Baseerat Online News Portal

خورد نوازی اور دوست نوازی                                               ?ظفر امام

کچھ بڑے لوگ خورد نوازی میں بےمثال اور حوصلہ افزائی میں طاق ہوتے ہیں،اسی طرح کچھ ہم عمر اور ہم جولی دوست بھی دوست نوازی،کرم فرمائی،ہمت افزائی اور پشت پناہی میں بے نظیر ہوتے ہیں، وہ آپ کی اس انداز سے مدد اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا اور آپ کا کام بھی ہوجاتا ہے،ایسے لوگ ہمیشہ یادوں کے بیابان میں نہیں بلکہ دلوں کی بستی میں بستے ہیں۔
چند دن پہلے جمعیة علماء کشن گنج بہار کے فعال،متحرک،زیرک اور  جواں سال جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد انور صاحب سرائے کوڑی ( مہتمم جامعہ جعفریہ مدنی نگر سرائے کوڑی کشن گنج بہار ) کا اس ناچیز کے پاس فون آیا،اتنے مصروف آدمی کا ایک بےنام آدمی کے پاس فون کرنا اس کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے، اسی میں تو میں نہال ہوگیا،مزید حضرت نے یہ کہہ کر کہ ” تم نے جو کام کیا ہے یقینا وہ قابل مبارک باد اور لائق صد آفریں ہے،ہماری درسگاہوں کا یہ المیہ ہوتا ہے کہ بچوں کو بس یونہی کتابیں پڑھا دی جاتی ہیں،اور بےسمجھے ہی کتابیں ان کو ازبر کرادی جاتی ہیں،جب کہ کتاب کا حق یہ ہے کہ اسے مالہ وما علیہ کے ساتھ پڑھایا جائے،اور جب تک  اس میں درانداز الفاظ کے معانی بچوں کو نہ بتادئے جائیں تب تک کسی بھی کتاب کا حق ادا نہیں ہوسکتا،ماشاء اللہ تم نے معین اللغات لکھ کر بہت عمدہ کام کیا ہے،اس سے بچوں اور اساتذہ کے لئے آسانیاں پیدا ہوجائیں گی“میرے حوصلوں میں پر لگا دیا۔
آگے حضرت نے صرف زبانی حوصلہ افزائی پر ہی قناعت نہیں کی بلکہ عملی طور پر بھی اقدام کرتے ہوئے کہا کہ ” پچاس کتابیں میری طرف سے تم میرے مدرسے میں کسی طرح پہونچا دو،ان کا پیمنٹ تم مجھ سے لے لینا “ اس آرڈر کے سنتے ہی میری خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا،اور ٹھکانہ رہنا بھی نہیں چاہیے تھا کہ جس مؤلف نے مسلسل کئی مہینوں تک رات دن ایک کرکے حروف و نقوش کو کتابی شکل میں اکٹھا کیا ہو،پھر مالی قرض لیکر کتاب کی طباعت کرائی ہو ایسے مؤلف کے پاس اگر بیک وقت پچاس کتابوں کا آرڈر آجائے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بڑھ کر اس کے لئے خوشی کا اور کوئی موقع نہیں ہوسکتا۔
یہ بات ناقابل انکار حقیقت ہے کہ مولانا موصوف کافی کھلے ہاتھ اور بڑے وسیع دل کے مالک ہیں،کئی مواقع پر ضرورت مندوں پر آپ کا ہاتھ کا کافی فراخ واقع ہوا ہے،آپ کے زیر اہتمام ایک نہایت ہی شاندار اور خوبصورت ادارہ بہت ہی خوش اسلوبی اور خوش اطواری کے ساتھ اپنی منزل کی طرف گامزن ہے،ادارے کی خوبصورتی اور خیرہ انگیزی کی بات اس سے بڑھ کر میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اگر آپ ایک بار اس ادارے میں چلے گئے تو آپ بار بار اس میں جانا چاہیں گے،آپ نے بڑی محنت اور جانفشانی سے اس ادارے کے قد و بت کو تراشا ہے،باوجودیکہ یہ ادارہ بالکل بیابان میں واقع ہے مگر دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے لق و دق ریگزار میں قدرتی گلزار کھلا ہو۔اللہ ادارے کو مزید ترقی سے ہم کنار کرے ۔
اسی طرح حفظ کے زمانے کے میرے ایک دوست ہیں،جو فی الوقت قطر میں مقیم ہیں،کشن گنج کے کنہیا باڑی ( بشن پور ) سے تعلق رکھتے ہیں،نام ہے ان کا (قاری ) شاہ جمال حسین (صاحب مدظلہ)بالکل اسم بامسمی واقع ہوئے ہیں،ایک خوبصورت دل اور شفاف چھوی کے مالک انسان ہیں،جس زمانے میں یہ دوستی قائم ہوئی تھی وہ زمانہ سوشل میڈیا کا نہ تھا،مدرسے سے نکلتے ہی ہم یوں بچھڑ گئے کہ برسوں تک ملنا تو دور ایک دوسرے کے دیدار سے بھی ہم محروم ہوگئے،پھر زمانے نے بڑی تیزگام ترقیاں بٹوریں اور دور آیا سوشل میڈیا کا جس نے ہجر و فراق کی طنابوں کو کھنچ کر یوں مدغم کر دیا کہ قرب وصال کے معنی کو ہی تبدیل کر کے رکھ دیا،بایں طور کہ جس قربت و وصال کے لئے پہلے انتظار کی کڑی گھڑیوں کو گننا پڑتا تھا سوشل میڈیا نے اس کے رخ کو بالکل ہی بدل کر رکھ دیا،سوشل میڈیا کا یہ کمال ہے کہ آدمی موجودہ دور میں پل بھر میں افق سے افق تک کے حالات معلوم کر سکتا ہے،اسی سوشل میڈیا کے توسط سے اس دوست سے ایک لمبے زمانے کے بعد ملاقات ہوئی۔
جب ناچیز کی کتاب چھپ کر آئی تو سب سے پہلے اسی دوست نے اپنی وال پر ناچیز کی کتاب کو بےشمار تہنیتی الفاظ کے ساتھ پوسٹ کیا اور کافی حوصلہ افزائی کی،کئی دن پہلے میرے اس دوست نے مجھے فون کیا اور کہا کہ اپنی دس عدد کتاب فلاں مدرسے میں بھیجوا دو میں تمہیں پیمنٹ کردیتا ہوں،اپنے دوست کی اس کرم فرمائی سے میرا دل باغ باغ ہوگیا اور اس کی عمر،صحت، خوشحالی اور زندگی کی رعنائی و زیبائی کے لئے دل سے بےشمار دعائیں نکلیں۔
دعا ہے کہ اللہ پاک ان حضرات کو دونوں جہاں کی خوشیاں نصیب کرے۔۔

ظفر امام،کھجورباڑی
30/اگست 2022
نوٹ:۔ جن کو کتاب چاہیے وہ اس نمبر پر رابطہ کریں۔
8002796215

Comments are closed.