حدیثِ رمضان المبارک

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
(بائیسواں روزہ )
لیلۃ القدر کے معنیٰ: لیل کے معنیٰ رات ، قدر کے معنیٰ عظمت و شرف کے بھی ہیں، اس رات کو لیلۃ القدر اس لئے کہتے ہیںکہ جس آدمی کی اس سے پہلے اپنی بے عملی کے سبب کوئی قدرو قیمت نہ تھی اس رات میں توبہ و استغفار اور عبادت کے ذریعہ صاحب قدو شرف بن جاتاہے۔
قدر کے دوسرے معنیٰ تقدیرو حکم کے بھی ہیں، اس معنیٰ کے اعتبار سے لیلۃ القدر کہنے کی وجہ یہ ہوگی کہ بندوں کے رزق ان کی زندگی و موت اور وہ تمام واقعات و امور جو پورے سال پیش آنے والے ہوتے ہیں وہ سب اسی رات میں لکھ دیئے جاتے ہیں اور انہیں ان فرشتوں کے حوالے کردیا جاتاہے جو کائنات کی تدبیر اور تنفیذ امور کے لئے مامور ہیں۔ (ارکانِ اسلام)
شب قدر کب آتی ہے: ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ : تحَرُّوا لَیلۃَ القَدرِ فی الوِتْر مِن العَشرالاَوَاخرمِنْ رَمَضَانَ۔(بخاری)
لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو لیلۃ القدر کی اطلاع دینے کے لئے نکلے کہ مسلمانوں کے دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : خَرجت لأخبرکم بِلیلۃِ القَدْرِ، فتلاحی فلان و فلان فرفعت، و عسی ان یکوُن خیراً لکم، فالتمسوہا فی التاسعۃ و السابعۃ والخامسۃ۔
یعنی میں لیلۃ القدر کی خبر دینے کے لئے نکلا کہ فلاں فلاں جھگڑ رہے تھے، لیلۃ القدر کی پہچان اٹھالی گئی ہے اور یہ شاید تمہارے لئے بہتر ہو، اس کو انتیسویں، ستائیسوی اور پچیسویں میں تلاش کرو۔ (بخاری)
رمضان المبارک کی اکیس، تئیس، پچیس ، ستائیس اور انتیس۔ ان پانچ راتوں میں سے ایک رات لیلۃ القدر ہے۔اس لئے ان راتوں کا خاص طور سے اہتمام کرنا چاہئے۔ اور لیلۃ القدر کی تلاش و جستجومیں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنا چاہئے۔
جھگڑا لڑائی یہ بہت ہی بری چیز ہے اس سے ہمیں گریز کرناچاہئے۔کبھی کبھی اس سے بہت بڑا نقصان ہوجاتا ہے۔ یہ جھگڑا لڑائی خیر کے کام میں بھی رکاوٹ بن جاتا ہے۔
شب قدر جس کی بڑی اہمیت و فضیلت ہے اب اگر ہمیں یہ مل جائے یا ہمیں معلوم ہوجائے کہ آج شب قدر ہے تو ہمیں اللہ تعالیٰ سے کیا مانگنا چاہئے ۔اس سلسلے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میں شبِ قدر کو پاؤں تو کیا دعا کروں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو:
(شبِ قدر کی دُعا) اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔ اے اللہ تو معاف کرنے والاہے اورمعافی کو پسند کرتا ہے تو مجھے معاف کردے۔ (ترمذی)
٭٭٭
Comments are closed.