” نیو تعلیمی پالیسی ” ہندوستان کو زعفرانی رنگ میں رنگنے کی تیاری  نوراللہ نور

” نیو تعلیمی پالیسی ” ہندوستان کو زعفرانی رنگ میں رنگنے کی تیاری

 

نوراللہ نور

 

یقین مانیے جو ہندوستان آپ کے ذہن و خیال میں بستا ہے اس کی تصویر آپ کے سوچ وفکر سے علیحدہ ہوتی جارہی ہے گاندھی اور امبیڈکر اور ابوالکلام کا یہ حسین جمنی تہذیب کا انوکھا ہندوستان اب گوڈسے ساور کر گوالکر کی راہ پر گامزن ہے اور اب ہندوستان کی مکمل طور پر تبدیلی کی کگار پر ہے اور ترنگے سے اب زعفرانی اور متشدد رنگ میں اس کو رنگنے کی تیاری ہے

درحقیقت موجودہ حکومت اور زمام اقتدار جن کے ہاتھوں میں وہ ہمارے لیے ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ملک کے مفاد کے حق میں انتہائی مہلک ہیں اور تریاق سے بھی زہر آلود ہے جو اپنا اثر ملک کی صنعت و حرفت سے لیکر مذہبی آزادی تک سرایت کر چکی ہے اور اب اس کے زہر میں تعلیمی پالیسی اور تعلیمی نظام آلودہ ہونے جارہا ہے زعفرانی طاقتیں اب تعلیمی مداخلت کر کے بچوں کے مستقبل پر دست درازی کرنے کو تیار ہے

پہلے ان سنگھی ذہنیت کے لوگ نے عدلیہ اور بڑے بڑے ادارے جات کو اپنی میٹھی میں کرلیا ہے اور اب تعلیمی پالیسی اور تعلیمی ترقی کے نام پر ایک کھنڈر تیار کر رہی ہے جو بہت ہی خطرناک ہے اور گویا دیگر الفاظ میں کہیں تو ہندوستان میں ایک فکرو خیال کے تھوپنے کی تیاری ہے اور صنعت و حرفت کی طرح تعلیم بھی پیشہ ورانہ طور پر استعمال کیا جائے گا جس سے غریب طبقہ اور پچھڑے طبقے کو تعلیم کی روشنی سے محروم کر دے گا

 

دراصل جو نی پالیسی تشکیل دی گئی ہے اس میں بہت سی مان مانی اور بے جا تبدیلی کی گئی ہے سب سے پہلے تو یہ کیا گیا ہے دسویں جماعت کو حذف کر کے ساری کتابیں آٹھویں پانچویں جماعت میں ڈال دی گئی ہے جس سے بچوں کا وقت ضرور بچے گا مگر اس سے نازک دماغ پر بہت اثر ہوگا دوسرے یہ کہ انگلش کو نصاب سے خارج دیا گیا ہے اور ہندی سنسکرت زبان کو داخل کیا گیا ہے اور سب سے بڑی دھوکہ دھڑی یہ ہے کہ اسکولوں اور کالجوں کا جو الحاق تھا بڑی بڑی یونیورسٹی سے سب ختم ہو جائے گا اور سب حکومت کے تحت آجاے گا اور پرایویٹ اسکولوں پر بھی شکنجے کسے جایں گے اور مجوزہ تعلیم سے صرف امیر زادے بھی استفادہ کر سکیں گے اور دلت اور اقیلت طبقے کو محروم کر دیا جائے گا کیونکہ جب یہ سارے سرکار کے تحت آجایں گے تو ساری سہولت مفقود ہو جائے گی اور ان اداروں میں ان کے ہی کارندے ہونگے اور پھر وہ اپنی سوچ و فکر کو فروغ دیں گے غرض یہ کہ نی تعلیمی پالیسی جو لای گیی ہے وہ ملک کو زعفرانی خیال اور بھگوا رنگ میں رنگنے کی تیاری ہے اور اس میں خسارہ صرف ایک طبقے یا ایک فرقے کا نہیں ہے بلکہ پورے ملک کا خسارہ ہے اور ملک کو تاریکی کے طرف لے جانے کی پہل ہے

Comments are closed.