مفتی محمد صاحب پالن پوری ؒ کی کتاب ‘‘ تاریخ ہند ’’ پر ایک نظر   ✍?از قلم : عبد الرحمن چمپارنی ؔ 

مفتی محمد صاحب پالن پوری ؒ کی کتاب ‘‘ تاریخ ہند ’’ پر ایک نظر

✍?از قلم : عبد الرحمن چمپارنی ؔ

*میں نے پایا ہے اسے اشک سحر گاہی میں*

*جس در نایاب سے خالی ہے صدف کی آغوش*

    تاریخ سے واقفیت و آگاہی ہر فرد بشر کے لیے ناگزیر اور ضروری ہے ، ماضی کے واقعات و روداد اور حال کے حالات سے جانکاری حضرت انسان کو دانشمندی ، ہوشمندی اور خردمندی سے کاموں کے صحیح طریقے اور اچھوتے انداز و اسلوب میں انجام دہی کےلیے معاون ثابت ہوتی ہیں ، ماضی کے واقعات اور گذشتہ زمانہ کے لوگوں کی محنت و جفاکشی ، صبر و تحمل اور جدو جدب کے ساتھ ہر میدان عمل میں آنے کی قصیں و کہانیاں ، موجودہ وقت اور اچھے مستقبل کے فکر مند اشخاص کے لیے راہ نما ہوتی ہیں ، تاریخ سے واقفیت کے بغیر انسانی زندگی کی تشکیل و تعمیر کرنا دشوار ، مشکل اور ناممکن ہوتا ہے ، چناچہ تاریخ کی اہمیت و افادیت اور ور وقت کی ضرورت کے پیش نظر مؤرخین نے تاریخ کی کتابوں کو قلمبند کیا ہے ، ان ہی مؤرخین میں سے ایک *جناب حضرت مولانا مفتی محمد صاحب پالن پوری ؒ تھے* ، جو کل شام بہ روز جمعرات ۱؍ ذی الحجہ ۱۴۴۱ؒ؁ ھ ۲۳؍ جولائی ۲۰۲۰ ؁ بعد نماز مغرب اس دنیائے فانی سے الوداع کہہ گئے ، مگر اپنی انمٹ نقوش اور صدقۂ جاریہ چھوڑگئے ، ان صدقہ ٔ جاریہ میں سے آپؒ کی تالیفات و تصنیفات قابل ذکر ہیں ، آپ ؒ کی تصنیف کردہ کئی ایک کتابیں ہیں مگر ان میں ‘‘ تاریخ ہند ’’ مشہور و مقبول ہے ،

*تاریخ ہند کی خصوصیات*

۱۔ سلیس، اور عام فہم زبان میں ، شگفتگی اور شیفتگی جس کا طرہ ٔ امتیاز ہے

۲۔ ہر تاریخ بات اور واقعہ دلکش و پر کشش انداز میں بیان کیا گیا ہے ،

۳۔ حوالہ کا پورا پوار اہتمام کیا گیا ہے ،

۴۔ ذیلی عنوانات اور اقتباسات نمایاں انداز میں پیرویا گیا ہے ، اور اس کے علاوہ ان گنت امتیازات ہیں ،

جو مؤ لف مفتی صاحب ؒ کی ایک صحیح معنوں میں ایک مؤ رخ ہونے کی پتہ دیتی ہیں ۔

*مصنف مرحوم ؒکی تحریر کی ایک جھلک*

مفتی احمد صاحب پالن پوری ؒ نے فتح سومنات کے بارے میں جب سومنات پر حملہ کے بعد‘‘ پریم دیو ’’نے انتقام کے لیے اپنے لشکر کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ آور ہوا ، جس میں ۳۰۰۰؍ مسلمان شہید ہوئے ، پھراس کے بعد سلطان محمود اپنے لشکر کے ساتھ اس کا تعاقب کیا ، تو وہ بھاگ کر روپوش ہوگیا ، سلطان محمود پٹن کی طرف واپس آگیا ، چند سال تک یہی قیام کیا ، مفتی محمد صاحب پالن پوری ؒ نے اپنی کتاب تاریخ ہند میں پٹن کے ماحول اور فضا ء کو اس طرح نقشہ کھینچے ہیں ، جوسراسر ادب کی چاشنی ، اس کی شگفتگی وشیفتگی سے لبریز ، رعنائی و زیبائی سے پر ہے ، ملاحظہ فرمائیں :

                           ‘‘ پٹن کو دیکھ کر اس سے اندازہ ہوا کہ باشندوں کے حسن و جمال ، زمین کی سر سبزی و شادابی ، آب رواں کی کثرت اور دولت کی فراوانی کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو یہ شہر ہندوستان کا بہترین علاقہ ہے ، اس علاقے کی بہتریں آب وہوا اور دوسری خوبیوں کی وجہ سلطان محمود کے دل میں خیال آیا کہ چند سال تک یہیں قیام کریں ، مگر اپنی اصلی وطن اور دار السلطنت غزنی کا خیال اور کچھ مصلحتوں کے پیش نظر پٹن کی حکو مت دوسرے کے حوالہ کرکے اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ غزنی پہنچ گیا ،

 تاریخ ہند ،مصنف : مولانا و مفتی محمد پالن پوری ؒ ؒ ، ناشر : احمد بک ڈپو ، سہارن پور ، ( ص ؍ ۴۷)

*دور حاضر میں ‘‘تاریخ ہند’’کی معنویت و افادیت*

دور حاضرمیں جہاں ہر چہارسو افر تفری اور کھلبلی مچی ہوئی ہے ، بالخصوص ہندوستان میں کہ یہیں کہ باشندوں کو یہاں سے نکال باہر کرنے کی کوششیں کی جارہیں ، طر ح طرح کے قانون اور دستور نافذ کیے جارہے ہیں ، جو خود دستور ہند کے خلاف ہے ، پر ظالم و جابر حکمراں اور تخت نشیں حضرات کی غرور و گھمنڈ نے انہیں باؤلا اور بے حس و بے ضمیر بنا دیا ہے ، جواتحاد و اتفاق اور یگانت و یکسانیت کو دیکھنا پسند نہیں کرتے ، اور جو مسلمانوں کو ملک کا دشمن بتاتے ہیں ، اور ملک عزیز میں چند دنوں کا پناہ گزیں اور باشندے شمار کرتے ہیں ، ان ناز ک حالات میں ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ تاریخ کی کتابوں کا مطالعہ کریں اور اپنی تابناک تاریخ کو سیا ہ نہ ہونے دیں اور نہ ہی اس پر کوئی داغ و دھبہ لگنے دیں ، ان چیزوں کے پیش نظر یہ مختصر اور جامع کتاب نہایت ہی مفید ہے ، مزید اس کتاب کی اہمیت سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری ؒ کی اس اقتباس سے لگائی جاسکتی ہے جو انہو ں نے اسی کتاب کے پیش لفظ میں لکھا ہے ، حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری ؒ لکھتے ہیں ،

            ‘‘تاریخ کے موضوع پر ہر زبان میں تالیفات موجود ہیں ، مگر بعض اتنی مفصل ہیں کہ ان سے طلباء کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے استفادہ مشکل ہے ، اور بعض اتنی مختصر ہیں کہ کچھ پلے نہیں پڑتا ہے ، اب تاریخ ہند کے موضوع پر جناب مولانا مفتی محمد صاحب پالن پوری نے قلم ا ٹھایا ہے ، اور ایک جامع کتاب لکھ دی ہے ، جس میں مسلم عہد حکومت سے قیام جمہوریت تک کے حالات ہیں ، جوبہت واضح اور دل چسپ انداز میں بیان کئے ہیں اگر عام مسلمان کا عام اس کا مطالعےکریں گے تو وہ بھی موتیوں سے دامن مراد بھر لیں گے ، اور مدارس اسلامیہ اور اسکولوں کے طلباء پڑھیں گے تو وہ بھی فیضاب ہوں گے ’’

دیکھئے :تاریخ ہند ( ص؍ ۱۳)

خود مصنف مرحوم مولانا و مفتی محمد صاحب پالن پوری ؒ کی ایک تحریر ی جھلک مصنف مرحوم ؒ کی علمی منزلت و رفعت اور بر تری کی شہادت کے لیے کافی و شافی ہے ، مولانا مرحوم ؒ ایک مرنجا مرنج اور خوش طبع انسان تھے ، خوش اخلاق اور خوش رویہ ان کا طرہ ٔ امتیاز تھا ، مولانا تو ہم ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کی کتابیں ہمیں ان کی یادیں دلاتی رہی گیں اور مولانا مرحوم ؒ کے لیے ایصال ثواب پر آمادہ کرتی رہے گی ان شاء اللہ تعالی !

                                  غرض یہ کہ تاریخ ہند کے متعلق محدث عصر مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری ؒ نور اللہ مرقدہ ، کی ایک اقتباس اور ہمارے شب و روز کی مشاہدے اور ملک عزیز میں ہر چیز کی نسبت ایک ہی جماعت اور گروہ کی طرف کرنے کی پرو پیگنڈے اور ایک خاص جماعت کے ساتھ دشمنی برتنے اور انہیں ہر طرح ہراساں کرنے کی سازشیں و کوششیں ہر مسلمان کو اس بات کا پابند بناتی ہے ، کہ وہ تاریخ اسلام اور تاریخ ہند کے متعلق ضرور معلومات رکھے ، اللہ تعالی مفتی صاحب ؒ کی تمام تر تصنیفات کو ان کے لیے ذخیرہ ٔ آخرت بنائے آمین

Comments are closed.