Baseerat Online News Portal

بھارتی میڈیا اور افواہ بازی

مکرمی!
بھارتی میڈیا خصوصاً ٹی وی چینلز اپنی اوچھی اور رکیک حرکتوں کے سبب روز بروز برہنہ ہوتے جارہے ہیں, گزشتہ کچھ دنوں سے اسے ایک نیا موضوع بحث تبلیغی جماعت کے نام سے ہاتھ لگاہے, چناچہ اسکی ساری تگ ودو اور بے پناہ جدوجہد اس جماعت پر کیچڑاچھالنے اور اسکے خلاف الزامات تراشنے میں صرف ہورہی ہے,جبکہ مختلف حیثیتوں سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ تبلیغی جماعت کے افراد مرکز نظام الدین اور دیگر مراکز ومساجد میں چھپے نہیں بلکہ ویسے ہی پھنس گئے تھے جیسے کوئمبٹور کے جگی واسودیو کے آشرم میں 150 زائرین اور دہلی کے مجنوں ٹیلہ گرودوارہ میں 300 عقیدت مند پھنس گئے تھے,جنہیں ایک اپریل کو کورنٹائن کیا گیا تھا,لیکن حیرت ہے کہ میڈیا اپنی شرمناک حرکتوں سے باز نہیں آرہی ہے, اور ہر آئے دن جماعت پر کوئی نہ کوئی نیا الزام عائد کرتی جارہی ہے, گویا کہ اسے وطن عزیز کی عدالت عظمیٰ کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے,
ابھی حال ہی میں ایک خاص ٹیوی چینل جو گزشتہ کئی برسوں سے مسلم مخالف پروپیگنڈہ کو نشر کرنے کے سبب خصوصی پہچان حاصل کرچکا ہے نے یہ افواہ عام کرنے کی کوشش کی کہ فیروزآباد میں کرونا وائرس سے متاثر چار تبلیغیوں کو جب طبی اہلکار لینے پہنچے تو ان پرسنگ باری اور گلوخ اندازی کی گئی, جوں ہی یہ خبر فیروزآباد انتظامیہ تک پہنچی انہوں نے فورا اس افواہ کی تردید کی اور اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پہ لکھا کہ آپ کے ذریعہ جھوٹی اور گمراہ کن خبر پھیلائی جارہی ہے,ایسی ہی ایک اور جھوٹی خبر ایمس رائے پور کے سلسلہ میں نشرکی گئی جس میں یہ عام کیا گیا کہ کوربا سے رائے پور لائے گئے جماعتی نے ایمس میں ہنگامہ مچایا, اس کذب اور بہتان کی قلعی کھولتے ہوئے ایمس رائے پور نے ٹوئٹ کیا کہ ایسا کوئی معاملہ ایمس میں پیش نہیں آیا بلکہ مریض تجویز کردہ پروٹوکول کے مطابق دوا لے رہا ہے,
بہر کیف ایسی دیسیوں مثالیں موجود ہیں جن میں تبلیغی جماعت کو ہدف مطاعن اور مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے،لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس گرگ صفت میڈیا جو اس قدر سماج میں زہر افشانی کرنے اور اسے نذر آتش کرنے پر تلی ہوئی ہے کا کوئی احتساب کریگا یا نہیں,آخر پریس کونسل آف انڈیا جسکی تشکیل ہی 1966 ؁ ء میں اس مقصد کے پیش نظر عمل میں آئی تھی کہ ہندوستان میں پریس کی آزادی کے تحفظ اور اس کے معیار کو برقرار رکھنے اور ان میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے وہ اب تک ان افواہ باز صحافیوں کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لے پائی ہے,کیا جب سماج جل کر خاکستر ہوجائیگا تب یہ خواب خرگوش سے بیدار ہوگی؟
حافظ عبدالسلام ندوی

Comments are closed.