔
شراب کے سلسلے میں اسلام کی شدت کا حال یہ ہے کہ ایک شخص نے آپﷺ سے دریافت کیا کہ کیا دوا کے طور پر اس کے استعمال کی اجازت ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” شراب دوا نہیں بلکہ بیماری ہے ” آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ ” جس چیز کی کثیر مقدار نشہ پیدا کرے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے "۔

٭ مسلم معاشرے کا جائزہ :
آج مسلم معاشرہ تنزلی اور پستی کا شکا ر ہو چکا ہے ۔ آج مسلمانوں کی کثیر تعداد جوا ، شراب ، نشہ و ادویات کا استعمال ، سود خوری ، تمباکو خوری ، سیگریٹ نوشی ، خرہ ، گھٹکا ، آن لائن رمی ، فحاشی و بدکاری والی سائٹس ، پب جی گیم ، فیس بک، واٹس اپ ،ٹک ٹاک پر عرانیت ، ناجائز رشتوں کی بڑھتی رغبت ، آزادانہ میل جھول ، اور خاندانوں میں بڑھتی ہوئے تباہ کاریوں کا اڈا بن چکا ہے ۔ آج مسلم معاشرہ انتہائی تیزی سے اخلاقی گراوٹ کی طرف گامزن ہے ۔ مجھے لکھتے ہوئے بڑی تکلیف ہو رہی ہے کہ آج ہمارا معاشرہ ، دینی ، اخلاقی، سماجی ، سیاسی ، شعوری ، بنیادی ، خاندانی ، تعلیمی ، طور پر انتہاہی تنزلی کا شکار ہوچکا ہے ۔
میرا آرٹیکل پڑھ رہے معزز حضرات سے گذارش کی جاتی ہے کہ اس مضمون کو پڑھنے سے پہلے کم از کم اپنے محلہ کا جائزہ لے ۔ اپنی بستی کا جائزہ لے ، جہاں دن کے اجالے میں کون سے کام ہوتے ہے ، اور رات کے اندھیرے میں کونسے کام کیے جاتے ہے ۔ آج مسلم محلوں میں چل رہے شراب کے اڈوں کی کثرت اس بات کی گواہی دیں رہی ہے کہ پینے والوں کی کثیر تعداد کس مذہب سے تعلق رکھتی ہے ۔ آج بڑے بڑے مسلم سیٹھ ، مالدار حضرات کے شراب کے لائسنس لگے ہوئے نظر آتے ہے ۔ ورلی ، مٹکا، جوا ، لاٹری ، کلب ، سود خوری (لینا اور دینا)، فائناس ، میں ہم نے سبقت حاصل کر لی ہیں ۔ آج ہمارا کوئی بھائی بڑی خوشی سے شراب پیتا اور پلاتا ہے ۔ آج ہماری کوئی بھائی بڑی آسانی سے سود لیتا اور دیتا ہے ۔ آج ہمارا کوئی بھائی انتہائی فخر سے ورلی مٹکا لگاتا اور لگانے دیتا ہے ، آج سٹہ بازاری ، حرام خوری ، ان لائن رمی ، آن لائن جوا، دھوکہ بازی ، فریب ، چور بازاری میں ہمارا کوئی ثانی نہیں ہے ۔
آج ہماری نوجوان نسل ، جس عادت و اطوار کو اپنے ہاتھوں میں تھامے ہوئے ہے ۔ جس شوق و لطف اندوزی کو گلے لگائے ہوئے ہے ۔ یہاں سے لوٹ کر آنا انتہا ئی مشکل نظر آرہا ہے ۔ کسی بھی ملت کا نوجوان ، اس ملت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے ۔ یہ نوجوان نسل ملت کے مستقبل ، پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ کسی ملک میں ایک طاقتور قوم نوجوانوں پر منحصر ہو تی ہے۔ آج ہمارے نوجوانوں کو دیکھ اندازا لگائیے اس ملک میں ہم کتنے محفوظ ہے ؟ اس ملک میں ہمارا مستقبل کیسا ہوگا؟ یونیور سیٹی کالجوں میں پڑھنے والی ہماری نئی نسل دین بیزاری اور اسلام مخلاف ہو رہی ہیں ۔ وہی مادیت پرستی ، مار کسیزم ، کمیونیزم ، نے اپنی جڑیں مضبوط کر لی ہے ۔ آج ہمارا تعلیمی نوجوان مختلف موقوں پر شراب کو تھامتا ہے ۔ وہی ڈرکس ، افیم ، گانجہ ، جیسی نشہ ور اشیاء کو استعمال کر رہا ہے ۔ آج یونیورسیٹی ، کالجیس ، فحاشی ، بد کاری ، نشہ خوری ، زنا خوری کے اڈے بن چکے ہے ۔ دوسرے طرف روز مزدوری کرنے والے ، کاروباری افراد ، محنت مزدوری کرنے والے نوجوان ، شراب گھٹکا ، تمباکو، سیگریٹ ، بیڑی کو اپنے منہ سے لگائے ہوئے نظر آتے ہے ۔ ورلی مٹکا، جوا ، کیرم ، لاٹری ، سٹہ ، اوسط درجہ رکھنے والے خاندانوں کو تباہ و برباد کر رہا ہے ۔ جونوجوان ، شراب ، جوا ، سٹہ سے بچ جائے وہ نوجوان اپنا قیمتی وقت فیس بک، واٹس اپ، ٹک ٹاک ، پر گزاررہا ہے ۔ تعلیمی نوجوان ، پب جی ، آن لائن رمی ، ٹک ٹاک ، فیس بک، واٹس اپ پر، اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہا ہے ۔ آج ہماری کچھ مسلم مائیں ، بہنیں ، ورلی ، مٹکا ، لگاتی نظر آتی ہیں ، وہی تمباکو اور نشہ ور اشیاء کا استعمال کر رہی ہیں ۔ لیکن ان کی تعداد کم سے کم ہے ۔ معذورت کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے معزز ائمائے دین ، علمائے اکرام ، دینی تحریکات کے سر گرم ارکان ، نوجوانوں میں سرگرم تنظیموں کے ذمہ داران ، بھی تمبا کو نوشی ، سیگریٹ نوشی ، خرہ ، پان وغیرہ عادت و اطوار میں مبتلا نظر آتے ہے ۔

٭ نواجوانوں میں سر کردہ تنظیمیں :
ہمارے معاشرے میں سرکردہ تنظیمیں جن کا دائرہ کار محدود ہے ۔ یہ تنظیمیں مسلکوں ، جماعتوں ، گروہوں میں بٹا ہوا ہے ، جس کا اثر مسلم معاشرہ پر صاف نظر آتا ہے ۔ وہی جماعتوں ، تنظیموں ، تحریکات میں سرگرم افراد ، سرگرم ارکان کی مسلسل کمی نظر آتی ہے ۔ یہ تحریکات ، جماعتوں ، تنظیموں میں زیادہ تر افراد ، نام و نمود ، اپنے ذاتی مفادات و مقاصد کو مد نظر رکھ کر شامل ہوتے ہے ۔ جس کا نتیجہ عملی میدان میں صا ف دکھائی دیتا ہے ۔ تعلیمی میدان میں سر گردہ تنظیمیں ، وقتی طور پر و روایتی انداز میں کام کر رہی ہے ۔ تعلیمی میدان میں کام کرنے والی تنظیمیں نشہ بندی ، اخلاق و کردا ر کے تعلق سے ، اسلام کی معلومات کے تعلق سے ، 10 سے 15 دنوں کی مہمات مناتی ہے ، جبکہ اسے مسلسل محنت درکار ہے ، ایسے مہمات مسلسل کرنے سے مثبت نتائج آسکتے ہے ۔ آج ہمارا تعلیم حاصل کرنے والا نوجوان ، سر کردہ تنظیموں و تحریکات سے دور نکلتا جا رہا ہے ۔ اس کے لیے موثر ترکیب و ترتیب نکالنی ہونگی ۔ دیگر شعبوں میں کام کرنے والے مزدور طبقہ ، کاروباری نوجوانوں سے رابطہ قائم کرکے ان عادت و اطوار کے نقصانات بتانے ہوگے اور سرکاری و نیم سرکاری محکمات کی مدد سے برائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کرنی ہوگی ۔

٭ سرپرست حضرات کا رویہ :
یہ نوجوان نسل جو مختلف برائیوں میں ، جوا شراب ، سٹہ ، آن لائن رمی ، فیس بک ، واٹس اپ ، ٹک ٹاک، وغیرہ کا غلط استعمال کر رہی ہیں ، اس کا اہم ذمہ دار و قصور وار سر پرست حضرات ہے ، جنھوں نے اپنی اولاد کی اسلامی تربیت و پرورش کا خیال نہیں رکھا ۔ اس کم عمر میں لاکھوں روپئوں کی گاڑی ، موبائیل ، عیش و عشرت کے ساز و سامان مہیا کرادیے ہے جس کا یہ غلط استعمال کر رہے ہے ۔ وہی کم آمدنی والے گھر کے بچے وہ بھی موبائیل ، گاڑی ، مختلف شوق ، سیگریٹ نوشی ، خرّہ ، تمباکو خوری اور اخلاقی گراوٹ میں پیش پیش ہے ۔ ان سر پرست حضرات سے ان کے بچوں کی شکایتیں کی جاتی ہے تو سننی انسنی کر دیتے ہے ۔ کچھ سر پرست حضرات تو یہ کہتے ہے کہ ہمارا بچہ اس عمرمیں شوق پورے نہیں کرے گا تو کب کرے گا ، ان سر پرست حضرات کے لا پرواہی کا نتیجہ ساری امت کو بھگتنا پڑ رہا ہے ، آج ہماری یہ نسل نا خود کے کام کی ہورہی ہے نہ دوسروں کے کام کی اور نہ ملت کے کام کی ہو رہی ہے ۔
ہم تمام حضرات کو آج ہمارےمعاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں پر توجہ دینا ہوگا ورنہ مستقبل میں ہمیں برے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا وہی تعلیمی میدان میں کام کرنے والی تنظیموں کو مسلسل ، تیز رفتاری کے ساتھ ، تدابیر کے ساتھ ، موثر انداز میں بلا تعصب و تنگ نظری سے دور ہو کر ، متحد ہوکر کام کرنے کی ضرور ت ہے ۔ ورنہ وہ دن دور نہیں جب ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامیابی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔

Comments are closed.