امیر شریعت مولانا سید منت اللہ رحمانی مونگیر ی رحمۃ اللہ علیہ کے سوانحی خاکہ اور خدمات شخصیات نمبر کی تیسری ؍۳ قسط ✍?ازقلم: عبد الرحمن

امیر شریعت مولانا سید منت اللہ رحمانی مونگیر ی رحمۃ اللہ علیہ کے سوانحی خاکہ اور خدمات
شخصیات نمبر کی تیسری ؍۳ قسط
✍?ازقلم: عبد الرحمن
آپ ؒ کانام : منت اللہ تھا ، اور آپ ؒ کے والد محترم کانام : سید محمد علی تھا ،
آپ کے والد محترم مولانا سید علی مونگیری ؒ دارلعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے بانیوں میں سے ایک اور ناظم اول تھے ۔
آپ ؒ کی ولاد ت : آپ ؒ ۹؍ جمادی الاخری ۱۳۳۲ ھ مطابق ۷؍ اپریل ۱۹۱۳ کو خانقاہ رحمانی مونگیر میں پیدا ہوئے ۔
ابتدائی تعلیم: قرآن پاک ناظرہ اور ابتدائی عربی وفارسی کتابیں وطن میں پڑھیں ، اس کے بعد عربی صرف و نحو و منطق کی کتابیں حیدرآباد میں ۱۱؍ سال کی عمر میں حضرت مولانا عبد اللطیف صاحب ؒ سے پرھیں ، ان کی خدمت میں ایک سال قیام کیا ۔
متوسط تعلیم : ۴؍ سال تک دارلعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں تعلم حاصل کی ۔
اعلی تعلیم : دارلعلوم دیوبند ، ۱۳۴۹ھ میں داخل ہوئے ، اور ۱۳۵۲ ھ میں تکمیل علوم عالیہ سے فارغ ہوئے ، آپ ؒ نے بخاری شریف شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ سے پڑھی ،
آپ ؒ کی خدمات
آپ ؒ نے فراغت کے بعد ملت اسلامیہ کی ہرطرح خدمت کی ہے ، تصنیف وتالیف ، تحریر و تقریر جملہ طریقہائے تبلیع سے اللہ کے بندوں کو اللہ کے دربار میں حضوری کی در س دی ہے ،
آپ ؒ کی تصنیفی خدمات :
آپؒ نے متعدد کتابیں اور رسالے تالیف فرمائے ، بالخصوص فقہی اور مسلمانوں کے پرسنل لاء کے موضوعات پر ،آپ ؒ کا اردو اسلوب پختہ ، سادہ اور دلکش تھا ، آپ ؒ کی تالیف ‘‘ سفر نامہ ٔ مصرو حجاز ’’ کو بڑی شہرت ملی ۔
تجدیدی کارنامے :
۱۔ مولانا ؒ انگریزی سے واقفیت رکھتے تھے ، تقریر و تحریر دونوں پر یکساں قدرت تھی ، انھوں نے جامعہ رحمانی کا ازسرنو اجراء فرمایا ، اور ا س کو بہت ترقی دی ، ان کی زندگی میں یہ بہار کا بہت مشہور مدرسہ بن گیا ۔
۲۔ امارت شرعیہ کوآپ کے امارت کے زمانے میں ، ہندوستان گیر شہرت ملی ، ملک میں متعدد جگہ شاخیں قائم ہوئی ں ، بالخصوص بہار و اڑیسہ میں ۔
عہدے ومناصب :
۱۔ ۱۳۵۵ھ میں بہار اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ، ۔
۲۔ ۱۳۶۱ ھ میں خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں بنائے گئے ،
۳۔ ۱۳۷۴ ھ میں دالعلوم دیوبند کی شوری کے رکن منتخب ہوئے اور تا حیات رکن رہے ۔
۴۔ ۱۳۷۶ میں انھیں بہار واڑیسہ ( بہار اب دوصوبوں میں بہار اور جھارکھنڈ میں تقسم ہوچکا ہے ) کا امیر شریعت منتخب کیا گیا ۔
۱۳۸۲ ھ ۱۹۶۴ ء میں موتمر اسلامی قاہرہ میں ہندوستان کے نمایندے کی حیثیت سے شرکت فرمائی ،
۶۔ آپ ؒ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے قیامکے محرک اور شروع سے ا س کے تا حیات جنرل سکریٹری رہے ۔
حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی رحمۃ االلہ علیہ ، ملک کے چیدہ عالم وقائد تھے ، ان کی ذہانت ، اصابت رائے ، قوت فیصلہ ، ہر مجلس میں ان کی پہچان تھی ۔
آپؒ کی وفات :
افسو س علم و کو عمل کاپیکر ، سر چشمہ اخلاق و وفا ء ۲۔۳ رمضان المبارک۱۴۱۱ ھ مطابق ۱۹۔۲۰ ؍ مارچ ۱۹۹۱ ء سہ شنبہ و چہار شنبہ کی درمیانی شب میں ، ا س جہان آب وگل سے روپوش ہوگئے ۔ اللہ آپ کی معفرت فرمائے اور آپ کی خدمات کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ حضرات جیسی شخصیات کے صحیح طر وز عمل ، روش پر اپنی حیات مستعار گذارنے کی توفیق دے ۔آمین
دیکھئے : پس مرگ زندہ ( ص؍۲۱۴۔۲۳۸ )
Comments are closed.