Baseerat Online News Portal

عورت

عورت پر جو بھی جتنا بھی لکھے شاید کم ہے.

ایمان ملک اعجاز
عورت خود میں ایک مکمل ذات ہے. عورت ماں بنے تو اللہ نے اس کے قدموں میں جنت رکھ دی ہے. بیٹی بنے تو باپ کا سکون بن جاتی. بیوی بنے تو شوہر کا چین بن جاتی ہے. عورت کا ہر رنگ پیارا یے کبھی دیکھا ہے عورت ماں بننے کیلئے اپنی اولاد کو دنیا میں لانے کیلئے کتنا دکھ سہتی ہے؟
بہن اپنے بھائی اپنے باپ کی عزت پے اپنی محبت قربان کر دیتی ہے. وہ محبت جس کے بنا وہ ایک پل چلنے کا نہیں تھی سوچ پاتی تھی آج وہ اس محبت کو اپنے باپ کی بھائی کی عزت پر قربان کر دیتی ہے.
بیوی کے روپ میں شوہر کے اس کے گھر والوں کے ہر دکھ کو سہ جاتی ہے.
عورت میں اور مرد میں یہ بھی فرق یے نہ یعرت مرد کا ماضی جان کے بھی اس سے دل سے محبت کرتی ہے اور مرد اس کے دامن پے لگے ایک چھوٹے سے داگ سے بدگمان ہو جاتا ہے.
عورت جب مجبوریاں لے کے باہر نکلتی ہے کمانے نکلتی ہے وہ کیا نہیں سہتی مرد کی بری نظر, مرد کا برا رویہ. مگر اس کی مجبوریاں اسے مجبور کرتی یے.
عورت کبھی ہارتی نہیں ہے. وہ چلنا نہیں چھوڑتی. قدم قدم پہ عورت کو بہت کچھ سہنا پڑتا پر وہ ہارتی نہیں ہے. عورت کا دل اللہ نے نرم بنایا ہے وہ پھر مشرقی عورت ہو یا مغربی. جس طرح سکہ کے دو رخ ہوتے اسی طرح ضروری نہیں کہ ساری عورتیں وفادار ہو سہنے والی ہو کچھ سکے کے دوسرے پہلو کی طرح یوتی ہے. جو صرف ضود کو اہمیت دیتی ہیں جن کیلئے رشتے معنی نہیں رکھتے.
یہ دنیا ہے یہاں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں اچھائی بھی ہے برائی بھی. کچھ وفاداری کا ثبوت ہوتی ہے جو رشتوں پے حود کو قربان کر دیتی ہے. کچھ رشتوں کو قربان کر دیتی یے.
یہاں بھی ہم ایک ایسی ہی عورت کی کہانی بیاں کرے گے.
ماہم ایک باہمت, اور حودمختار لڑکی. یہ دنیا آزمائش کا گھر ہے ہر ایک کو آزمائشوں سے گزرنا پڑتا. ماہم ایک کم عمر لڑکی جس کی شادی 20 سال کی عمر ہوئی وہ ابھی اور پڑھنا چاہتی تھی مگر اس کے ابا نے اس کی شادی کروا دی. بیٹیوں کیلئے باپ کی عزت خوابوں سے بڑھ کے ہوتی ہے. ماہم نے بھی باپ کی عزت کو ترجیح دی
اور شادی کو ہاں کردی. ابھی چار سال گزرے تھےکہ اس کا شوہر وفات پاگیا. اس کی عمر ابھی 24سال تھی زندگی نے اسے ایک اور آزمائش دے دی تھی. وہ دو بچوں کی ماں تھی اسے اپنے ساتھ ساتھ ان دو بچوں کی بھی پرورش کرنی تھی کم عمری میں اتنا بوجھ. وہ ایک مضبوط عورت تھی اپنی اولاد کیلئے اس نے خود کو سنھبال لیا تھا.
کم عمری میں شادی کے باعث اس کی تعلیم بھی زیادہ نہ تھی. سسرال والوں نے ماہم کو اور اس کے بچوں کو گھر سے نکال دیا تھا. اس کا باپ بھی اتنا امیر نہ تھا کہ اس کی اور اس کے دو بچوں کی نگہداشت کر سکتے. اس لیے وہ خود کمانے نکلی ہر قسم کی نظر کو برداشت کیا پر ہمت نہ ہاری اُس نے اپنی بیٹی کو اور بیٹے دونوں کو پڑھایا ماں باپ نے لاکھ دوسری شادی کا کہا پر اس نے اپنی اولاد کو ان کے مستقبل کو ترجیح دی. صبح کے وقت ایک سکول میں پڑھایا شام کو کپڑے سلائی کرنے شروع کیے پر ہمت نہ ہاری.
ہمارا معاشرہ ماہم جیسی لڑکیوں سے بڑھا پڑا یے جو اپنی اولاد کیلئے اپنا مستقبل ترک کر دیتی ہیں وہ اس بات کا ثبوت دیتی ہیں کہ عورت کو اللہ نے مضبوط بنایا ہے. جو اولاد کے مستقبل پے ضود کو وار دیتی ہیں جن کو جوانی میں پڑھاپا آگیرتا ہے. اور ایسی بھی عورتیں ہے جو خود کو چنتی ہے اور اولاد کو در در کی خاک چھاننے کیلئے چھوڑ دیتی ہیں.
مگر وہ بہت کم ہے. اللہ نے عورت کو مرد کی نسبت زیادہ وفادار بنایا ہے. وہ وہ وہ قربانیاں بھی دے دیتی ہے جو مرد نہیں دے سکتا.

Comments are closed.